اقوام متحدہ کوپ 28 سربراہی اجلاس کے ایجنڈے میں غذائی عدم تحفظ کا مسئلہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اہم مسائل میں مرکزی حیثیت اختیار کر رہا جبکہ عالمی رہنما موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اپنے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کی تیاری میں لگے ہوئے ہیں تاہم عاکمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق مشرقِ اوسط میں ہونے والی اس موسمیاتی کانفرنس کی متحدہ عرب امارات نومبر میں میزبانی کرے گا اور خطے میں غذائی عدم تحفظ کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ خلیجی ملک ، اپنے وسیع وسائل سمیت تکنیکی ترقی اور اس مسئلے پر فعال وکالت کے ساتھ ، ممکنہ طور پر خطے میں غذائی عدم تحفظ سے نمٹنے کی جنگ کی قیادت کرسکتے ہیں.

مزید یہ بھی پڑھیں؛
نگران وزیراعظم سے متحدہ عرب امارات کے سفیرکی ملاقات
جڑانوالہ میں جو کچھ ہوا، افسوسناک،مجرموں کے خلاف کارروائی کی جائے۔شہباز شریف
گھریلوملازمہ رضوانہ کی پہلی پلاسٹک سرجری
جج نے جھگڑے کے بعد بیوی کو قتل کردیا
سابق گورنر اسٹیٹ بینک نگراں وزیر خزانہ مقرر
بین الاقوامی ریڈ کراس کے ماہر کے مطابق متحدہ عرب امارات کے پاس اس مسئلے کے حل کیلئے وسائل موجود ہیں اور وہ ان چیزوں کو ٹھیک کرنے کے لیے کافی تیزی سے اقدام بھی کرسکتا اور اسکی وجہ سے وہ کوپ 28 کے بعد غذائی تحفظ اور اقدامات پر بحث کی قیادت کرنے کی بہترین پوزیشن میں بھی ہے۔ جبکہ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کوئی ایسا ملک نہیں جس کے پاس خوراک کی وافر مقدار ہو جو غذائی تحفظ پر بات چیت کی قیادت کرے تاہم یہ متحدہ عرب امارات جیسا ملک ہے جو روزانہ کی بنیاد پراس سے نمٹ رہا ہے اور اس مسئلے کو حل کرسکتا ہے لیکن مشرق اوسط میں غذائی عدم تحفظ کے بنیادی اسباب پانی کی قلت، غیر مستحکم معیشتیں اور خوراک کی درآمدات پر بھاری انحصار ہے۔

تاہم موسمیاتی ماہرین کا خیال ہے کہ اصل چیلنج ٹیکنالوجی کو سستی اور مقامی آبادی کے لیے آسانی سے اپنانے کے قابل بنانا ہے کیونکہ بہت سے خلیجی ممالک میں زرعی صنعت کاری میں اضافہ ایک مثبت علامت ہے لیکن اس سے صرف اسی صورت میں نتیجہ خیز نتائج برآمد ہوں گے جب کوششیں صرف غریبوں کے حق میں ہوں اور ضرورت مندوں کیلئے محنت کی جائے یا انہیں ترجیح دی جائے، غذائی عدم تحفظ کو کامیابی سے کم کرنے کے لیے خطے کے رہنماؤں کو سب سے زیادہ کمزور اور متاثرہ آبادی کی مدد کے لیے جامع پالیسیوں پر عمل درآمد کرنا ہوگا جو کوپ 28 کے موضوعات میں سے ایک ہے۔

Shares: