کالج میں بی ایس پروگرام کا آغاز ، طالب علم کے ساتھ زیادتی تحریر : محمد دانش

‎بی ایس پروگرام، انٹر کے بعد چار سال کا ہوتا ہے
‎اور ماسٹر ڈگری کے برابر ہوتا ہے۔ یونیورسٹی لیول پہ طالب علم اس پروگرام سے بے حد مستفید ہوتا ہے کیونکہ یونیورسٹی بآسانی ان تمام سہولیات کو مہیا کر سکتی ہے جو کہ اس پروگرام کے لئے ضروری ہیں  جیسا کہ مناسب لائبریری، جدید کمپیوٹر لیب اور بہت ساری لیبارٹریاں۔
‎کالج لیول پر اس پروگرام کا آغاز سٹوڈنٹس کے مستقبل کو تاریک بنانے کے مترادف ہے۔ کالج میں انٹر اور ڈگری لیول کی کلاسز ہوتی ہیں اور اساتذہ کی تعداد پہلے ہی بہت کم ہوتی ہے وہ بہت مشکل سے ان کلاسز کو منظم کرتے ہیں اور بی ایس پروگرام کو منظم کرنا ناممکن نظر آتا ہے۔لیکن اعلی حکام صورت حال کو جانے بغیر پالیسی بناتے ہیں اور اس کو لاگو کر دیتے ہیں وہ ادارہ جو انٹر کی کلاسز کو مشکل سے منظم کر رہا ہے وہ کیسے بی ایس پروگرام کو شروع کروا سکتا ہے
‎اگر بی ایس پروگرام کا آغاز کالج لیول پر کرنا ہے تو پہلے وہاں موجود پرنسپل اور متعلقہ استاد میٹنگ کے لئے بلانا چاہئے تاکہ اعلی حکام کو اصل حقائق کی خبر ہو۔
‎کیا صرف ایک لیبارٹری، لائبریری میں موجود چند کتابوں اور کلاس روم کی ناممکل سہولیات  سے بی ایس پروگرام کا آغاز کیا جا سکتا ہے؟؟
‎وہ طالب علم جو کالج بی ایس پروگرام میں داخلہ لیں گے  ان کے ساتھ یہ بہت زیادتی ہو گی کیونکہ نہ تو وہ یونیورسٹی کے طالب علموں سے مقابلہ کر پائیں گے اور نہ کوئی بہتر جاب حاصل کر پائیں گے۔ تو ایسی تعلیم اور سند لینے کا کیا فائدہ ہے جس سے نہ تو علم حاصل ہوا اور نہ ہی معاشرے میں کوئی بہتر روزگار۔
‎البتہ اس سب سے طالب علموں کے اندر مایوسی بڑھے گی اور ڈپریشن کی بیماری میں اضافہ ہوگا
‎لہٰذا طالب علموں کے بہتر مستقبل کے لئے کالج میں بی ایس پروگرام کا آغاز کرنے سے پہلے کالج میں ہر وہ سہولت مہیا کی جائے جو اس کے لئے ضروری ہے تاکہ طالب علموں کے مستقبل کو روشن تابناک بنایا جاسکے۔

@iEngrDani

Comments are closed.