
بلوچستان کے زیادہ تر علاقوں کی طرح ڈیرہ بگٹی بھی شدید خشک سالی کا شکار ہے۔ بد امنی اور بے روزگاری سے ستائے ہوئے اس ضلع کے عوام ان دنوں ہیضہ وبا کے چنگل میں ہیں ڈیرہ بگٹی کے مکینوں پراس مشکل کی گھڑی میں پاک فوج امدادی کاروائیوں میں مصروف ہے-
باغی ٹی وی :آئی ایس پی آر کے مطابق 54 دیہاتوں / کلیوں / کالونیوں کی آبادی کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لیے 63 واٹر باؤزر لگائے گئے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فعال تالابوں سے پانی کی پمپنگ کلورینیشن کےبعد شروع ہو گئی ہےجس سے امدادی سرگرمیوں میں مزید سہولت ہو گی جبکہ 3500 سے زائد مریضوں کو طبی امداد فراہم کی جا چکی ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کے حکام نے متاثرہ علاقوں کا دورہ بھی کیا اور امدادی سرگرمیوں کا بھی مشاہدہ کیا۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں امدادی کارروائیوں کے لئے وفاقی وزیر ہاؤسنگ مولانا عبد الواسع کو اپنا نمائندہ خصوصی مقرر کر دیا ہے اس ضمن میں جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق وزیراعظم نے بلوچستان کے اضلاع شیرانی، موسی خیل اور صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع ڈی آئی خان کے جنگلات میں آگ بجھانے کی کارروائیوں میں اشتراک عمل بہتر بنانے کے لئے یہ اقدام اٹھایا ہے-
خیال رہے کہ اس سے قبل کمانڈر 12 کور لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی نے وبا سے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا تھا اور کور کمانڈر نے آئی جی ایف سی بلوچستان (نارتھ) میجر جنرل محمد یوسف مجوکہ کے ہمراہ علاقے میں جاری امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا جنرل سرفراز علی نے بیماری سے جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کی تھی-
کور کمانڈر نے سول اور ایف سی انتظامیہ کو ہدایت دی تھی کہ عوامی مسائل حل کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں اور علاج و معالجے کی سہولیات کو زیادہ سے زیادہ بہتر کیا جائے۔
بنی گالہ کے اطراف پولیس کا سرچ آپریشن،پی ٹی آئی رہنما عالمگیر کے گھر چھاپہ
واضح رہے کہ ڈیرہ بگٹی کے علاقے پیرکوہ میں پھوٹنے والی ہیضے / گیسٹرو اور اسہال کی وباء جس سے اس علاقے کے رہنے والے شدید متاثر ہو رہے ہیں پیرکوہ میں 13 اپریل سے 19 مئی تک ہیضے اور اسہال و گیسٹرو کے 3335 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں ، جن میں سے 276 صرف اسی روز یعنی 19 مئی کو رپورٹ ہوئے اور ان میں سے اس وباء کے 451 ریکارڈ کیسز 13 مئی کو رپورٹ ہوئے تھے۔ہیضے کی وباء سے متاثرہ مریضوں میں زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
پیرکوہ میں ہیضے کی وباء کے پھوٹنے کا صرف ایک ہی سبب ، پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی اور اس کے نتیجے میں آلودہ پانی کا استعمال ہےعلاقے میں پینے کا صاف پانی ناپید ہوا اور لوگ تالابوں کا آلودہ پانی پینے کی وجہ سے سینکڑوں لوگ ہیضے اور گیسٹرو کی وباء سے متاثر ہوگئے۔
سرکاری اعدادو شمار کے مطابقتقریباً ایک ماہ کے دوران 19 مئی تک ہیضے کے 3335 کیسز رپورٹ ہوئے اور اس سے 8 اموات ہوئیں، مگر آزاد مقامی ذرائع کے مطابق اس وباء سے متاثرہ افراد کی تعداد کئی گنا زیادہ ہے۔
سرکاری عدادو شمار کے مطابق 2017 کی مردم شماری کے مطابق پیرکوہ کی 40 ہزار 629 کی آبادی میں سے تقریباً 8 فیصد آبادی ہیضے کی وباء سے متاثر ہوچکی ہے تاہم علاقے میں جاری صورتحال کے پیش نظرابھی یہ سلسلہ رکا نہیں ہے آئندہ دنوں میں ہیضے کی وباء سے متاثرہ ہونے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔