وائس چانسلر سرگودہا یونیورسٹی پر مالی بد عنوانی ثابت، عہدے سے ہٹانے کا حکم

0
37

سرگودھا( نمائندہ باغی ٹی وی ) جامعہ سرگودھا کے موجودہ وائس چانسلر پر غیر قانونی بھرتیوں سمیت مالی بدعنوانی و بد انتظامی ثابت ہو گئی، وزیر اعلی انسپیکشن ٹیم نے فوری طور پر عہدے سے ہٹا کر معاملات کی چانچ پڑتال قومی احتساب بیورو کے حوالے کرنے کی سفارشات وزیر اعلی سیکرٹیریٹ، وزیر برائے پنجاب ہائر ایجوکیشن اور ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو بھجوا دیں۔
تفصیلات کے مطابق سرگودھا یونیورسٹی میں گزشتہ دو سال کے دوران ہونے والا مالیاتی و انتظامی سکینڈل کا پردہ اس وقت فاش ہوا جب وزیر اعلی پنجاب کی انسپیکشن ٹیم نے اپنی انکوائری رپورٹ میں موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق احمد کی بطور وائس چانسلر تقرری سمیت ان کو اس عہدے کے لئے نااہل قرار دیااور گزشتہ دو سال کے دوران کیے جانے والے اقدامات کو بھی مالی و انتظامی کرپشن کی بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کرنے کی سفارشات دیں۔سی ایم آئی ٹی رپورٹ وزیر اعلی پنجاب، وزیر برائے ہائر ایجوکیشن کمیشن پنجاب اور سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو بھجوائی گئی ہے جس میں وائس چانسلر اشتیاق احمد کے بارے تہلکہ خیز انکشافات کیے گئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق پر اپنی تقرری سمیت اقربا پروری کی بنیاد پر کی جانے والی بے شمار غیر قانونی تقرریاں ثابت ہوئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اشتیاق احمدنے ذاتی دوست جاوید اقبال جیدی، ڈاکٹر فضل الرحمان سمیت لیگل ٹیم، ویب اور میڈیا ٹیم کی بغیر اشتہار تقرریوں کے ذریعے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ اور ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ کو نظر انداز کر تے ہوئے غیر قانونی بھرتی شدہ افراد کو تحفظ بھی فراہم کیا۔ وی سی سرگودھا نے غیر ضروری تعمیرات کی مد کروڑوں کے گھپلے کیے اوریونیورسٹی کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ۔ رپورٹ میں وی سی کو عہدے سے ہٹا کر سپیشل آڈٹ کرانے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق موجودہ وی سی کے پاس انتظامی تجربہ نہ ہونے کے باعث متعدد منافع بخش منصوبہ جات بند کروادیئے گئے جیسا کہ یونیورسٹی کا ہسپتال کھنڈر بن کر رہ گیا۔ 35 کروڑ کا سامان اور بلڈنگ پر لگے 20 کروڑ ضائع کر دیے گئے۔ شہر کے ہسپتال مافیہ کی ایما پر بغیر فنانشل آڈٹ کروائے ہسپتال اور دوسرے پراجیکٹ بند کئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وائس چانسلر اشتیاق احمد کو واپس قائد اعظم یونیورسٹی بھیجا جائے اور معاملہ مزید تحقیقات کے لئے نیب کے حوالے کیا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمام غیر قانونی بھرتیوں کو ڈی نوٹیفائی کیا جائے اور ذمہ داروں کا تعین کیا جائے جبکہ یونیورسٹی کی جانب سے نیب کے ترجمان اعجاز اصغر بھٹی اور محمد انوارکو نیب اور سی ایم آئی ٹی کو غلط اعدادوشمار فراہم کرنے پران کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کاروائی کی جائے۔ رپورٹ کے مطابق ہائر ایجو کیشن ڈیپارٹمنٹ نے اپنے نمائندے کے زریعے اصل حقائق نیب تک پہنچائےجبکہ اعجاز اصغر نے اپنی اور دوسرے دوستوں کی غیر قانونی تقرری و ترقی کے متعلق حقائق نیب سے مخفی رکھے۔رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ موجودہ وی سی کوفوری عہدے سے برطرف کرکے کیس کو نیب کے پاس چلنے والی انکوائری سے منسلک کیا جائے۔

Leave a reply