کرونا اس لئے نہیں آیا کہ کوئی پاکستان کا پیسہ اٹھا کر لے جائے، چیف جسٹس

0
37

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں کورونا ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی،

چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی،اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے بذریعہ ویڈیو لنک کراچی سے دلائل دیئے۔

دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ حاجی کیمپ قرنطینہ مرکز پر کتنا پیسہ خرچ ہوا؟،ممبراین ڈی ایم اے نے کہا کہ حاجی کیمپ قرنطینہ پر 59 ملین خرچ ہوئے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ قرنطینہ مراکز پر اتنا پیسہ کیسے لگ گیا؟کیاقرنطینہ مراکز کیلئے نئی عمارتیں بنائی جارہی ہیں؟

ممبراین ڈی ایم اے نے عدالت میں کہا کہ حکومت کی طرف سے صرف اڑھائی ارب روپے ملے ہیں ،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کورونا کے ایک مریض پر اوسطً کتنے پیسے خرچ ہوتے ہیں،کورونا پر خرچ ہونے والے اربوں روپے کہاں جارہے ہیں ؟ تقریباً200 ارب روپے خرچ کردیئے گئے،ہر آدمی پر 25 لاکھ روپے خرچ ہو رہے ہیں ،یہ این ڈی ایم اے کا بجٹ ہے،صوبوں اوراداروں کو ملا کر 500 ارب بنے گا،اگر ہمارے ملک میں 800 ،500 لوگ مر رہے ہیں توہم کیا کررہے ہیں؟،یہ پیسہ ایسی جگہ چلاگیا ہے جہاں سے ضرورت مندوں کو نہیں مل سکتا۔ایک مریض پر لاکھوں روپے خرچ ہونے کاکیا جواز ہے؟

پنجاب میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ الارمنگ ، سپریم کورٹ

قیدیوں کی رہائی کیخلاف درخواست پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آ گیا، بڑا حکم دے دیا

ٹرمپ کی بتائی گئی دوائی سے کرونا کا پہلا مریض صحتیاب، ٹرمپ نے کیا بڑا اعلان

کرونا کیخلاف منصوبہ بندی، پاکستان میں فیصلے کون کررہا ہے

پیسہ حقداروں تک پہنچنا چاہئے، حکومت نے یہ کام نہ کیا تو توہین عدالت لگے گی، سپریم کورٹ

مبینہ طور پر کرپٹ لوگوں کو مشیر رکھا گیا، از خود نوٹس کیس، چیف جسٹس برہم، ظفر مرزا کی کارکردگی پر پھر اٹھایا سوال

ماسک سمگلنگ کے الزامات، ڈاکٹر ظفر مرزا خود میدان میں آ گئے ،بڑا اعلان کر دیا

میٹنگ میٹنگ ہو رہی ہے، کام نہیں ، ہسپتالوں کی اوپی ڈیز بند، مجھے اہلیہ کو چیک کروانے کیلئے کیا کرنا پڑا؟ چیف جسٹس برہم

ڈاکٹر ظفر مرزا کی کیا اہلیت، قابلیت ہے؟ عوام کو خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ، چیف جسٹس

دو سال سے دھکے کھانے والے ڈاکٹر کو سپریم کورٹ سے حق مل ہی گیا

کرونا از خود نوٹس کیس، وزارت صحت نے سپریم کورٹ میں جمع کروائی رپورٹ

کرونا وائرس، اخراجات کا آڈٹ ہو گا تو حقیقت سامنے آئے گی،سارے کام کاغذوں میں ہو رہے ہیں، چیف جسٹس

صوبائی وزیر کا دماغ بالکل آؤٹ، دماغ پر کیا چیز چڑھ گئی ہے پتہ نہیں، چیف جسٹس کے ریمارکس

تمام ایگزیکٹو ناکام، ضد سے حکومت نہیں چلتی، ایک ہفتے کا وقت دے رہے ہیں یہ کام کریں ورنہ..سپریم کورٹ برہم

ممبر این ڈی ایم اے نے کہاکہ میڈیکل آلات ،کٹس اورقرنطینہ مراکزپر پیسے خرچ ہوئے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کورونا اس لئے نہیں آیا کہ کوئی پاکستان کا پیسہ اٹھا کر لے جائے۔ چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیاکہ ٹڈی دل کیلئے این ڈی ایم اے نے کیاکام کیاہے؟ٹڈی دل آئندہ سال ملک میں فصلیں نہیں ہونے دے گا،صنعتیں فعال ہو جائیں توزرعی شعبہ کی اتنی ضرورت نہیں رہے گی ،صنعتیں ملک کی ریڑھ کی ہڈی تھیں۔جسٹس قاضی امین نے کہاکہ مجھے نہیں لگتا کورونا پر پیسہ سوچ سمجھ کر خرچ کیاجارہا ہے۔

کرونا نے حکومت سے وعدہ کر رکھا ہے کہ ہفتہ اتوار کو نہیں آئے گا؟ چیف جسٹس کا بڑا حکم

Leave a reply