وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے صحافیوں پر بے بنیاد الزامات، بیٹ رپورٹرز کی شدید مذمت
پشاور: خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے صحافیوں پر عائد کیے گئے بے بنیاد الزامات پر پی ٹی آئی بیٹ رپورٹرز نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور ان کے خلاف مقدمہ درج کروانے کے لیے درخواست دینے کا اعلان کیا ہے۔پی ٹی آئی بیٹ رپورٹرز کے مطابق، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اپنی حالیہ تقریر میں صحافیوں کو "بکاؤ” اور "دلال” کے الفاظ سے پکارا، جس پر صحافی برادری میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ رپورٹرز نے کہا کہ اس قسم کے الزامات صحافیوں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہیں اور انہیں برداشت نہیں کیا جائے گا۔بیٹ رپورٹرز کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی کارکنان نے جلسہ گاہ میں موجود ڈی این ایس جیز (ڈیجیٹل نیوز جرنلسٹس) کا گھیراؤ کیا، جس کے نتیجے میں جلسہ گاہ میں موجود صحافیوں کی جان کو خطرہ لاحق ہو گیا۔ رپورٹرز کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات سے صحافیوں کی آزادی اور ان کی حفاظت پر سوالات اٹھتے ہیں۔ بیٹ رپورٹرز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ان الزامات کی تحقیقات کی جائیں اور صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔ اگر فوری طور پر ایکشن نہ لیا گیا تو صحافی برادری احتجاجی مظاہروں کا آغاز کرے گی۔
واضح رہے کہ علی امین گنڈاپور نے اپنے خطاب میں میڈیا کو بھی نشانہ بنایا اور کہا کہ ملک میں پیسے کی صحافت کی جا رہی ہے۔ انہوں نے صحافیوں کو لفافہ صحافی کہہ کر پکارا اور الزام عائد کیا کہ یہ صحافی حکمرانوں سے سوال نہیں کرتے اور اپنے ضمیر بیچتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "یہ میڈیا والے نوٹ لے کر صحافت نہیں، دلالی کر رہے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ "یہاں کا میڈیا صحافی نہیں بلکہ بکاؤ میڈیا بن چکا ہے۔
خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام نے ہمیشہ اپنا مینڈیٹ چوری ہونے نہیں دیا اور اپنی سیاسی شناخت کو بچانے کے لیے بھرپور جدوجہد کی ہے۔ انہوں نے پوری قوم کو خیبرپختونخوا آنے کی دعوت دی تاکہ وہ یہاں کے عوام کی سیاسی بصیرت اور ان کے حوصلے کو دیکھ سکیں۔اپنے خطاب میں علی امین گنڈاپور نے بانی پی ٹی آئی کے کردار اور خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ہمیشہ قوم اور مسلمانوں کے حقوق کی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے دنیا بھر میں ثابت کیا ہے کہ اسلام ایک امن پسند مذہب ہے اور اس کا مقصد انسانیت کی بھلائی ہے۔ انہوں نے موجودہ حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کیا کہ موجودہ حکمران امریکا اور قادیانیوں کے غلام ہیں اور حق کی بات کرنے والوں کو دبایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "جو حق کی آواز نہ اٹھائے، وہ مسلمان نہیں ہو سکتا، اور جابر حکمرانوں کے خلاف آواز اٹھانا جہاد کے مترادف ہے۔ اگر ظلم بند نہ ہوا تو ہم جانی جہاد کے لیے بھی تیار ہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے این آر او دینے والے حکومتی عناصر کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ این آر او دینے والے بھی کرپشن کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "این آر او دینے والے ہار گئے، اور بانی پی ٹی آئی جیل میں بیٹھ کر بھی جیت گیا۔ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں بھی عزت مل رہی ہے۔” انہوں نے سوال اٹھایا کہ "این آر او سے 25 کروڑ عوام کو کیا فائدہ ہوا؟علی امین گنڈاپور نے ریاستی اداروں کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ "کوئی بانی پی ٹی آئی کا ملٹری ٹرائل نہیں کر سکتا۔” انہوں نے اپنے خطاب کے دوران پی ٹی آئی کے اگلے جلسے کا اعلان بھی کیا اور کہا کہ "ہم مینار پاکستان میں جلسہ کریں گے۔” انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ "مریم نواز ہم سے پنگا نہ لینا، پنگا لیا تو وہ حال کریں گے کہ بنگلہ دیش بھی بھول جائیں گے۔” انہوں نے کہا کہ "اب قوم دما دم مست قلندر کے لیے تیار ہو جائے۔علی امین گنڈاپور کے خطاب کا اختتام پختونخوا کے عوام کے جذبے اور حوصلے کی تعریف کرتے ہوئے ہوا۔ انہوں نے کہا کہ "یہ خطہ ہمیشہ حق کی آواز بلند کرتا آیا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا۔” ان کے خطاب نے عوام کے اندر ایک نیا جوش و ولولہ پیدا کیا اور ان کے بیانیے کو بھرپور عوامی حمایت ملی۔