ججز تقرری سے متعلق آئینی ترمیمی بل 2022 اتفاق رائے سے سنیٹ نےمنظورکرلیا

0
33

اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے ججز تقرری کے طریقہ کار سے متعلق آئینی ترمیمی بل 2022 اتفاق رائے سے منظور کر لیا۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے آئینی ترمیمی بل 2022 میں ججز کی تقرری سے متعلق جوڈیشل کمیشن اور انسیشن کمیٹی کا ڈھانچہ اور اختیارات واضح کردیے گئے۔

آرٹیکل 175 اے میں مجوزہ ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کے ممبران کی تعداد 9 سے کم کرکے 7 کردی گئی ہے۔

نئی مجوزہ آئینی ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن اور انسیشن کمیٹی کو 90 روز کے اندر خالی آسامی پر جج کی تعیناتی کرنا ہوگی۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری کو عدالتی نظرثانی سے مشروط کرکے غیرمؤثر کردیا تھا۔

جوڈیشل کمیشن میں ایک سابق جج کی نمائندگی ختم کرکے حاضر سروس جج کی تعداد بھی 4 سے کم کرکے 3 کردی گئی۔ انیسیشن کمیٹی 60 روز میں ہائیکورٹ کی خالی آسامی پر نام بھجوانے کی مجاز ہوگی۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ ہائیکورٹ میں اگر ایک سیٹ خالی ہے تو انسیشن کمیٹی جوڈیشل کمیشن کو 2 نام بھیجے گی۔ اس انسیشن کمیٹی میں چیف جسٹس، دو سینئیر ججز، صوبائی ایڈوکیٹ جنرل اور سینئیر ممبر جو سپریم کورٹ کا وکیل ہوگا اس کو متعلقہ بار منتخب کرے گی۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ کمیٹی میں 3 سینئر ججز ہوں گے، اس کے ساتھ چیف جسٹس ہوں گے تو ججز کی تعداد 4 ہو جائے گی۔ ریٹائرڈ جج کی نمائندگی ختم کردی گئی ہے۔علی ظفر کا کہنا تھا کہ وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور جو بار کا نمائندہ کمیٹی کے رکن ہوں گے۔ پارلیمانی کمیٹی کی طاقت پارلیمان کو واپس دے دی گئی ہے۔

Leave a reply