کرونا وائرس، پاکستان سمیت دنیا بھر کی موجودہ صورتحال، اس سے بچنے کی احتیاطیں اور مسنون دعائیں

0
34

کرونا وائرس کا حملہ اس وقت بہت شدید ہوچکا ہے اور دنیا کے بیشتر ممالک میں اس کے اب تک 1,34,113 کنفرم کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں. جن میں سے 4968 لوگوں کی اموات ہوچکی ہیں جبکہ 67,003 لوگ اس مرض سے صحتیاب بھی ہوچکے ہیں.
چین سے شروع ہونے والے اس وائرس کو شروع میں اتنا سنجیدہ نہیں لیا گیا جس کی وجہ سے یہ وائرس انسانوں سے دوسرے انسانوں میں منتقل ہوتا ہوتا اب مکمل گلوب پر پھیل چکا ہے. کینیڈا کے جسٹن ٹرڈو کی بیوی میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے. اسی طرح امریکی صدر ٹرمپ سے ملنے والے برازیلین شہری میں بھی کرونا وائرس کے ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آچکی ہے جبکہ امریکی صدر ٹرمپ ٹیسٹ سے تاحال انکاری ہیں.
کئی ایک ممالک میں اعلیٰ سطحی لوگ اس کرونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے موجودہ صورتحال یہ ہے کہ دنیا کے سبھی ممالک لاک ڈاؤن کا فیصلہ کر رہے ہیں. اٹلی میں بڑی تعداد میں کرونا وائرس کے ہاتھوں اموات کے بعد اٹلی کو مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے. سعودیہ نے گزشتہ شام بہتر گھنٹوں کا الٹی میٹم دیا تھا جس میں سے کئی گھنٹے گزر چکے ہیں اس مدت کے دوران عارضی آمد و رفت کو مکمل کرکے سعودیہ کو لاک ڈاؤن کردیا جائے گا.
بھارت میں ایک بندے کی کرونا وائرس کی وجہ سے موت اور کئی دیگر کنفرم کیسز کے بعد بھارت نے ایران سے اپنے شہریوں کی واپسی کا پروگرام شروع کردیا ہے دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کجریوال نے دہلی میں دفع 144نافذ کردی ہے. امریکہ میں بھی کئی کیسز کرونا وائرس کے رپورٹ ہوئے ہیں جس کی وجہ سے امریکہ نے یورپ کے ساتھ فضائی رابطے منقطع کردیے ہیں امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر بڑی تعداد میں اس وقت خیمہ زن لوگ موجود ہیں.


دنیا بھر میں کھیلوں کے بڑے مقابلے منسوخ کردیئے گئے ہیں، دہلی میں ہونے والے انڈین پریمیئر لیگ کے کرکٹ میچز کو بھی منسوخ کردیا ہے. پاکستان سپر لیگ کے بقیہ میچز کے حوالے سے بھی مشاورت جاری ہے جبکہ سندھ گورنمنٹ نے یہ اعلان کیا ہے کہ کراچی میں ہونے والے میچز میں شائقین نہیں آسکیں گے صرف ٹیمیں اور ان کے آفیشلز ہی شرکت کرسکیں گے. اسی طرح سندھ کے تعلیمی اداروں کو بھی تیس مئی تک بند کردیا گیا ہے اور اس دوران ہونے والے امتحانات کو ملتوی کردیا گیا ہے.
بدقسمتی سے شروع میں پاکستان نے کرونا وائرس کو سنجیدہ نہیں لیا حالانکہ پاکستان کے اطراف و کنار میں کرونا وائرس گھوم رہا ہے. چین سے شروع ہوا جبکہ ایران میں بڑی تعداد میں اس سے متاثرہ لوگ موجود ہیں اور انڈیا میں بھی کئی کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں. اگر شروع میں ہی اس پر سنجیدگی دکھائی جاتی تو پاکستان اس سے بچ سکتا تھا. پاکستان میں اب تک کرونا کے 21 کنفرم کیسز ہیں جبکہ 2 لوگ اس مرض سے پاکستان میں صحتیاب ہوچکے ہیں اور بحمدللہ پاکستان میں کرونا سے تاحال کوئی موت واقع نہیں ہوئی ہے.
لیکن ابھی بھی کرونا وائرس کو پاکستان میں اس طرح سے سنجیدہ نہیں لیا جارہا جس طرح سے دنیا بھر میں اس کو لے کر ایمرجنسی نافذ کی جا رہی ہے.پاکستان کی سرحدیں ایران کے ساتھ کچھ عرصے کے لیے بند ہوئی تھیں مگر پھر سے کھول دی گئی ہیں اور لمبی سرحدی پٹی پر اسکیننگ کے انتظامات بھی موجود نہیں جبکہ زائرین اور دیگر افراد کی آمد و رفت وسیع پیمانے پر جاری و ساری ہے جس کی وجہ سے پاکستان کے لیے خطرات موجود ہیں.
پاکستان میں تعلیمی ادارے بھی کھلے ہوئے ہیں اور چھوٹے بڑے اجتماعات بھی منعقد ہورہے ہیں اگرچہ رائیونڈ میں ہونے والا تبلیغی اجتماع موسم کی خرابی اور پنڈال میں پانی بھر جانے کے باعث دعا کروا کر ختم کردیا گیا ہے لیکن چھوٹے بڑے اجتماعات اور سیاسی جلسے جاری ہیں. جن پر فالفور پابندی عائد ہونی چاہیے. تعلیمی اداروں اور ملک میں جاری کھیلوں کے مقابلوں پر بھی فالفور کوئی ٹھوس منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اجتماعی صحت ے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہے.
اسی طرح عوام الناس کو بھی چاہیے کہ انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں اور دی گئی ہدایات پر عمل درآمد کریں. پبلک مقامات پر میل جول اور چیزوں کے استعمال سے گریز کریں. ماسکس ، ٹشوپیپرز اور گلوز کا استعمال کریں. عوامی اجتماعات میں شرکت سے بھی گریز کریں اور کسی بھی ناگہانی صورتحال میں اسپتال اور ڈاکٹرز سے رجوع کریں.
یہ آفتیں اور بیماریاں انسانی اعمال کا نتیجہ ہوتی ہیں جو اللہ کی طرف سے مسلط کی جاتی ہیں تو ان آفتوں اور بیماریوں پر بجائے ٹھٹھہ و مذاق کرنے اور لطائف بنانے کے اللہ سے توبہ کرنی چاہیے یقیناً وہی شفا دینے والا اور بیماریوں اور آفتوں کو کنٹرول کرنے والا ہے. صحیح بخاری کتاب الطب میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ایسی کوئی بیماری نازل نہیں فرمائی جس کا علاج یا دوا نہ نازل فرمائی ہو یقیناً اس کرونا وائرس کی شفا بھی کسی نہ کسی چیز میں موجود ہوگی. اس کا علاج دریافت ہونے تک ہمیں چاہیے کہ ہم حتیٰ الامکان احتیاطیں اختیار کریں اور یہ دعائیں کثرت سے پڑھتے رہیں.
أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللہ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ
"بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيْمُ
اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَدَنِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي سَمْعِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَصَرِي، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ
یہ آفات انسان کی آزمائش بھی ہوتی ہیں تو اپنا ایمان اور توکل اللہ پر مضبوط کرنا چاہیے اور اس کرونا وائرس سے بچنے کی جو احتیاطیں دنیا بھر میں بتائی جا رہی ہیں ان سے اسلامی شعار طہارت، وضو، غسل وغیرہ کی حقانیت واضح ہوتی ہے.

Leave a reply