کرونا……ختم نیئں جے ہونا تحریر: عظمیٰ ربانی

0
57

کرونا……ختم نیئں جے ہونا
تحریر: عظمیٰ ربانی

سوچوں میں گم… بغیر بستر کے بان کی چارپائی پر لیٹے باباجی کو بہو نے آ کر ہلا دیا- اور سودے کی لمبی لسٹ انہیں تھماتے ہوئےبولی.اباجی! کچھ مہمان انے والے ہیں- یہ سامان لا دیں- جو وہ پیسے دے رہی تھی وہ اس لسٹ کے حساب سے دکھائی دے رہے تھے- مہمان جو کبھی رحمت لگتے تھے اب زحمت لگ رہے تھے-
نہ چاہتے ہوئے بھی بابا جی اٹھے اپنے گھسے ہوئے سیلپر پہن کر دروازے کی طرف بڑھے-
اور پہنچ کر سب سے پہلے گوشت لینے کی باری آئی- گوشت کتنے کا بھائی!…. 360 روپے….. اتنا مہنگا….. اچھا ادھا کلو کر دو! گوشت ختم ہو گیا ہے دوکاندار نے دور سے ہاتھ ہلایا جبکہ سامنے پڑا ہوا گوشت صاف دکھائی دے رہا تھا- پھر پھرا کے دوکاندار کو ترس آ گیا- جب اس نے باباجی کو چھچھڑے اور چربی ملا کر پکڑایا تو وہ دکھ سے بولے،
،کرونا…..ختم نئیں جے ہونا
پھل لینے کی باری تھی- ایک پھل فروش 40 روپے پاو، آڑو اور دوسرا 60 روپے – اس طرح وہ ایک کلو کی مد میں 80 زائد کما رہا تھا- باباجی کے استفسار پر ڈھٹائی سے کہنے لگا کسی اور سے لے لیں میں نے تو اتنے کے ہی بیچنے ہیں، باباجی پاس سے گزرتے ہوئے بولے،
"ایتھوں کرونا نئیں مک سکدا”
پیاز لہسن کی باری تھی- پیاز لہسن پر اپنی پسند کی قمتیں لگائے دوکاندار خوف خدا سے عاری تھے- بلخصوص ٹماٹر کی 250، 300 روپے کے ہوشربا اضافے کے ساتھ- باباجی کے بوڑھے دل و دماغ کو ہلاکر رکھ دیا – وہ سبزی خریدے بغیر وہاں سے چل دیئےاور کانوں کو ہاتھ لگا کر بولے
کرونا….. ختم نئیں جے ہونا
لوگ باباجی کی عمیق سوچ سے بے نیاز حیرانگی، طنز اور غصے سے انہیں دیکھے جا رہے تھے-
لسٹ کھولی تو 2 کلو آٹا ابھی باقی تھا- آٹے کو ہاتھ ڈالتے ہوئے بھی دل رونے لگا- گزشتہ روز کی نسبت 40 روپے زیادہ دے کر آٹا خریدا اور ساتھ ہی خیال آیا غریب عوام کے منہ سے نوالہ چھنینے میں حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کا اپنا بھی ہاتھ ہے
"جس کی لاٹھی اس کی بھنیس” کے مصداق ہر کوئی ایک دوسرے کو ہانکے جا رہے ہیں- دل سے آہ نکلی
کرونا……. کیسے ختم ہوگا؟؟؟
تھکے ہوئے قدموں سے گھر کی راہ لی – نامکمل سودے پر بہو کی کڑوی کسیلی باتیں بھی سنیں- اپنا دھیان بٹانے کے لیے Tv آون کیا…..
، کراچی کے پرائیویٹ ہسپتال میں کرونا سے سات لاکھ لیے گئے-
, کرونا سے مرنے والے کی لاش 5 لاکھ میں لواحقین کے سپرد-
،پلازمی عطیہ کرنے کی بجائے 1 لاکھ میں فروخت-
باباجی نے ٹھک کر کے ٹی وی بند کیا بستر سے اترے دونوں بازوں اوپر کر کے ہذیانی کیفیت سے بولے-
کرونا……ختم نئیں جے ہونا-

Leave a reply