ماہر فیملی فزیشن سے جانئیے کورونا کی معلومات اور علاج کی ہدایات

0
32

معروف فزیشن اور شیخ زائد میڈیکل کالج ہسپتال رحیم یار خان کے ایسوسی ایٹ پروفیسر میڈیسن ڈاکٹر محمد ظفر مجید
کی کرونا وائرس کے حوالے سے معلومات اور ہدایات:

کورونا وائرس ۔۔ عوام کیسے بچیں

آج ہمیں جس عذابِ الٰہی کا سامنا ہے اس سے بچنے کے لیے ہمیں کام بھی جنگی بنیادوں پر کرنا ہو گا۔ اس بیماری کو مذاق نہ سمجھیں اور اس کے بارے میں غیر سنجیدہ رویہ اختیار نہ کریں ورنہ یہ دنوں میں سینکڑوں لوگوں کو لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

ہمارے ہاں دو قسم کی آراء چل رہی ہے۔
ایک وہ لوگ ہیں جو سخت ڈرے ہوئے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہماری حکومت اور ہیلتھ سسٹم میں اتنا دم ہی نہیں کی ہمیں بچا سکے اس لیے سخت اقدامات کر کے اپنے آپ کو مشکل میں ڈالے ہوئے ہیں۔
اور دوسرے وہ ہیں جو کہتے ہیں کسی احتیاط کا کوئی فائدہ نہیں جب اللہ کا حکم آئے گا تو بیماری اور موت سے کوئی نہیں بچا سکتا اس لیے کچھ نہ کرو۔

اس سلسے میں عرض یہ ہے کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے کہ پہلے اسباب اختیار کرو اور پھر ان اسباب کا انجام مسبب الاسباب اللہ کے سپرد کر دو۔

لہذا ممکن حد تک احتیاط ضرور کریں اور اس کے نتیجے اور بیماری سے بچاؤ کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کر دیں۔

اب آتے ہیں اصل عنوان کی طرف، اس سے پہلے کہ میں آپ کو احتیاطی تدابیر بتاؤں پہلے یہ بات کہ ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ ہمیں کورونا انفیکشن تو نہیں ہو گئی تاکہ ہم فوراً ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔

اگر مندرجہ ذیل چار علامات میں سے کوئی تین علامات آپ کے اندر اکٹھی موجود ہوں تو ضرور medical advise لیں ورنہ پریشانی کی کوئی بات نہیں آپ کو سادہ نزلہ زکام ہے اپنا علاج گھر پر ہی کر لیں۔

1. تیز بخار (اگر بخار 100 ڈگری فارنہائٹ سے کم ہے تو آپ کو یہ علامت نہیں)

2. خشک کھانسی (اگر کھانسی کے ساتھ بلغم آ رہی ہے تو آپ کو یہ علامت نہیں ہے)

3. سانس لینے میں دشواری (10 سیکنڈ سانس روک کر اگر آپ کو کوئی تکلیف محسوس نہیں ہوتی تو آپ کو یہ علامت نہیں ہے)

4. بند ناک (اگر آپ کی ناک بہہ رہی ہے یا بہت چھینکیں آتی ہیں تو آپ کو یہ علامت نہیں ہے)

نوٹ:
# اگر آپ کو شوگر، دل کی بیماری یا گردے خراب کا مسئلہ ہے تو پھر اوپر دی گئی علامات میں سے دو کی موجودگی میں بھی ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔

# اگر آپ کو ان میں سے پہلی دو علامت کے ساتھ الٹی، متلی اور موشن ہیں تب بھی ڈاکٹر سے مشورہ کریں

قسط دوم

کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال اور علاج
( یہ تحریر عام آدمی کے لیے ھے

گورنمنٹ اور عدلیہ کے عید سے پہلے لاک ڈاؤن کو کھولنے اور لوگوں کے احتیاطی تدابیر کو ترک کرنے یا اختیار نہ کرنے کی وجہ سے ہمیں آج جس صورتحال کا سامنا ہے وہ انتہائی گھمبیر اور فکر انگیز ہے۔ اس وقت تقریبآ ہر گھر میں ایک یا زائد اشخاص کو بخار، نزلہ، کھانسی، گلا خراب، جسم درد یا پھر الٹی اور موشن کی علامات میں سے ایک علامت سے لے کر ساری بیان کردہ علامات کی موجودگی کا سامنا ہے اور یہ ساری علامات سادہ نزلہ زکام سے لے کر پرانے کورونا اور نئے COVID-19 میں مشترکہ ہیں۔ اب ان علامات کے باعث ہم ڈاکٹر نہ کسی کو سادہ نزلہ تشخیص کر سکتے ہیں اور نہ اس کو کورونا کا کنفرم مریض بتا سکتے ہیں۔ یہ صورتحال مریضوں اور ڈاکٹروں کے لیے انتہائی مشکل اور پیچیدہ ہے۔ اس سے پہلے کہ میں یہ بتاؤں کہ اس صورتحال سے کیسے نبرد آزما ہوا جائے کچھ حقائق آپ کے سامنے رکھتا جاؤں۔

جیسا کہ آپ سب لوگوں کو علم ہے کہ یہ COVID-19 کورونا وائرس کی ایک نئی قسم ہے۔ جب کہ کورونا وائرس نزلے زکام کے وائرسوں کی ایک قسم ہے جو ایک صدی سے زیادہ عرصے سے ہمارے درمیان موجود ہے۔ اسی پرانے کورونا وائرس نے 1918 میں پہلی مرتبہ ایک وبا کی طرح سر اٹھایا تھا اور لاکھوں لوگوں کو لقمہ اجل بنانے کے بعد آہستہ آہستہ ہمارے درمیان رہنے کا عادی ہوا اور ہم اس کے ساتھ رہنے کے عادی ہوئے۔ مگر آپ تاریخ پڑھیں ہو تو اس سارے سلسلے میں وبا سے پہلی سی نارمل زندگی آنے میں 4 سال لگے۔ اب ایک صدی بعد اس کی ایک نئی قسم اسی طرح وبائی شکل میں آپ کے سامنے ہے۔ مانا کہ سائینسی ترقی کا دور ہے مگر ہم نے شاید اپنی نارمل زندگی میں واپس آنے میں کچھ زیادہ جلدی کی۔ مگر جیسا میرے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی کام کر گزرو یا ہو جائے تو پھر اس پر افسوس (لو) نہ کرو بلکہ اس سے آگے اپنی راہ تلاش کرو اور اللہ تعالیٰ کی ذات سے مدد مانگو کیونکہ وہ بہترین مسبب الاسباب ہے۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق تقریبآ 40-50 فیصد لوگوں نے اس بد احتیاطی کی وجہ سے آپس میں وائرس کا تبادلہ یا ایک سے دوسرے میں منتقلی کی ہے۔ اب اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو وائرس پہنچ جانے کے بعد دوبارہ کرفیو یا لاک ڈاؤن کی بات کرنا میری نظر میں انتہائی نامناسب ہے کیونکہ اب ہم میں سے ہر ایک اس وائرس کا کم و بیش شکار ہو گا۔ اور بہتر یہی ہے کہ اب ہم herd immunity کی طرف اپنی توجہ رکھیں تاکہ جس کو بھی بیماری ہو شدید نہ ہو۔ دوسرا یہ کہ جب بھی لاک ڈاؤن ختم ہو گا بیماری کا تناسب ایک دم ضرور بڑھے گا کیونکہ WHO نے بھی کہہ دیا کہ یہ وائرس اب وبائی مرض (pandemic) کی بجائے ستانکماری مرض (endemic) میں تبدیل ہو چکا ہے۔ مطلب اب یہ باقی زندگی ہمارے ساتھ ہے جیسے باقی نزلے کے وائرس، پرانا کورونا وائرس اور ملیریا وغیرہ ہیں۔ ان بیماریوں سے بھی ہر سال بہت سے لوگ مرتے ہیں مگر ہر شخص کے لیے یہ خطرناک نہیں رہتی کیونکہ ہمارے اندر ان سے مدافعتی antibodies بن چکی ہوتی ہیں اور یہی antibodies اس COVID کے کنٹرول کی بنیادی ضرورت ہیں۔

اصل پریشان کن بات یہ ہے کہ باوجود انتہائی تیزی سے بڑھتے مریضوں اور اموات کے ایک بڑا طبقہ اس کو جھوٹ سمجھ رہا ہے۔ اور حد تو یہ ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر جوان اور بوڑھے ڈاکٹروں کے شہید ہونے کے باوجود الزام ڈاکٹروں پر رکھا جا رہا ہے (میں نے شہید کا لفظ اس لیے چنا کہ اپنی ڈیوٹی کی ادائیگی کے دوران موت شہادت کی موت ہے اور ہمارا دین تو وباء کے دوران انتقال کرنے والے سب لوگوں کو شہید کا درجہ دیتا ہے)۔

پہلے تو میں اس حقیقت سے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرنے والے(یعنی اس بیماری کے وجود سے انکار کرنے اور اس کو جھوٹ سمجھنے والے) طبقے کو کوئی دلائل دیے بغیر گذارش کروں گا کہ ہمارے صحت کی سہولیات دینے والے عملے میں بہت سے لوگوں کو اس بیماری کی وجہ سے قرنطینہ کر دیا گیا ہے اور ہمارے پاس مریضوں کو سہولیات بہم پہنچانے والے لوگوں کی شدید کمی ہے۔ لہٰذا آپ سب لوگ سامنے آئیں اور اس کارخیر کا حصہ بنیں۔ تاکہ جو لوگ جھوٹی بیماری میں پھنسے ہوئے ہیں وہ آپ کے حوصلے اور صحت کو دیکھ کر جلد از جلد صحتیاب ہوں اور اپنے گھروں کو جائیں۔ (ابھی تک مجھے جتنے بھی ایسے اصحاب ملے ہیں ان میں سے کسی نے حامی نہیں بھری۔ دیکھیں اس پوسٹ کے بعد کیا ہمیں کافی انسانی وسائل میسر آتے ہیں)۔

دوسری یہ کہ اس نئے کورونا وائرس کی ایک انسان سے دوسرے انسان کو منتقلی پرانے کورونا اور باقی نزلے کے وائرسوں کے مقابلے میں زیادہ تیز اور اس سے ہونے والی بیماری جسم کے لیے زیادہ نقصان دہ ہے۔ اس لیے احتیاط تدابیر جیسے ماسک، ہاتھوں کو دھونا، سینیٹائزر (پچھلی تحریر میں تفصیلی تذکرہ کر چکا ہوں) کا استعمال وغیرہ انتہائی ضروری ہیں۔ مگر اچھی اور حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ تھوڑی سی احتیاط اور غذائی اور طبی سہولیات کے ساتھ اس بیماری پر آسانی سے قابو پایا جا سکتا ہے۔

اب یہ کہ جیسے میں نے عرض کی کہ تقریبآ ہر گھر میں ایسی علامات والے لوگ ہیں جن کو کورونا ہو سکتا ہے تو وہ لوگ کیا کریں؟

وبائی مرض کی موجودگی میں ہم ڈاکٹروں کو جو اصول کتابوں میں پڑھایا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ "کسی وبا (مطلب pandemic یا epidemic) کی موجودگی میں جب مریض اس وبا کی کسی بھی علامات کے ساتھ آئے تو اس کی تشخیص وہ وبائی مرض ہو گا جب تک کہ مزید ٹیسٹ کروا کر کسی اور بیماری کی تشخیص نہیں کر لی جاتی”

اس کا سادہ سا مطلب یہ ہے کہ آج کل کی وبا کے دوران جس کو بھی بخار کے ساتھ دیگر بیان کردہ علامات (گلا خراب، نزلہ، کھانسی، جسم درد، الٹی، موشن وغیرہ) میں سے کوئی علامت ہے تو وہ اپنے آپ کو کورونا کا مریض سمجھے۔

مگر اس میں پریشان ہونے یا گھبرانے کی ضرورت نہیں ہو سکتا ہو یہ سادہ نزلہ زکام ہو تو اب اس کا حل تو یہ ہے کہ آپ کورونا کا ٹیسٹ کروائیں۔ مگر معذرت کے ساتھ ہماری حکومت کے پازیٹیو مریضوں کے لیے بنائے گئے غلط اصولوں اور لوگوں کے ایسے مریضوں سے نامناسب رویے کی وجہ سے کوئی بھی شخص اس کے لیے آسانی سے راضی نہیں ہوتا اور ان کی یہ بات بجا ہے۔

ان سب لوگوں کو مندرجہ ذیل کام کرنے ہیں تاکہ خود بھی جلد صحتیاب ہو سکیں اور گھر والوں کو بھی محفوظ رکھیں۔

1. اپنے آپ اور اپنے گھر والوں کو 12 دن تک اپنے گھر کے اندر قرنطینہ کر لیں۔ مطلب کسی صورت گھر سے باہر نہ نکلیں۔ آج کل سارا سامان آن لائن گھر پر پہنچ جاتا ہے لہٰذا اس سہولت سے فائدہ اٹھائیں۔ مجبوری کی صورت میں گھر کا وہ فرد جو سب سے نوجوان اور بغیر کسی علامات کے ہو اس کو ماسک اور دیگر احتیاطی تدابیر کے ساتھ باہر بھیجیں۔

2. گھر میں سب لوگ ایک دوسرے کے سامنے ماسک لگا کر رکھیں۔ (جن کے گھر میں کوئی بھی علامات والا مریض نہیں وہ صرف گھر سے باہر ماسک کی پابندی کریں)۔

3. گھر والوں سے ملتے رہیں اس سے آپ کے ذہنی دباؤ میں کمی ہو گی۔ کیونکہ stress آپ کی قوت مدافعت (immunity) کو کم کرتا ہے اور آپ کے جسم کے وائرس سے لڑنے اور ٹھیک ہونے کا دارومدار آپ کے اچھے مدافعتی نظام پر منحصر ہے۔

4. جن گھر والوں کو علامات ہیں وہ اگر ممکن ہو تو علیحدہ کمرے میں سوئیں۔ اور روزانہ کم از کم 8 گھنٹے کی نیند لیں (نیند نہ آنے کی صورت میں نیند لانے والی گولیاں (sleep inducer) جیسے Clonexa, Noctamid, Busron وغیرہ میں سے کوئی ایک اپنے فیملی ڈاکٹر کے مشورہ سے استعمال کر سکتے ہیں).
(نوٹ: 8 گھنٹے کی نیند ہم سب کے مدافعتی نظام کو بہتر کرنے کے لیے ضروری ہے)

5۔ گھر کے سب لوگ اپنی قوت مدافعت کو بڑھانے کے لیے Tab. Cecon 500mg صبح شام، بھاپ (steam inhalation) صبح شام، ایک انڈہ روزانہ اور پھلوں میں آم، خوبانی اور آڑو وغیرہ کا استعمال کریی۔ ان کے علاؤہ پروٹین والی دیگر غذائیں گوشت، قیمہ یخنی، دالیں وغیرہ بھی مفید ہیں۔
(نوٹ: جن لوگوں کے گھر کوئی بھی علامات والا شخص نہیں وہ بھی ان چیزوں کے استعمال سے اپنے آپ کو بیماری ہونے یا اس کے شدید حملہ ہونے سے محفوظ رکھ سکتے ہیں)

6۔ جن لوگوں کو علامات ہیں وہ مندرجہ ذیل چیزیں استعمال کریں۔
Tab. Azithromycin 500mg ایک روزانہ
Tab. Aspirin 75mg ایک روزانہ
Tab. Cecon 500mg 1+1
Tab. Paracetamol 2+2+2
(بخار کے حساب سے کم زیادہ کر سکتے ہیں)
Tab. Surbex-Z ایک روزانہ
(یا پھر Syp. Orsis دس ملی لٹر روزانہ)
Steam Inhalation دن میں دو مرتبہ
ORS چار سے چھ گلاس روزانہ
Egg ایک روزانہ
Tab. Ivermectin 6mg
2 گولیاں اکٹھی پھر 2 گولیاں 12 گھنٹے بعد پھر 2 گولیاں 24 گھنٹے بعد پھر 2 گولیاں 48 گھنٹے بعد
کل 8 گولیاں کھانی ہیں۔

نوٹ:
ا۔ ان میں سے Azithromycin کو 7 دن استعمال کرنا ہے جب کہ Ivermectin کی کل 8 گولیوں کا کورس ہے۔ جب کہ باقی دوائی اور غذائی اشیاء 12 سے 14 دن استعمال کریں۔
ب۔ یہ Ivermectin کی گولیاں ان مریضوں کے لیے ہیں جن کو بخار کے ساتھ ایک سے زیادہ علامات ہیں۔ لیکن اگر یہ دستیاب نہ ہوں تو بھی باقی دواؤں سے ان شاءاللہ شفاء مل جائے گی۔
ج۔ ایک اور اہم بات کہ یہ تمام اوپر بیان کردہ چیزیں نہ صرف کورونا کے علاج میں مفید ہیں بلکہ سادہ نزلہ، زکام، سینے کی دیگر انفیکشن اور ٹائیفائڈ میں بھی موثر ہیں۔ لہٰذا ان کو لینے سے آپ کو ہر صورت فائدہ اور اللہ کے حکم سے شفا ہو گی۔
د۔ زیادہ کھانسی کی صورت میں Syp. Prospan یا کوئی Ivy Leaf Extract والا شربت دو چمچ صبح دوپہر شام شامل کر لیں۔
ج۔ حاملہ خواتین کوئی بھی دوائی اپنے ڈاکٹر کی اجازت کے بغیر استعمال نہ کریں۔

7۔ قوت مدافعت کم کرنے والی غذاؤں کا استعمال ترک کر دیں۔ جیسے بیکری کی بنی اشیاء (میدے سے بنی تمام چیزیں)، fast food، چائے، کافی اور کولڈ ڈرنک (caffeine) والے مشروبات وغیرہ۔

8۔ دیسی قہوہ جات (سبز چائے، ادرک، شہد، سنا مکی وغیرہ) کا استعمال دن میں ایک مرتبہ سے زیادہ نہ کریں۔

9۔ ٹھنڈے پانی، مشروبات، آئس کریم وغیرہ، اچار اور دیگر زیادہ کھٹی چیزوں سے پرہیز کریں کیونکہ ان کے استعمال سے گلا خراب ہونے کا تناسب زیادہ ہو جاتا ہے اور وائرس سے متاثر ہونے کے امکان بڑھ جاتے ہیں۔

10۔ اگر آپ کو سانس لینے میں رکاوٹ یا دشواری کا سامنا ہو تو مندرجہ ذیل ٹیسٹ کروا کر کسی اسپیشلسٹ ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
Pulse Oximetery
Blood C/E
X-Ray chest
C-Reactive Protein
D-Dimer
Sr. Ferretin
COVID PCR کروا لیں تو سب سے بہتر ہے
(نوٹ: اگر گھر پر آکسیجن ناپنے والا آلہ pulse) oximeter) خرید کر رکھ سکیں تو بہتر ہے۔ اس صورت میں 90٪ سے کم saturation کی صورت میں اوپر دیے گئے ٹیسٹ کروا کر فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں)

11۔ جن کے گھر میں کورونا کا مریض ہے وہ اپنے آپ کو انفیکشن سے بچانے کے لیے prophylactic
Tab chloroquine 250mg یا Tab HCQ 200mg دو گولیاں ہر ہفتے میں ایک مرتبہ
استعمال کر سکتے ہیں۔ مگر شوگر، بلڈ پریشر، دل اور گردوں کی بیماریوں کے مریض اس کو استعمال نہ کریں۔

12۔ اپنے آپ کو اس بیماری کے حملے سے محفوظ رکھنے کے لیے 2 بنیادی چیزوں پر عملدرآمد کو اپنی زندگی کا جزو بنا لیں۔ ایک گھر سے باہر ماسک لگانا اور دوسرا کھانے پینے اور اپنے منہ، ناک۔ آنکھ کو ہاتھ لگانے سے پہلے ہاتھ دھونا۔

مندرجہ بالا معلومات اور علاج میڈیکل کی تازہ ترین تحقیقات کی بنیاد پر لکھی گئی ہیں مگر انسانی غلطی کی گنجائش موجود رہتی ہے۔ کسی بھی کمی یا غلطی کی صورت میں اپنی ماہرانہ رائے سے ضرور آگاہ کیجئے۔ شکریہ۔
ڈاکٹر محمد ظفر مجید بابر
ایم بی بی ایس
اہف سی پی ایس میڈیسن
ایف سی پی ایس کارڈیالوجی
ایسوسی ایٹ پروفیسر
شیخ زاید میڈیکل کالج ہسپتال رحیم یار خان

Leave a reply