وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا تاریخی کسان پیکج
تحریر:محمد جنید جتوئی،ڈپٹی ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز ڈیرہ غازی خان
پنجاب کی 48 فیصد کے قریب آبادی کا روزگار زراعت سے وابستہ ، پنجاب میں ایک کروڑ 65 لاکھ رقبہ پر اس سال گندم کاشت کرنے کا ہدف مقرر ، ڈی جی خان ڈویژن میں 22 لاکھ 94 ہزار ایکڑ رقبہ پر گندم کاشت کرانے کیلئے اقدامات ، کسانوں کو 1000 گرین ٹریکٹرز اور 1000 لینڈ لیولرز دینے کا اعلان ،پنجاب میں پانچ لاکھ کسان کارڈ دینے کا فیصلہ،64 ارب روپے مختص ، کسان کارڈ کے ذریعے بلاسود معیاری بیج،کھاد اور پیسٹی سائیڈ فراہم ،1000 زرعی گریجویٹس کیلئے انٹرن شپ پروگرام کا اجراء
زراعت پاکستان کی معیشت کا بنیادی ستّون ہے۔ ملکی جی ڈی پی میں زراعت کا 23 فیصدحصہ ہے. اس کے علاوہ زراعت سے متعلقہ مصنوعات کا ملکی آمدنی میں حجم 80 فیصد تک ہے۔ مزید برآں زرعی شعبہ سے 42.3 فیصد آبادی کا روزگار بھی وابستہ ہےـسب سے زیادہ آبادی والا صوبہ پنجاب زرعی پیداوارکا سب سے بڑا حصہ فراہم کرتا ہے۔ پنجاب کی 48 فیصد آبادی کے روزگار کا ذریعہ بھی زراعت ہے۔ زرعی شعبہ بڑی صنعتوں مثلاً ٹیکسٹائل،چمڑے،چاول کی پروسیسنگ ،خوردنی تیل اور فوڈ پروسیسنگ کو خام مال مہیا کرنے کا ذریعہ بھی ہے۔پاکستان کی کل ملکی برآمدات میں زراعت کا شعبہ تین چوتھائی ہے اور اس کا 60 فیصد حصّہ صوبہ پنجاب سے حاصل ہوتا ہے۔ کئی سالوں سے صوبہ پنجاب ملک میں جاری فوڈ سکیورٹی کے چیلنج سے نبرد آزماہے۔
صوبہ پنجاب رقبے کے اعتبار سے دوسرا بڑا صوبہ ہے جس کا رقبہ 20.63 ملین ہیکٹر ہے جو کل ملکی اراضی کا 25.9 فیصد بنتا ہے۔ زمین کے استعمال کی حیثیت کے اعتبار مجموعی طور پر 86 فیصد علاقہ قابل رسائی ہے جبکہ 14 فیصد علاقہ کی رپورٹ میسر نہیں ہے۔ مزید 14 فیصد رقبہ زراعت کیلئے دستیاب نہیں ہے جویا تو مکمل طور پر زرخیز ہے یا انفراسٹرکچر کے زیر تسلط گردانا جاتا ہے۔ نتیجتاً صوبہ کا کل 72 فیصد رقبہ فصلات کیلئے دستیاب ہے۔ اس میں سے10.81 ملین ہیکٹر(53%) رقبہ پر فصلات کی بوائی کاکام ہوتا ہے؛ یہ وہ رقبہ جسے کم از کم سال میں ایک مرتبہ زیر کاشت لایا جاتا ہے۔ 9 فیصد اراضی کو موجودہ آبشار کے طور پر درجہ بند کیا گیا ہے۔ 8 فیصد اراضی کو تقافتی متروکہ رقبہ کے طور پر نشان زد گردانا گیا ہے جس کا مطلب ہے یہ وہ رقبہ ہے جو تین سال سے زیادہ عرصے سے قابلِ کاشت نہیں ہوتا اوراسے کاشتہ رقبہ کا ہی حصہ سمجھا جاتا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق صوبہ پنجاب میں 52 لاکھ 49 ہزار800 زرعی فارمز موجود ہیں۔ یہ فارمز بہت چھوٹے کھیتوں پر مشتمل ہیں۔ 42 فیصد فارمز 1 ہیکٹر سے بھی کم رقبہ پر ہیں۔1 سے لیکر10 ہیکٹر تک فارمز مجموعی تعداد کا نصف ہیں جو کہ68.9 فیصد قطع اراضی پر مشتمل ہیں۔ 10 یا اس سے زائد رقبہ کے فارمز 22.2 فیصد رقبے پر مشتمل ہیں۔ صوبہ پنجاب کا مجموعی قابلِ کاشت رقبہ 16.68 ملین ہیکٹر ہے جس میں سے5.87 ملین ہیکٹر رقبہ کی بوائی سال میں ایک بار ہوتی ہے۔ پچھلے مالی سال کے دوران گندم 40، کپاس11.5اوردھان 12.8 فیصد رقبہ زیر کاشت لایا گیا۔ صوبہ میں لائیوسٹاک کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے چارہ 11 جبکہ مکئی اور گنے کی کاشت بالترتیب 4.2 اور4.8 فیصد رقبہ پر کی گئی۔ تیلدار اجناس،دالوں اور سبزیات کی 12 فیصد رقبہ پر کاشت ہوئی۔
محکمہ زراعت پنجاب کا مقصد صوبے میں غذائی تحفظ یقینی بنانے کے ساتھ ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے زرعی لاگت کو موثر انداز میں جدید پیداواری ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا ہے جس سے کاشتکار خوشحال ہوں اور اُن کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہو سکے۔
چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان کی زیر صدارت اہم اجلاس میں حکام کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس سال پنجاب میں ایک کروڑ 65 لاکھ رقبہ پر گندم کاشت کرنے کا ہدف مقرر کیا گیاے ہے جن میں ڈی جی خان ڈویژن میں 22 لاکھ 94 ہزار ایکڑ رقبہ،راولپنڈی ڈویژن میں 14 لاکھ 91 ہزار ایکڑ، سرگودھا 17 لاکھ 40 ہزار، فیصل آباد ڈویژن میں 18 لاکھ 87 ہزار ایکڑ، گجرات ڈویژن میں 12 لاکھ 51 ہزار ایکڑ، گجرانوالہ 11 لاکھ 53 ہزار ایکڑ، ساہیوال ڈویژن میں 9 لاکھ 20 ہزار ایکڑ، ملتان ڈویژن میں 18 لاکھ 20 ہزار، بہاولپور میں 26 لاکھ 11 ہزار ایکڑ رقبہ شامہ ہے۔چیف سیکرٹری نے گندم کی کاشت کے سلسلے میں کاشتکاروں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ زراعت گندم کی بوائی کے لیے کاشتکاروں کو مکمل تعاون اور رہنمائی فراہم کرے، گندم بوائی مہم کے دوران محکمہ زراعت کے افسران اپنی تمام تر توجہ مقررہ اہداف کے حصول پر مرکوز رکھیں، زراعت کے شعبہ کی بہتری حکومت کی ترجیح ہے۔سیکرٹری زراعت کی جانب سے اجلاس میں دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ گندم بوائی کی مہم 30 نومبر جاری رہے گی اور اس کی مانیٹرنگ کے لیے صوبے، ڈویژن، ضلع اور تحصیل کی سطح پر کمیٹیاں قائم کر دی گئی ہیں، زرعی مداخل کی خریداری میں سہولت کے لیے کاشتکاروں کو کسان کارڈ مہیا کیے گئے ہیں جس کے ذریعے کاشتکار صوبے بھر میں رجسٹرڈ ڈیلرز سے گندم کی فصل کے لیے بلاسود قرضوں پر زرعی مداخل خرید سکیں گے۔
وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کی طرف سے گندم کے کاشتکاروں کے لئے اربوں روپے کا تاریخی اور ریکارڈ انعامی پیکج پیش کیا گیاہے ”کسان خوشحال،پنجاب خوشحال” ویژن کے تحت پنجاب میں گندم کی زیادہ پیداوار کے حصول کے لئے وزیراعلی مریم نواز شریف کی طرف سے تاریخ میں پہلی مرتبہ گندم کے کاشتکاروں کے لئے ہزاروں مفت گرین ٹریکٹر اور لینڈ لیولرز دینے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہےـ وزیراعلی مریم نواز شریف کے اعلان کے مطابق پنجاب میں ساڑھے 12 تا 25 ایکٹر رقبے پر گندم کاشت کرنے والے کسانوں کیلئے 1000لینڈ لیولرز مفت دئیے جائیں گے اور اسی طرح پنجاب بھر میں 25 ایکڑ سے زائد رقبہ پر کاشت کرنیوالے کسانوں کو 1000گرین ٹریکٹر بالکل مفت ملیں گےـ گندم کے کاشتکاروں کو گرین ٹریکٹر اور لینڈ لیولرز بذریعہ قرعہ اندازی دئیے جائیں گےـ وزیراعلی مریم نواز شریف کا کہنا ہے کہ پنجاب کے کاشتکار کو تنہا نہیں چھوڑیں گے،پورا ساتھ دیں گے۔وزیراعلی مریم نواز شریف نے مزید کہا کہ کاشتکار ہمارے بھائی ہیں، کاشتکاروں کی ترقی کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کریں گے۔پنجاب میں کاشتکار کی خوشحالی اور زراعت کی بحالی اولین ترجیح ہے۔وزیراعلی مریم نواز شریف نے بتایا کہ گندم کی کاشت کے لئے کاشتکاروں کو پنجاب کسان کارڈ کے ذریعے بلاسود معیاری بیج،کھاد اور پیسٹی سائیڈ مہیا کی جارہی ہیں۔چند ماہ میں کاشتکاروں کے لئے ریکارڈ پراجیکٹ شروع کئے،تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ پنجاب بھر کے کسان وزیراعلی مریم نواز شریف کی مفت گرین ٹریکٹر اور لینڈ لیولرز پراجیکٹ کی تفصیلات کے لئے ایگری کلچرل ہیلپ لائن0800ـ17000پر کال کر سکتے ہیں ـگندم کے کاشتکار مفت گرین ٹریکٹر اور لینڈ لیولرزکے لئے ایگری کلچر کی ویب سائٹ اور فیس بک پر رجوع کر سکتے ہیں ـگندم کے کاشتکار متعلقہ محکمہ زراعت توسیع آفس سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں ـ
وزیر اعلیٰ پنجاب گرین ٹریکٹر پروگرام کی قرعہ اندازی میں کامیاب ڈیرہ غازیخان کے کاشتکاروں میں الاٹمنٹ لیٹرز کی تقسیم کی تقریب ڈی سی آفس ڈیرہ غازی خان میں منعقد ہوئی۔ڈپٹی کمشنر محمد عثمان خالد نے خوش نصیبوں میں الاٹمنٹ لیٹر تقسیم کیے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ سبسیڈائزڈ ٹریکٹر سکیم
کاشتکاروں کیلئے ایک انقلابی قدم ہے،قرعہ اندازی میں کامیاب ہونیوالے خوش نصیب حکومت پنجاب کی طرف سے ملنے والے ٹریکٹروں سے فصلوں کی کاشت ودیکھ بھال کے ساتھ بہتر پیداوار حاصل کر سکیں گے ڈپٹی ڈائر یکٹر زراعت توسیع غلام محمد نے بتایا کہ کامیاب افراد انکے دفتر سے15نومبر تک اپنے الاٹمنٹ لیٹر وصول کرسکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ خوش نصیب الاٹمنٹ لیٹر میں دی گئی ہدایات کے مطابق اپنے حصے کی رقم بمعہ رجسٹریشن فیس بنک آف پنجاب کی کسی بھی برانچ میں جمع کرواسکتے ہیں۔ڈپٹی کمشنر کے ساتھ پولیٹیکل اسسٹنٹ محمد اسد چانڈیہ اور ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت غلام محمد نے بھی خوش نصیبوں میں الاٹمنٹ لیٹر تقسیم کئے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پانچ لاکھ کسانوں کو کسان کارڈ دینے کا اعلان کیا جس کیلئے 64 کروڑ روپے مختص کئے گئے اور متعدد کاشکاروں کو کسان کارڈ فراہم کر دئیے گئے پنجاب بھر میں 1000 ایگریکلچر گریجویٹ کی ٹرینگ شروع کر دی گئی۔ ایگریکلچر گریجویٹ فیلڈ میں کاشتکاروں کو اچھی فصل کے لئے مشورے دیں گے۔ایگریکلچر گریجویٹس انٹرنز جیو میپنگ کے ذریعے فارمر تک رسائی کرینگے۔۔الیکٹرک اور ڈیزل ٹیوب کی سولر لائزیشن پر 50 فیصد ادائیگی حکومت پنجاب کرے گی۔
کمشنر ڈیرہ غازی خان ڈویژن ڈاکٹر ناصر محمود بشیر نے کہا کہ حکومت پنجاب کی ”زیادہ گندم اگاؤ اور بمپر کراپ” مہم کی کامیابی کیلئے کاشتکاروں کی ہر ممکن معاونت کی جائے گی۔ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں وقت سے قبل نہری پانی فراہم کردیا گیا۔ڈویژن کے زمینداروں کو سبسڈی پر 1313 گرین ٹریکٹرز ملیں گے۔کسان کارڈ کے ذریعے 50 کروڑ روپے سے زائد رقم تقسیم کردی گئی۔22 لاکھ 94 ہزار ایکڑ رقبہ پر گندم کی کاشت کیلئے ہر ممکن اقدامات کریں گے اس حوالے سے کمشنر آفس میں ویڈیو لنک ڈویژنل اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا۔کمشنر ڈاکٹر ناصر محمود بشیر نے کہا کہ فصلوں کو سیراب کرنے کیلئے ماہانہ کی بنیاد پر نہری پانی فراہم کیا جائے گا۔گندم کی کاشت کیلئے معیاری بیج،کھاد اور زرعی ادویات فراہم کی جائیں گی۔ایڈیشنل کمشنر طاہر امین نے کہا کہ زمینداروں کی معاونت کیلئے معیاری بیج،کھاد اور زرعی ادویات کی فراہمی بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ضرورت کے مطابق ٹیل تک نہری پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔انہوں نے کہا کہ گندم کی زیادہ پیداوار کے حصول کیلئے ڈویژن،ضلع اور تحصیل سطح پر مانیٹرنگ کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔کاشت سے لیکر مارکیٹ میں گندم کی فروخت پر زمینداروں کی معاونت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ڈائریکٹر زراعت توسیع مہر عابد حسین نے بریفنگ میں بتایا گیا کہ ڈی جی خان ڈویژن کیلئے139405 کسان کارڈ کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جن میں سے 48720 کارڈ موصول ہوگئے ہیں اور 43285 کارڈ کسانوں کو فراہم کردئیے گئے ہیں۔گرین ٹریکٹر کیلئے 21408 درخواستیں موصول ہوئیں۔قرعہ اندازی کے ذریعے 1313 ٹریکٹرز بھاری سبسڈی پر دئیے جائیں گے۔
زراعت کی ترقی سے ہی ملک کی خوشحالی وابستہ ہے زیادہ رقبے پر گندم اور دیگر فصلیں کاشت کرکے ملک کو زرعی اجناس میں خود کفیل بنایا جاسکتا ہے۔بیرون ممالک اجناس بھیج ک کثیر زر مبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔پاکستان بالخصوص پنجاب کی بیشتر صنعتیں زراعت سے وابستہ ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کی زراعت کو فوکس کرتے ہوئے صنعتوں کا پہیہ چلایا جائے تاکہ ملک سے بیروزگاری کم کی جاسکے۔ کسانوں کو سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ان کے جائز مسائل حل کئے جائے۔سولر ٹیوب ویل اور ٹیوب ویل کے بجلی نرخ میں کمی کی جائے۔ کسان زیادہ رقبہ پر فصلیں کاشت کریں۔ پنجاب میں لہلہاتی فصلوں کی بجائے سیمنٹ اور سریوں کے سٹرکچر لمحہ فکریہ ہے۔ بنائے جا رہے ہیں۔ سالڈ سٹرکچرز سے نہ صرف ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہوا ہے بلکہ موسمیاتی تبدیلی میں بڑی حد تک بڑھی ہے۔ درجہ حرارت متعدل رکھنے کے لیے نہ صرف فصلیں کاشت کرنا ہوں گی بلکہ زیادہ رقبے پر درخت لگائے جائیں۔ ٹنل، ڈرپ اریگیشن اور دیگر جدید طریقہ کاشت اور ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا جائے۔تو ملک میں موجود کسان خوشحال ہوں گے تو پاکستان ترقی کے زینے تیزی سے طے کرے گا۔