چھوٹے بچے ،بڑوں کے رہبر تحریر : راجہ ارشد

0
28

ہمارے محلے کی مسجد میں ایک قاری صاحب ہیں جو بچوں کو قرآن مجید پڑھاتے ہیں یہی امام مسجد بھی ہیں کل نماز مغرب کے بعد ان کے ساتھ بیٹھا تھا یوں ہی گپ شپ ہو رہی تھی امام صاحب اور میں ہم عمر بھی ہیں تو بات بڑی گھول کے کرتے ہیں وہ بتانے لگے کہ ۔

ایک دن میرے پاس آپ کا پورانا پڑوسی آیا رانا امجد نام تھا میرے اس پڑوسی کا اور آج سے 8 یا 10 سال پہلے ہم دونوں ایک ہی بیلڈنگ میں رہتے تھے ۔ رانا امجد صاحب دوسرے فلور پر تھے اور میں گرونڈ پر تھا بس وہاں ہی سلام دعا ہوئی تھی ان سے ۔اس کے بعد میں نے گھر بدل لیا اور کام کاج کے چکر میں ان سے رابطہ بھی کم ہی ہو گیا۔ ابھی کوئی ایک سال پہلے کی بات ہے کہ ان سے دوبارہ ملاقات ہوئی اور اتفاق سے میں اور امام صاحب نماز پڑھ کر مسجد سے باہر نکلے ہی تھے کہ وہ سامنے آ گئے۔

امام صاحب سے تعارف بھی میں نے ہی کرویا تھا خیر امام صاحب نے کہا وہ آپ کے پڑوسی نہیں تھے رانا امجد صاحب۔ میں نے فورن جوابن کہا اللہ خیر کرئے امام صاحب کیا ہوا ان کو ؟

امام صاحب نے کہا ہوا کچھ نہیں بتا رہا ہوں کہ جب آپ نے ان سے ملوایا تھا اس کے ٹھیک دو دن بعد رانا امجد صاحب میرے پاس آئے اور کہنے لگے حضور میرے بیٹے نے عجیب و غریب بہکی بہکی باتیں کرنا شروع کر دی ہیں۔ شاید کسی نے اس پر جادو کر دیا ہے یا جنات کا سایہ ہے ۔ مجھے تو کچھ سمجھ نہیں آرہا میں نے کہا۔آپ بچے کو میرے پاس بھیجیں دیکھتے ہیں مسلہ کیا ہے۔

اگلی صبح وہ لڑکا میرے پاس آ گیا وہ نو عمر لڑکا تھا میں نے انتہائی محبت ، شفقت کے انداز میں بات چیت شروع کی تو وہ لڑکا پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔ دیکھتے ہی دیکھتے اس کی آنکھوں سے آنسوؤں کی جھڑی لگ گئی ۔پھر اس نے بتایا کہ میں نے ایک ایسے گھر میں آنکھ کھولی اور پرورش پائی ہے جہاں کے رہنے والوں کو دین سے کوئی سروکار نہیں۔ نمازوں کی فکر ہے نہ روزں کی نہ قرآن مجید کی تلاوت نہ دیگر عبادات کی ہمارا گھرانا سر تا پاوں گناہوں میں ڈوبا ہوا ہے۔میرے والد نے کبھی نماز نہیں پڑھی وہ کبھی کبھار جمعہ کی نماز پڑھ لیتے ہیں بس۔

میں نے پوچھا پھر آپ نے کیا کہا اس بچے کو امام صاحب کہتے ہیں کہ میں نے اسے اپنے والد کے ساتھ احسان کرنے کی تلقین کی اور کہا بیٹا تمارا اپنے والد پر سب سے بڑا احسان یہ ہو گا کہ تم رات کی تنہائیوں میں اپنے اللہ تعالٰی کے حضور سجدہ ریز ہو کر اپنے والد کی ہدایت کے لیے دعا کرو ۔لڑکے نے بہت ذوق و شوق سے میری باتیں سنی اور اس پر عمل کرنے کا کہ کر چلا گیا۔

میں نے کہا آچھا پھر امام صاحب کیا ہوا وہ لڑکا دوبارہ کبھی وآپس آیا ؟ امام صاحب نے کہا ہاں ابھی کل کی بات ہے وہ لڑکا میرے پاس آیا اور کہنے لگا ۔استاد محترم جیسے آپ نے بتایا تھا میں نے اسی طرح کیا جب سارے گھر والے خواب غفلت میں پڑے ہوتے میں اٹھ کر وضو کرتا اور نماز تہجد ادا کرتا اللہ کے حضور گڑ گڑا کر اور رو رو کر دعائیں کرتا۔ یہ سلسلہ کئی دنوں تک چلتا رہا ۔ ایک دن اتفاق سے میرے والد کہیں سفر پر تھے وہ رات کو تاخیر سے گھر لوٹے تو انہیں دیکھ کر بڑی حیرت ہوئی کہ میرا بیٹا ایک تاریک کمرے میں اللہ سے دعا کر رہا ہے ابو جان نے قریب آ کر سنا تو میں کہہ رہا تھا۔

اے میرے رب میرے والد کو ہدایت نصیب فرما ۔اے میرے رب ان کے دل کو دین کے لیے کھول دے اور انہیں اہل جہنم میں سے نہ کرنا۔ یا رب تو ہی ہے جو یہ کر سکتا ہے۔
ابو جان حیران و پریشان کچھ دیر کھڑے رہے ۔۔۔۔۔۔

پھر وہ باتھ روم میں گئے اور غسل کیا اور میرے پیچھے نماز پڑھنے لگے انہوں نے اپنے گناہوں کی معافی مانگی اور آئندہ سے پکا نماز پڑھنے کا عہد کر لیا ۔ لڑکے نے بتایا کہ ابو جان نے مجھے گلے لگایا اور شاید اپنے ہی بیٹے کا اس طرح کا ذوق عبادت دیکھ کر حسرت و ندامت سے زار و قطار روتے رہے۔امام صاحب کی بات ختم ہوئی تو میں نے محسوس کیا کہ میری آنکھوں نے بھی برسنے کی تیاری کر لی ہو بس سبحان اللہ منہ سے نکلا اور امام صاحب سے اجازت لے کر گھر کو چکا آیا۔

قارئین دیکھا کس طرح یہ چھوٹا سا لڑکا اپنے والد اور سارے خاندان کی ہدایت کا باعث بن گیا ۔ اللہ پاک ہم سب کو بھی اپنی ہدایت سے مالامال کر دیں اور سیدھے اور سچے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ آمین ثم امین یا رب العالمین۔
RajaArshad56

Leave a reply