کورونا وائرس کے اثرات اوربدلتے حالات . تحریر: حافظ اسامہ ابوبکر

0
55

COVID-19 کی وجہ سے جن حالات میں سے زندگی گزری ہرطرف ایک عجیب ڈرخوف اورکشمکش کی صورت حال دکھائی دی ہے.
ایسا پہلے نہ کبھی کسی نے سنا نہ دیکھا کہ ایک ایسی بیماری جس نے یک لخت پوری دنیا کو لپیٹ میں لے کرحیران کردیا ہے.
مارچ 2019 تک سب ٹھیک تھا زندگی اپنے پورے وجود کے ساتھ گنگناتی تھی دنیا کے وہم و گماں میں بھی نہیں تھا کوئی ایسی وبا آۓ گی جو دنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دے گی ہے.

پھراچانک چائنہ میں ایک ایسی بیماری کا جنم ہوا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو ہلا کررکھ دیا بیماری جسے Covid-19 کا نام دیا گیا اس نے ہر ملک شہر، گاؤں، دیہات میں اپنے پنجے گاڑ لیے اورزندگی کو مکمل مفلوج کرکے رکھ دیا سکول کالجز، دفاتر، کاروباری اداروں کے ساتھ ساتھ تفریحی مقامات بھی بند کردیے گئے اور یوں لاک ڈاؤن میں مقید ہوکردنیا حقیقی معنوں میں مفلوج ہو کررہ گئی ہے.

کاروباری لحاظ سے کرونا کی وبا سے ہونے والے نقصان پر قابو پانے کے لیے اقوامِ عالم متحرک ہوگیا ہے. یورپی یونین میں شامل ممالک کو گرانٹ اورآسان شرائط پرقرضے دینے کی تنظیم نے سات سوپچاس ارب یورو مختص کردیے بدا منی بھوک اورافلاس زدہ افریقی ممالک بھی باہمی تعاون کے منتظراورانکی بحالی کی کوششیں شروع کردی گئیں ہیں. مگر جنوبی ایشیا کی بدقسمتی ختم نہیں ہوسکی اور ہرگزرتے دن کے ساتھ کورونا کی تباہی کے ساتھ جنگ کے سائے گہرے ہو رہے ہیں. بھارت کومذہبی انتہا پسندی کا مرکز بنانے کے بعد مودی سرکار نے جارحانہ عزائم چھپانے کا تکلف بھی چھوڑ دیا ہے اورہمسایہ ممالک سے تعلقات بگاڑ کرخطے کی بالادستی حاصل کرنے کے بعد طاقتوراورسپرپاوربننا چاہتا ہے جو کہ ممکن نہیں ہے کیوں کہ پاکستان خطے میں امن کے لئے ہروقت کوشاں ہے اور چائنہ اس کے ساتھ کھڑا ہے لیکن بھارت کی شر پسندانہ سرگرمیوں کی بنا پر ہمسایہ ممالک بدظن ضرور ہوئے ہیں خاص کر افغانستان جہاں طالبان کے ساتھ اس کے رابطے مضبوط ہیں بھارت جن خبروں کی پہلے ہٹ دھرمی سے تردید کرتا رہا لیکن حالیہ دنوں میں اس نے کھلے عام اس بات کا اعتراف کیا ہے.

پاکستان سے اپنی ازلی مخاصمت کی طویل تاریخ کے باوجود خطے کی بالادست قوت تو نہیں بن سکا مگر سارک تنظیم کو کمزور کرنے میں ضرورکامیاب ہوگیا ہے. حالانکہ بھارت کی جنونی حکومت اگر امن پسندی کا مظاہرہ کرتی تو نہ صرف یورپی ملکوں کی طرح سارک ممالک بھی ترقی کی منازل طے کر سکتے تھے. بلکہ سارک تنظیم دنیا کی مضبوط ترین تنظیم بن سکتی تھی. بھارت کی ہٹ دھرمی کا دنیا ادراک نہیں کرتی بھارت کے کرتوتوں پر چشم پوشی سے کام لیتی ہے. بالخصوص امریکہ جو کہ پاکستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے لئے خوفناک تصادم کی راہ ہموارہوسکتی ہے.

موجودہ صورتحال کے پیش نظر کسی بھی طرح کوئی بھی ملک معاشی لحاظ سے مزید بد امنی کا متحمل نہیں ہے اور بھارت میں کورونا کی تباہی مودی سرکارکی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے. بھارت کا نظام صحت کسی بھی ناگہانی صورت حال کے لائق نہیں ایسے میں بھارت کی پہلی ترجیح اسکی عوام کی فلاح و بہبود ہونی چاہئے نہ کہ جنگ جبکہ گذشتہ چند روز قبل بھارت سے کورونا کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی افسوسناک خبریں دیکھ کر پاکستانیوں کے دل بھی پگھلتے ہوئے نظر آئے دشمنی مقابلہ سب بھلا کرہرپاکستانی انسانیت کے لیے دعا گو دیکھا گیا ہے.

پاکستانی حکومت اور فیصل ایدھی صاحب کی جانب سے خیرسگالی کےطورپرامدادی پیکج ایمبولینسز، آکسیجن بذریعہ کنٹینرز واگہ بارڈر بھیجی گئی عمومی طور پرسوشل میڈیا کے پلیٹ فارمزپردونوں ملکوں کے شہریوں کے درمیان ہرمعاملے پرنوک جھونک اورجنگی کیفیت رہتی ہے تاہم کورونا کے معاملے پرحالات مختلف نظرآئے اورپاکستانی صارفین انڈین شہریوں کی خیریت کے لیے فکرمند دکھائی دیے کیوں کہ ہمارے دین میں سب سے پہلے انسانیت کو ترجیح دی گئی ہے.
دعا گو ہوں اللہ رب العزت امن سلامتی کے ساتھ تمام دنیا کے لئے خوشحالی کے اسباب پیدا کرے. آمین یارب العالمین.

تحریر: حافظ اسامہ ابوبکر
@AmUsamaCh

Leave a reply