کورونا وائرس: امریکا بیہودہ تبصروں کے ذریعے شکوک پیدا کررہا ہے، چین کا امریکہ پرجوابی وار،کرونا سے لڑنے کی بجائے آپس میں لڑپڑے

0
29

بیجنگ :کورونا وائرس: امریکا بیہودہ تبصروں کے ذریعے شکوک پیدا کررہا ہے، چین کا امریکہ پرجوابی وار،اطلاعات کےمطابق جہاں ایک طرف دنیا کرونا سے لڑرہی ہے مررہی ہے وہاں دوسری طرف دنیا کی دوبڑی طاقتیں آپس میں جارحانہ رویہ اختیارکرکے دنیا کوپریشان کیئے ہوئے ہیں

اطلاعات کےمطابق ایک طرف امریکہ نے چین پرالزامات کی بارش کی ہے تودوسری طرف چین نے امریکا پر کڑی تنقید کی ہے کہ وہ کورونا وائرس سے متعلق بیجنگ کی رپورٹنگ پر ’بیہودہ تبصروں ‘ کے ذریعے شکوک و شبہات پیدا کررہا ہے۔

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چونئنگ نے ایک پریس بریفنگ کے دوران اس بات کا اعادہ کیا کہ چین نے وبا سے متعلق ہمیشہ ’واضح اور شفاف‘ رویہ اختیار کیا۔انہوں نے کہا کہ امریکا کو چاہئے کہ وہ صحت کے معاملے پر سیاست کرنا چھوڑ دے اور اس کے بجائے اپنے لوگوں کی حفاظت پر توجہ دے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ چین کی جانب سے کورونا وائرس سے متعلق فراہم کردہ اعدادوشمار تھوڑے کم لگتے ہیں۔علاوہ ازیں ان کے قومی سلامتی کے مشیر نے کہا تھا کہ واشنگٹن کے پاس یہ جاننے کا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ بیجنگ کے اعدادوشمار درست ہیں یا نہیں۔ٹرمپ نے بتایا تھا کہ انہیں چین کے اعداد و شمار کے بارے میں انٹلی جنس رپورٹ موصول نہیں ہوئی لیکن انہوں نے مزید کہا تھا کہ یہ تعداد تھوڑی بہت کم معلوم ہوتی ہے۔

امریکی صدر نے کہا تھا کہ گزشتہ جمعہ کو چینی صدر شی جنپنگ کے ساتھ فون پر گفتگو کی تھی کہ چین نے کورونا وائرس پھیلنے سے متعلق کیسز نمٹائے لیکن اتنے زیادہ نہیں‘۔کال کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے تنقیدی رویہ اختیار کرنے کے بجائے یہ بھی کہا کہ امریکا کے چین کے ساتھ ’بہت اچھےتعلقات‘ ہیں اور دونوں فریق رواں سال کے شروع میں کئی ارب ڈالر کے تجارتی معاہدے کو برقرار رکھنا چاہیں گے۔

ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن نے اسی بریفنگ کو بتایا تھا کہ چین کی جانب سے پیش کردہ اعداد وشمار کے بارے میں تصدیق کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ اس بارے میں بہت ساری عوامی رپورٹنگ ہے کہ آیا تعداد بہت کم ہے۔

اس ضمن میں رابرٹ اوبرائن نے کہا آپ کو ان خبروں تک رسائی حاصل ہوگئی جو چینی سوشل میڈیا سے آرہی ہیں، ہمارے پاس ان تعداد میں سے کسی کی تصدیق کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔واضح رہے گزشتہ چند دنوں سے بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق ایک دوسرے پر الزامات لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کورونا کو ’چینی وائرس‘ قرار دینے پر فرانس میں چین کے سفارتخانے نے کہا تھا کہ دراصل یہ وائرس امریکا سے شروع ہوا تھا۔

چینی سفارتخانے نے سوال اٹھایا تھا کہ ’گزشتہ برس ستمبر میں (امریکا) میں شروع ہونے والے فلو کی وجہ سے 20 ہزار اموات میں کتنے مریض کورونا وائرس کے تھے؟‘اس سے قبل اتوار کے روز امریکی صدر نے کہا تھا کہ وہ چین سے ’تھوڑا سا پریشان‘ ہیں۔

Leave a reply