چین آئندہ10برس میں اپنے ایٹمی ہتھیار دوگنے کر لے گا: پنٹاگون
واشنگٹن : چین آئندہ10برس میں اپنے ایٹمی ہتھیار دوگنے کر لے گا:اطلاعات کے مطابق پنٹاگون نے اپنی حالیہ رپورٹ میں پیش گوئی کی ہے کہ چین آئندہ 10 برس میں اپنے ایٹمی ہتھیار تقریباً دوگنا کر لے گا۔ امریکی کانگریس کیلئےجاری کی گئی پنٹاگون کی چین کی فوجی طاقت پر مبنی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین اپنی فوجی طاقت 2049 ءتک امریکہ کے برابر یا اس سے بہتر بنانے کا منصوبہ رکھتا ہے تاکہ وہ خطے میں سب سے بڑی طاقت بن سکے۔
پینٹاگان کا کہنا ہےکہ اس وقت چین کے ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد 200سے زائد ہے جو ایسے بیلیسٹک میزائل میں نصب ہو سکتے ہیں جن کی رینج امریکہ تک ہے۔امریکی محکمہ دفاع کے ڈپٹی سیکریٹری چاڈ سبراجیا نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ پنٹاگون نے رپورٹ میں چین کے ایٹمی ہتھیاروں کی درست تعداد ظاہر کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اس تعداد اور چین کی ایٹمی صلاحیت کو بڑھانے کے معاملات کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔خیال رہے کہ امریکہ کے پاس اس وقت 3800 سے زائد ایٹمی ہتھیار موجود ہیں۔ یہ چین کی ایٹمی صلاحیت سے کہیں زیادہ ہیں۔
امریکہ کے پاس ان ایٹمی ہتھیاروں کو ہدف تک پہنچانے کیلئے آبدوز کشتیاں، جہاز اور بین البراعظمی بیلسٹک میزائل موجود ہیں۔چین اس وقت ہوا سے ایٹمی ہتھیاروں کو بھیجنے کی صلاحیت نہی رکھتامگر رپورٹ کے مطابق چین کی پیوپلس لبریشن آرمی نے گزشتہ برس ہوا سے ہوا میں مار کرنے والے ایٹمی جنگی طیارے کی نمائش کی تھی۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ڈیڑھ دہائی میں چین نے12آبدوز کشتیاں بنائی ہیں جن میں سے 6ایٹمی ہتھیاروں کے ساتھ سفر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ دہائی کے وسط تک چین ایک اور آبدوز بنانے میں کامیاب ہو جائے گا جو گائیڈیڈ میزائلوں سے لیس ہوگی۔ یہ آبدوز اگر زمین سے مار کرنے والے کروز میزائلوں سے لیس کی گئی تو خفیہ طور پر اس سے زمینی حملے کا کام بھی لیا جا سکتا ہے۔یاد رہے کہ چین امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ایٹمی اسلحے کو محدود کرنے کے امریکہ اور روس کے معاہدے میں شمولیت کی دعوت سے انکار کر چکا ہے۔
پنٹا گان کا کہنا ہے کہ اگر چین نے اس معاہدے میں شمولیت نہ کی تو امریکہ معاہدے کی مدت فروری 2021 کے بعد مزید نہ بڑھانے پر مجبور ہو گا۔گزشتہ ہفتے امریکی سیکریٹری دفاع مارک ایسپر نے خبردار کیا تھا کہ دوسری جنگِ عظیم کے بعد دنیا نے جو آزاد اور شفاف نظام قائم کیا تھا۔ وہ چین کے انڈو پیسیفک خطے میں روایات توڑنے والے رویے سے خطرے سے دوچار ہے۔انہوں نے خطے کو عالمی طاقتوں کے مابین مسابقت کا گڑھ قرار دیا۔