چنیوٹ (نامہ نگار) اتحاد علمائے دیوبند ضلع چنیوٹ کی مجلس شوریٰ نے کم عمری میں شادی پر پابندی سے متعلق حالیہ سینیٹ بل پر شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے قرآن و سنت اور اسلامی اقدار کے منافی قرار دیا ہے۔ اجلاس میں متفقہ طور پر کہا گیا کہ یہ قانون ہمارے دینی، معاشرتی اور تہذیبی ڈھانچے کو مسخ کرنے کی کوشش ہے۔ علمائے کرام کا کہنا تھا کہ اسلامی شریعت میں نکاح کے لیے عمر نہیں بلکہ بلوغت شرط ہے، اور بلوغت کا معیار جسمانی و ذہنی پختگی ہے نہ کہ کوئی مقررہ عمر۔

علمائے شوریٰ نے مؤقف اختیار کیا کہ سینیٹ سے منظور شدہ بل، جس میں 18 سال سے کم عمر افراد کے نکاح پر پابندی عائد کی گئی ہے، اسلامی تعلیمات، معاشرتی ضروریات اور فطری تقاضوں کے خلاف ہے۔ اس قانون کی آڑ میں مغرب زدہ سوچ کو فروغ دیا جا رہا ہے، جو معاشرے میں فحاشی، عریانی اور جنسی بے راہ روی کو ہوا دے گا۔

مجلس شوریٰ نے قرآن مجید کی سورۂ نور کی آیت 32 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قرآن میں نکاح کا حکم دیا گیا ہے جہاں عمر کی کوئی قید موجود نہیں، بلکہ نکاح کو فتنہ سے بچاؤ کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح اور صحابہ کرام کی عملی مثالیں اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ شریعت میں کم عمری میں نکاح ممنوع نہیں۔

علما نے کہا کہ اگر کوئی فرد جسمانی اور ذہنی بلوغت کو پہنچ چکا ہو تو نکاح میں تاخیر فتنہ کا سبب بن سکتی ہے، اس لیے شریعت کم عمری میں نکاح کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ مجلس شوریٰ کا کہنا تھا کہ ایسا قانون جو نکاح کے دروازے بند اور زنا کے دروازے کھولے، کسی بھی اسلامی ریاست کے لیے ناقابلِ قبول ہے۔

علمائے کرام نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ اس بل کو فوری طور پر واپس لے اور آئندہ کسی بھی قسم کی قانون سازی قرآن و سنت کی روشنی میں علمائے کرام سے مشاورت کے بغیر نہ کی جائے، کیونکہ یہ محض ایک قانونی مسئلہ نہیں بلکہ دین، تہذیب، خاندانی نظام اور نسلوں کے مستقبل سے جڑا ہوا معاملہ ہے۔ مجلس شوریٰ نے خبردار کیا کہ اگر ہوش کے ناخن نہ لیے گئے تو اس قانون کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے۔

Shares: