کراچی میں کانگو وائرس میں مبتلا مریض انتقال کر گیا

کانگو سے متاثرہ 55 سالہ شخص کی حالت گزشتہ روز سے تشویشناک تھی
rescue

کراچی میں کانگو وائرس میں مبتلا مریض انتقال کرگیا۔

باغی ٹی وی: سپتال انتظامیہ کے مطابق تنولی کالونی اورنگی ٹاؤن کے رہائشی متاثرہ شہری کو دو روز قبل جناح اسپتال منتقل کیا گیاتھا اور اس کی حالت اسپتال لانے سے قبل خراب تھی،کانگو سے متاثرہ 55 سالہ شخص کی حالت گزشتہ روز سے تشویشناک تھی۔

ترجمان محکمہ صحت سندھ کے مطابق مریض کو فوری طبی امداد فراہم کی گئیں جس کے بعد حالت میں بہتری آرہی تھی، طبی امداد کے باوجود مریض جانبر نہ ہوسکا اور انتقال کرگیا۔

کانگو وائرس مویشیوں میں پایا جاتا ہے اور اس وائرس کے پھیلنے کی سب سے اہم وجہ جانور ہی ہیں، جن میں گائے، بھینس اوربھیڑ، بکریاں شامل ہیں، دراصل کانگو وائرس کو کریمین کانگو ہیمورہیجک فیور (سی سی ایچ ایف) بھی کہا جاتا ہے۔ یہ وائرس کریمیا میں 1944 میں سامنے آیا تھا اور اس وقت اس وائرس کی موجودگی بر اعظم افریقہ کے ملک کانگو میں بھی نظر آئی تھی جس کی بنیاد پر اس کا نام (سی سی ایچ ایف) رکھا گیا تھا اس وائرس سے لگنے والی بیماری ایشیا کے کئی ممالک میں بھی پائی جاتی ہے جس میں پاکستان سمیت، ایران، عراق، ترکی اور دیگر شامل ہیں۔

کانگو وائرس کی انسانوں میں منتقلی کے دو طریقے ہو سکتے ہیں پہلا یہ کہ جانوروں کے جسم میں ایک چھوٹا سا کیڑا جسے (ٹک) کہتے ہیں وہ اگر کسی انسان کو کاٹ لے تو اس سے یہ بیماری لگ سکتی ہے کسی جانور کو یہ بیماری لاحق ہو اور یہ کیڑا اس کا خون چوس رہا ہو تو وہ انسان کوکاٹنے کے بعد اس وائرس کو خون میں منتقل کردیتا ہے،دوسری صورت میں یہ جانوروں کے خون سے بھی براہ راست منتقل ہوسکتا ہے خاص کر قربانی کرتے وقت جب جانور کے جسم سے خون نکلتا ہے۔ اس کا کوئی قطرہ انسان کے ناک، منہ یا آنکھ میں چلا جائے تو یہ وائرس پھیل سکتا ہے۔

کانگو وائرس کی علامات میں تیز بخار کے ساتھ ساتھ گلے میں درد، نزلہ، جوڑوں اور ریڑھ کی ہڈی میں درد ہوناشامل ہے۔ اس کے علاوہ چہرے اور آنکھوں کا سرخ ہوجانا، جسم پر سرخ دھبے نمودار ہونا بھی کانگو وائرس کی علامات ہیں، کانگو وائرس ہوتے ہی مریض کے پلیٹیلٹس میں واضح کمی ہونے لگتی ہے اور جب یہ وائرس مریض کے بدن میں پھیل جائے تو پھر قوتِ مدافعت کم ہو جانے کے بعد ہونے والا بخار ہیمورجک فیور کی شکل اختیار کرجاتا ہے جس میں انسانی جسم کے کسی بھی حصے (ناک، منہ، پیشاب کی جگہ)سے خون آنے لگتا ہے۔

کانگو وائرس سے متاثرہ مریض کا خون پتلا ہونے لگتا ہے جس سے خون کے بہنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ وائرس جگر اور گردوں کو بھی متاثر کرتا ہے کانگو وائرس کا آغاز تیز بخار سے ہوتا ہے تو اسی لیے وائرس کی بروقت تشخیص کرنا تھوڑا مشکل ہو سکتا ہے تاہم اس بیماری کی تشخیص کے لیے کرونا کی طرح کا ایک پی سی آر ٹیسٹ ہی ہوتا ہے لیکن اس میں خون کے نمونے لیے جاتے ہیں۔

Comments are closed.