عدالت کے ایک حکم سے سب ایک دم ٹھیک نہیں ہو جائے گا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

0
58

عدالت کے ایک حکم سے سب ایک دم ٹھیک نہیں ہو جائے گا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قبائلی علاقوں میں آن لائن کلاسز کے لیے تھری جی اور فور جی سروسز کی فراہمی کا کیس،اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کو ایک ہفتے میں تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست پر سماعت کی،دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ پیراوائز کمنٹس کیلئے وقت درکار ہے ،وکیل نے کہا کہ پی ٹی اے نے حکومت کو لکھا ہے کہ اس بارے میں پالیسی واضح کریں

عدالت نے کہا کہ عدالت پہلے بھی کہہ چکی کہ یہ بنیادی انسانی حقوق کا معاملہ ہے،فاٹا ایک جنگ کی کیفیت سے گزرا ہے چیزیں معمول پر آتے وقت تو لگے گا

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ڈی سی باجوڑ کے کہنے پر انٹرنیٹ سروسز دو سے تین دن میں فراہم کر دی گئی، عدالت نے کہا کہ باجوڑ کا معاملہ اور ہے حالات کی وجہ سے چیزیں بہت خراب ہوئیں،عدالت کے ایک حکم سے سب ایک دم ٹھیک نہیں ہو جائے گا ،وفاقی حکومت نے انکار نہیں کیا ، تو جس کا کام ہے اس کو کرنے دیا جائے ،

کرونا سے نمٹنے کیلیے ناکافی اقدامات، چیف جسٹس نے لیا پہلا از خود نوٹس

مبینہ طور پر کرپٹ لوگوں کو مشیر رکھا گیا، از خود نوٹس کیس، چیف جسٹس برہم، ظفر مرزا کی کارکردگی پر پھر اٹھایا سوال

ماسک سمگلنگ کے الزامات، ڈاکٹر ظفر مرزا خود میدان میں آ گئے ،بڑا اعلان کر دیا

میٹنگ میٹنگ ہو رہی ہے، کام نہیں ، ہسپتالوں کی اوپی ڈیز بند، مجھے اہلیہ کو چیک کروانے کیلئے کیا کرنا پڑا؟ چیف جسٹس برہم

ڈاکٹر ظفر مرزا کی کیا اہلیت، قابلیت ہے؟ عوام کو خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ، چیف جسٹس

عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت نے تو وقت مانگا ہے تو انتظار کر لینا چاہئے، حکومت کو 2 نہیں ایک ہفتے کا وقت دے رہے ہیں عدالت کو مطمئن کریں ،ہو سکتا ہے لائسنسی اس علاقے میں نہ جانا چاہیں ، وفاقی حکومت انکار نہیں کر رہی ،

اسلام آباد ہائیکورٹ نےکیس کی سماعت 11 مئی تک ملتوی کردی

Leave a reply