بحریہ سے پیسے آئے نہیں آپ پہلے ہی مانگنا شروع ہوگئے،سپریم کورٹ کا وزیراعلیٰ سے مکالمہ

0
108
نیب کا رویہ غیرذمہ دارانہ،سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے، سپریم کورٹ

بحریہ سے پیسے آئے نہیں آپ پہلے ہی مانگنا شروع ہوگئے،سپریم کورٹ کا وزیراعلیٰ سے مکالمہ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری کراچی میں گجر نالہ اور اورنگی نالہ کے متاثرین کے کیس کی سماعت ہوئی ،

عدالت نے سندھ حکومت کی رپور ٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو فوری طلب کرلیا،ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے عدالت میں رپورٹ جمع کرا دی، یچف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتائیں، کیا پیش رفت ہوئی؟عملی طور پر گراونڈ پر کیا ہو رہا ہے؟ جس پر ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ کچھ مالی مسائل آڑے آرہے ہیں ، عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ یہ کیا رپورٹ جمع کرائی ہے ،آپ لوگ عدالت کا مذاق اڑا رہے ہیں ،وزیر اعلی سندھ کو بلائیں، ان سے کہیں فوری پہنچیں ، ہم وزیر اعلی سندھ سے ہی پوچھیں گے

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے سندھ ہائی کورٹ کے حکم امتناعی ختم کردیئے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے جعلی لیز پر قائم تجاوزات کا بھی خاتمہ کرنے کا حکم دے دیا سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے تمام تجاوزات کے خاتمے کا حکم دے دیا ،سپریم کورٹ نے کہا کہ جعلی لیز پر قائم مکانات، کمرشل تعمیرات فوری گرائی جائیں،

وزیر اعلیٰ سندھ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری پہنچ گئے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے طلب کیا تھا ،وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے عدالت میں کہا کہ ہمارے پاس افسران کی کمی ہے،ایک افسر4،4 افسران کی جگہ پرکام کررہا ہے،جوافسرتعینات کرتے ہیں اسے وفاق واپس بلا لیتا ہے، چیف جسٹس گلزار احمد نے وزیراعلیٰ سندھ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ سیاسی بیان نہ دیں ،کام کرکےدکھا دیں، جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے عدالت میں کہا کہ میں سیاسی بیان نہیں دے رہا حقیقت بیان کررہا ہوں، ہم کام کررہے ہیں ،میں اپنے مسائل سے بھی عدالت کو آگاہ کررہا ہوں،

چیف جسٹس گلزار احمد نے وزیراعلیٰ سندھ سے سوال کیا کہ بتائیں کراچی کی کیا حالت ہوگئی ہے؟ سہراب گوٹھ میں دیکھو کیسی صورتحال خراب ہے؟ کراچی میں لوگوں کو پینے کا صاف پانی نہیں مل رہا جب سے پاکستان بنا ہے وہی سڑکیں ہیں، صورتحال بہت خراب ہے، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے عدالت میں کہا کہ گزشتہ سال بہت بارش ہوئی، متاثرین کی بحالی کے لیے 200 ایکڑ زمین دی ،عدالتی حکم پر نالوں کی صفائی کے لیے 31 بلین این ڈی ایم اے کو دیا ،عدالت نے وزیراعلی سندھ سے سوال کیا کہ آپ نے اسکیم 33 کے بعد کوئی رہائشی اسکیم نہیں بنائی؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ اب نالوں کے متاثرین کے لیے بحریہ کے پیسے مانگ رہے،وزیراعلیٰ سندھ نے عدالت میں کہا کہ بحریہ کے پیسے سندھ کے عوام کے ہیں اورعوام پر ہی لگانے کے لیے مانگ رہے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جی یہ سندھ کے عوام کے ہی پیسے ہیں، بحریہ سے پیسے آئے نہیں آپ پہلے ہی مانگنا شروع ہوگئے ہیں،اگر خدا نہ خواستہ دوبارہ کوئی ڈزاسٹرز آجائیگا تو کیا آپ ہم سے پیسے مانگ کر کام کرینگے؟ آپ شہر کے نہیں صوبے کے وزیر اعلیٰ ہیں، آپ کے انتظامی معاملات بھی ٹھیک نہیں ہے،

وزیراعلیٰ سندھ نے عدالت میں کہا کہ افسران کا بحران ہے ،24اور21گر گریڈ کے افسران میں سے بھی 16 وفاقی کمیشنڈ ہیں،افسران کی کمی پوری کرنے کے لیے وفاقی حکومت سے بات کرنی ہے،ایک افسر کو 3چارج دیتے ہیں تو عدالتی احکامات آجاتے ہیں،ادارے خود مختیار ہیں، سب ادارے اچھے طریقے سے کام کر رہے ہیں،

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں رفاعی پلاٹ پر پارکنگ بنانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ضیا الدین اسپتال کے وکیل سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پیش ہوئے ،انور منصور خان نے کہا کہ ہم نے قبضہ نہیں کیا، لوگ وہاں گاڑیاں کھڑی کرتے ہیں، چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ کے اسپتال کے اطراف تو سب قبضے ہو چکے، وکیل ہسپتال نے کہا کہ یہی ہمارا موقف ہے کہ اردگرد قبضے ہیں، چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کے ڈی اے کے علاقے کا یہ حال ہے ،چیف جسٹس نے ڈی جی کے ڈی اے سے سوال کیا کہ یہ بتائیں، سٹرک پر گھر کیسے بنے؟ یہ سب 3 سال کے اندر اندر ہوا، گلستان چلے جائیں، 90 فیصد کراچی گرے اسٹرکچر پر ہے، کراچی تو کسی بھی وقت گر جائے گا،آپ لوگ دفتر میں صرف چائے پینے جاتے ہیں ، یہ ہے میٹرو پولیٹن سٹی؟ جسٹس قاضی محمد امین نے ڈی جی کے ڈی اے سے استفسار کیا کہ پھر آپ کر کیا رہے ہیں؟ جس پر ڈی جی کے ڈی اے نے عدالت میں کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ عہدوں پر کوئی رہتا نہیں،محمد علی شاہ او پی ایس افسر کو ڈی جی بنا دیا تھا، لوگ سندھ ہائی کورٹ سے حکم امتناعی لے کر آجاتے ہیں،چیف جسٹس گلزار احمد نے ڈی جی کے ڈی اے سے استفسار کیا کہ کلفٹن میں کتنے رفاعی پلاٹس ہیں؟ جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ کلفٹن میں 3 ہزار کے قریب رفاعی پلاٹس ہیں،

عدالت پیشی کے بعد وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے بلایا تھا اپنا موقف پیش کرنے حاضر ہوا ،عدالت کو آگاہ کیا ہے کہ افسران اور فنڈز کی کمی ہے عدالت جو بھی ہدایت دے گی عمل کروائیں گے اورنگی، گجر نالہ متاثرین کی بحالی کے لیے پروگرام تشکیل دے دیا متاثرین کی بحالی کے لیے زمین کی نشاندہی کردی ہے،10ارب روپے کی لاگت سے 2 سال میں رہائشی اسکیم تیار ہوگی ،میں نے اپنا موقف پیش کیا بحریہ ٹاون کا پیسہ سندھ حکومت کو ملنا چاہیے ،سندھ حکومت اپنے بجٹ سے رقم جاری کریگی 20اور 21 گریڈ کے افسران نہ ہونے کے برابر ہے ،ہمیں ہدایت کی گئی غیر قانونی طور پر آباد لوگوں کو جگہوں سے ہٹایا جائے ہم نے لوگوں کو ان کی جگہوں سے فوری طور پر ہٹانے سے معذرت کی ،عدالت کو آگاہ کیا آج انہیں ایک جگہ سے ہٹائیں گے تو وہ دوسری جگہ آباد ہوجائینگے،قومی ٹیم کو بھارت کیخلاف میچ جیتنے پرمبارکباد پیش کرتا ہو ں،ٹیم اگر ایسے ہی کھیلتی رہی تو لگتا یہی ہے کہ ٹیم ورلڈ کپ جیت جائیگی،

@MumtaazAwan

کراچی کو مسائل کا گڑھ بنا دیا گیا،سرکاری زمین پر قبضہ قبول نہیں،کلیئر کرائیں، چیف جسٹس

سپریم کورٹ کا کراچی کا دوبارہ ڈیزائن بنانے کا حکم،کہا آگاہی مہم چلائی جائے

وزیراعظم کو بتا دیں چھ ماہ میں یہ کام نہ ہوا تو توہین عدالت لگے گا، چیف جسٹس

تجاوزات ہٹانے جائینگے تو لوگ گن اور توپیں لے کر کھڑے ہوں گے،آرمی کو ساتھ لیجانا پڑے گا، چیف جسٹس

سرکلر ریلوے، سپریم کورٹ نے بڑا حکم دے دیا،کہا جو بھی غیر قانونی ہے اسے گرا دیں

ہم نے کہا تھا کیسے کام نہیں ہوا؟ چیف جسٹس برہم، وزیراعلیٰ کو فوری طلب کر لیا

آپ کی ناک کے نیچے بحریہ بن گیا کسی نے کیا بگاڑا اس کا؟ چیف جسٹس کا استفسار

آپ کو جیل بھیج دیں گے آپکو پتہ ہی نہیں ہے شہر کے مسائل کیا ہیں،چیف جسٹس برہم

کس کی حکومت ہے ؟ کہاں ہے قانون ؟ کیا یہ ہوتا ہے پارلیمانی نظام حکومت ؟ چیف جسٹس برس پڑے

شہر قائد سے تجاوزات کے خاتمے کیلئے سپریم کورٹ کا بڑا حکم

کراچی میں سپریم کورٹ کے حکم پرآپریشن کا آغاز،تاجروں کا احتجاج

سو برس بعد بھی قبضہ قانونی نہیں ہو گا،سپریم کورٹ کا بڑا حکم

ہزاروں اراضی کے تنازعات،زمینوں پر قبضے،ہم کون سی صدی میں رہ رہے ہیں ؟ چیف جسٹس

نسلہ ٹاور گرانے سے متعلق نظر ثانی اپیلوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آ گیا

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اہم مقدمات کی سماعت

Leave a reply