انسداد دہشت گردی عدالتوں کے ججز کا چیف جسٹس یحیی آفریدی کی سربراہی میں اجلاس ہوا،جس کا سپریم کورٹ نے اعلامیہ جاری کر دیا ،اجلاس میں انصاف کی جلد فراہمی کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا ،اجلاس میں عدالتی نظام کے موجودہ وسائل اور مواقع کا جائزہ لیا گیا،مجوزہ عدالتی اصلاحات کے تحت کمزور طبقوں کے مقدمات کو ترجیح دینے پر زور دیا گیا،
انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے انتظامی ججوں کا ایک اہم اجلاس آج سپریم کورٹ آف پاکستان میں منعقد ہوا جس کی صدارت عزت مآب چیف جسٹس آف پاکستان، جناب جسٹس یحییٰ آفریدی نے کی۔ اجلاس میں انسداد دہشت گردی کے مقدمات کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور ان مقدمات میں انصاف کی تیز فراہمی کے لیے اہم اقدامات پر غور کیا گیا۔اجلاس میں سپریم کورٹ کے مانیٹرنگ ججز، جسٹس جمال خان مندوخیل (ویڈیو لنک کے ذریعے)، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس مسرت ہلالی، اور جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ، اے ٹی سی عدالتوں کے مانیٹرنگ ججز اور صوبوں و آئی سی ٹی کے پراسیکیوٹر جنرلز بھی موجود تھے۔ اجلاس میں رجسٹرار سپریم کورٹ اور سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن نے بھی اہم شرکت کی۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اجلاس کا آغاز کرتے ہوئے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور اجلاس کے مقصد کی وضاحت کی، جس کا مقصد اے ٹی سی کیسز کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے انصاف کی فراہمی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا تھا۔ انہوں نے تمام ججز پر زور دیا کہ وہ قانون کی پاسداری کریں اور غیر جانبداری سے فیصلے کریں۔
اجلاس میں یہ انکشاف کیا گیا کہ پاکستان میں اس وقت 2,273 اے ٹی سی مقدمات زیر التواء ہیں، جن میں سے 1,372 مقدمات صرف سندھ میں زیر سماعت ہیں۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ان مقدمات میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا اور انصاف کی فوری فراہمی کے لیے اضافی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔انسداد دہشت گردی عدالتوں کو درپیش چیلنجز پر تفصیل سے بات کی گئی جن میں گواہوں کے تحفظ کے لیے مناسب سیکیورٹی فراہم کرنا، گواہوں کی آن لائن پیشی کو ممکن بنانا، اور فارنزک سائنٹفک لیبارٹریز (FSL) کا قیام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، مقدمات کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے اضافی اے ٹی سی عدالتوں کے قیام کی ضرورت پر بھی بات کی گئی۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سندھ اور بلوچستان میں فارنزک سائنٹفک لیبارٹریز ے قیام اور ان کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے خصوصی ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے اے ٹی سی ججوں کی تربیت کے لیے غیر ملکی مواقع فراہم کرنے کی تجویز بھی دی۔ چیف جسٹس یحییٰٰ آفریدی نے اٹارنی جنرل پاکستان سمیت دیگر متعلقہ حکام کو اس معاملے پر فوری طور پر کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ اے ٹی سی عدالتوں کے بنیادی ڈھانچے اور وسائل کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کریں تاکہ مقدمات کی بروقت اور منصفانہ سماعت ممکن ہو سکے۔اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ حکومتیں انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کریں تاکہ عوام کو انصاف کی فراہمی میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ہو۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ عدالتی اصلاحات کو حتمی شکل دینے سے قبل عوامی مباحثہ کرایا جائے گا،
یہ ایک بہت اہم قدم ہے جس سے پاکستان کے عدالتی نظام میں اصلاحات کی ضرورت کو تسلیم کیا گیا ہے۔ انصاف کی فراہمی میں تاخیر نہ صرف عوام کا اعتماد کم کرتی ہے بلکہ معیشت اور سماج پر بھی منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ چیف جسٹس کا یہ اقدام اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ عدالتیں اپنی ذمہ داریوں کو بہتر طریقے سے ادا کرنے کے لیے عملی اقدامات اٹھانے کو تیار ہیں۔ اس طرح کے منصوبے عوامی سطح پر تبادلہ خیال کے ذریعے انقلابی تبدیلیاں لا سکتے ہیں، لیکن اس میں تمام اداروں اور افراد کی مشاورت اور تعاون ضروری ہوگا۔