قصورمیں جنسی زیادتیوں کے پے درپے واقعات :ڈی سی قصورکوضلع بدرکردیا گیا

0
35

لاہور:قصورمیں جنسی زیادتیوں کے پے درپے واقعات :ڈی سی قصورکوضلع بدرکردیا گیا ،اطلاعات کے مطابق قصورشہر اورگردونواح میں جنسی زیادتیوں کے مسلسل واقعات رونما ہونے اوران پرقابوپانے میں ناکامی پرڈی سی ضلع قصورمنظرعلی جاوید کوضلع بدرکردیا گیا ہے

 

 

ذرائع کے مطابق ضلع بدرڈی سی قصور کی جگہ اب ایک خاتون ڈپٹی کمشنر بن کرآئی ہیں یہ بھی اطلاعات ہیں کہ اس سلسلے میں میڈم آسیہ گل کو نئی ڈپٹی کمشنر قصور تعینات کردیا گیا

ذرائع کے مطابق منظرعلی جاوید کو جنسی واقعات میں موثر اقدامات نہ کرنے پر تبدیل کیاگیا

 

 

یاد رہے کہ باغی ٹی وی پر جنسی سیکنڈل کی خبریں شائع ہونے کے بعد ڈی سی قصور منظر علی جااوید کو ایڈیشنل سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن بنا کرلاہور بھیج دیاگیا ہے

اطلاعات کےمطابق یہ واقعہ زینب انسٹی ٹیوٹ نرسنگ کالج موضع بنگلہ کمبوہاں قصور شہر میں رونما ہوا ہے اور اب پھر جس میں بتایا جارہا ہے کہ سو سے زائد بچیوں کا جنسی استحصال کیا گیا ہے اور ان کو پیپرز میں پاس کرنے کے نام پر زیادتی کی گئی ہے اور معصوم بچیوں کے مستقبل کو اور ان کی زندگیوں کو داﺅ پر لگایا گیا ہے۔

اور اس حوالے سے جس بچی نے بھی آواز بُلند کرنے کی کوشش کی اس کو عبرت کا نشانہ بنایا گیا-پنجاب پولیس نے تاحال صرف دو ایف آئی آر دو معصوم بچیوں کے ساتھ پیش آنیوالے واقعات کی درج کی ہیں جب کہ حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں 100 سے زائد بچیوں کو جنسی ہوس کا نشانہ بنایا گیا ہے ان کے ساتھ ظلم کیا گیا جبر کیا گیا اور یہ ظلم ان بچیوں کے ساتھ بار بار کیا گیا

قصورجنسی سیکنڈل،سو سے زائد طالبات کو ہوس کا نشانہ بنانیوالا ملزم ضمانت پر رہا بی ہوچکا ہے ، ادھر قصور کے پی ایس صدر میں ایک اطلاع موصول ہوئی جہاں زینب میڈیکل کالج قصور کی ایک نرسنگ طالبہ محترمہ انعم نے کالج ایڈمنسٹریٹر کے شوہر احمد عرف پپو پر جان کو خطرہ اور ہراساں کرنے کے الزامات لگائے۔

پولیس ذرائع کے مطابق پولیس نے فوری طور پر س پر ایکشن لیا اور پی ایس صدر میں ایف آئی آر نمبر 32/21 u / s 506/509 پی پی سی / 25-ڈی ٹیلی گراف ایکٹ درج کیا گیا اور ملزم کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تاہم بعد ازاں ملزم نے بیماری کے حوالے سے ضمانت کی درخواست کی جس پر ملزم کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا-

تاہم بعد ازاں قصور صدر تھانے صدر میں ایک اور ایف آئی آر نمبر 39/21 u/s 506/509/294 PPC/ 25-D ٹیلی گراف ایکٹ درج کیا گیا۔ مذکورہ کیس میں ملزم مجرم قرار پایا تھا اور اس کا چالان کیا گیا تھا۔

تاہم ایک بار پھر ، شکایت کنندہ کو کالعدم قرار دے کر ملزم کو ضمانت منظور کرلی گئی۔ مذکورہ تعلیمی ادارے میں ہراساں ہونے کی عام شکایات کے حوالے سے مندرجہ ذیل افسران پر مشتمل ایک مشترکہ انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔جن میں یہ افسران شامل ہیں-
1. ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل (چیئرمین)
2. ایڈیشنل ایس پی ، قصور
3۔ڈاکٹر حفیظ الرحمن ، ڈی ایچ او قصور
مسز بشری انور ، پرنسپل اسکول آف نرسنگ ، ڈی ایچ کیو ، قصور

واضح رہے کہ مذکورہ میڈیکل کالج کے بارے میں انکشاف سامنے آیا ہے کہ اس کالج کا لائسنس جعلی ہے اور اس کالج نے سینکڑوں طالبات کو جعلی ڈگریاں جاری کی ہیں جس سے نہ صرف ان طالبات کا مستقبل تاریک ہے بلکہ یہ سینکڑوں جانوں کے لئے بھی خطرہ ہے تاہم اب مذکورہ بالا کمیٹی 3 دن میں مثبت جانچ پڑتال اور رپورٹ کرے گی جس کے حوالے سے تفتیش جاری ہے۔

Leave a reply