نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے گریڈ 16 سے 19 کے 10 افسران بھتہ لینے میں ملوث نکلے۔
این سی سی آئی اے کے کرپٹ افسران پر ماہانہ ڈیڑھ کروڑ بھتہ لینے کا الزام، دو ایف آئی آرز میں گریڈ 16 سے گریڈ 19 کے 10 افسران ملوث نکلے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں بھی معاملہ اٹھایا گیا، کمیٹی کا کہنا ہے کہ کتنے افسران ملوث ہیں، تفتیش ہونی چاہیے؟۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں رپورٹ پیش کی گئی، حکام نے بتایا کہ کرپٹ افسران سے 42 کروڑ روپے ریکور کرلیے ہیں۔سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ این سی سی آئی اے سے نہیں تھرڈ پارٹی سے تفتیش کرائیں گے، دودھ کی رکھوالی بلی کو سونپ دی گئی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ 2 ایف آئی آرز کاٹی گئیں،ایک لاہور، ایک اسلام آباد میں کوئی افسر طلبی کے باوجود پیش نہ ہوا، بدعنوانی پکڑنے کے ذمہ دار ادارے کے اہلکار خود کرپشن میں ملوث نکلے۔ڈائریکٹر جنرل نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے کمیٹی کو میڈیا میں رپورٹ ہونے والی غیر قانونی کال سینٹرز سے ماہانہ 1.5 کروڑ روپے کی مبینہ غیر قانونی ادائیگیوں سے متعلق بریفنگ دی۔ بتایا گیا کہ دو ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں، ایک لاہور میں اور ایک اسلام آباد میں۔ چیئرپرسن نے ہدایت کی کہ ایف آئی اے کے نمائندوں کی آئندہ کمیٹی اجلاس میں حاضری یقینی بنائی جائے








