کرونا وائرس اور فیک نیوز تحریر: مجاہد حسین

0
41

آزاد میڈیا کو جمہوریت میں چوتھا ستون مانا جاتا ہے۔ اس سے کسی کو کوئی انکار نہیں۔ عوام تک بروقت اور حقیقی خبریں پہنچنا اور ریاست کے معاملات سے آگاہی بلاشبہ ضروری عنصر ہے لیکن آج کل کی "بریکنگ نیوز” کی دوڈ نے ایسے ایسے بگاڑ پیدا کر دئیے ہیں جو نہ صرف صحافتی اقدار کے خلاف ہیں بلکہ بعض معاملات میں ریاست کو ناقابل تلافی نقصان بھی پہنچاتے ہیں۔
اسی دوڑ میں سوشل میڈیا صارفین نے تو حد کر دی ہے، کسی بھی شخص کو کسی بھی پلیٹ فارم پہ کوئی ویڈیو ملے وہ اسے وائرل کرنے کے چکر میں یہ بھول جاتے ہیں کہ اس سے معاشرے میں خوف و ہراس پھیلنے کے علاوہ رسیاستی سطح پر بھی اس کے خطرناک اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
جب سے کرونا وائرس جیسی عالمی وبا آئی ہے تب سے اسے لے کے سوشل میڈیا پر ایسی ایسی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں کہ خدا کی پناہ۔ کوئی بتا رہا ہے کہ ویکسین کے دو سال بعد آدمی مر جائے گا تو کوئی کہتا ہے اس کے ذریعے مردوں میں "چِپ” ڈالی جا رہی ہے جو انہیں بچے پیدا کرنے کی صلاحیت سے محروم کر دے گی۔ کوئی انجیکشن والی جگہ پر بلب روشن کر کے دکھا رہا ہے تو کوئی وہاں مقناطیس بنا کے دکھا رہا ہے۔ اگرچہ یہ تمام چیزیں اپنی مشہوری کے لئے ہی کی جا رہی ہیں لیکن لوگوں میں اس قدر خوف پیدا ہو گیا کہ انہوں نے نا صرف خود ویکسین نہیں لگوائی بلکہ اپنے خاندان میں کسی کو بھی لگوانے سے گریزاں ہیں۔
اس سے زیادہ خطرنا بات ہمارے مین سٹریم میڈیا کی غیر ذمہ دار رپورٹنگ ہے۔
کبھی سوچا ہے کہ دنیا میں کرونا وائرس کے سب سے زیادہ شکار یورپی ممالک میں سفری پابندیاں پاکستان سے کم کیوں ہیں حالانکہ ہمارے ہاں اللہ کے کرم سے کرونا کافی حد تک کنٹرول میں رہا؟
وہ ہے صرف اور صرف میڈیا کا کردار۔
ہمارا میڈیا بریکنک نیوز کے چکر میں کبھی کہہ رہا ہوتا ہے کہ پاکستان میں "افریقی ویرینٹ” آ گیا تو کبھی ہسپتال کے ایمرجینسی میں لگی آگ سے بچائے گئے لوگوں کو جب باہر نکالا گیا تو یہ پراپیگنڈا کر دیا گیا کہ کرونا کے مریضوں سے پاکستانی ہسپتال بھر چکے ہیں اور مریضوں کو جگہ نہیں مل رہی۔ اور ابھی ابھی ہمارا میڈیا یہ خبریں بھی چلا رہا ہے کہ پاکستان میں "انڈین ویرینٹ” بھی داخل ہو گیا ہے۔ انڈیا جس پر پوری دنیا میں براہ راست داخلے پر پابندی ہے جب اس کے ساتھ پاکستان کا نام پاکستانی میڈیا ہی جوڑ دے گا تو اس کے بین الاقوامی اثرات کیا ہونگے کیا اس بات کا ادراک اس نام نہاد "آزاد صحافت” کے داعیوں کو نہیں ہے۔
بے شک آپ آزاد صحافت کریں لیکن جہاں ریاست کی بے وجہ بدنامی یا نقصان کا احتمال ہو وہاں اپنے بریکنک نیوز کے لالچ میں پاکستان کو نقصان نہ پہنچائیں۔ اپنا مثبت کردار ادا کریں اور لوگوں کی زندگیاں بچائیں۔
میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے۔

@Being_Faani

Leave a reply