آدھے جان کے دشمن تھے اور آدھے جان سے پیارے لوگ:حمیدہ شاہین کے یوم پیدائش پرخراج تحسین

0
25

کس کے ساتھ ہماری یک جانی کا منظر بن پاتا
آدھے جان کے دشمن تھے اور آدھے جان سے پیارے لوگ

حمیدہ شاہین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
26 جنوری 1963 یوم پیدائش
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آغا نیاز مگسی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اردو کی ایک بہتر پاکستانی شاعرہ پروفیسر حمیدہ شاہین صاحبہ 26 جنوری 1963 کو سرگودھا پنجاب میں پیدا ہوئیں۔ وہ 1988 میں گورنمنٹ کالج سرگودھا میں لیکچرر تعینات ہوئیں اور ٹھیک 32 برس بعد اپنی سالگرہ کے دن 26 جنوری 2020 میں ترقی کرتے ہوئے 20 گریڈ میں پروفیسر کے عہدے پر فائز ہوئیں۔ جبکہ آج اپنی سالگرہ کے دن 60 سال کی عمر کو پہنچ کر گورنمٹ ملازمت سے سبکدوش ہو گٙئی ہیں۔ حمیدہ شاہین صاحبہ کے اب تک 3 شعری مجموعے شائع ہو چکے ہیں جن میں ، دستک، دشت وجود اور”زندہ ہوں” شامل ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نمونہ کلام

کھیل میں کچھ تو گڑ بڑ تھی جو آدھے ہو کر ہارے لوگ
آدھے لوگ نِری مٹی تھے ، آدھے چاند ستارے لوگ

اُس ترتیب میں کوئی جانی بوُجھی بے ترتیبی تھی
آدھے ایک کنارے پر تھے ، آدھے ایک کنارے لوگ

اُس کے نظم و ضبط سے باہر ہونا کیسے ممکن تھا
آدھے اس نے ساتھ ملائے ، آدھے اس نے مارے لوگ

آج ہماری ہار سمجھ میں آنے والی بات نہیں
اُس کے پورے لشکر میں تھے آدھے آج ہمارے لوگ

کس کے ساتھ ہماری یک جانی کا منظر بن پاتا
آدھے جان کے دشمن تھے اور آدھے جان سے پیارے لوگ

ان پر خواب ہوا اور پانی کی تبدیلی لازم ہے
آدھے پھیکے بے رس ہو گئے ، آدھے زہر تمہارے لوگ

آدھی رات ہوئی تو غم نے چپکے سے در کھول دیے
آدھوں نے تو آنکھ نہ کھولی آدھے آج گزارے لوگ

آدھوں آدھ کٹی یک جائی ، پھر دوجوں نے بیچوں بیچ
آدھے پاؤں کے نیچے رکھے ، آدھے سر سے وارے لوگ

ایسا بندو بست ہمارے حق میں کیسا رہنا تھا
ہلکے ہلکے چن کر اس نے آدھے پار اُتارے لوگ

کچھ لوگوں پر شیشے کے اُس جانب ہونا واجب تھا
دھار پہ چلتے چلتے ہو گئے آدھے آدھے سارے لوگ

حمیدہ شاہین

Leave a reply