باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پنجاب پولیس میں سیاسی اثرورسوخ پر ٹرانسفر اورپوسٹنگ کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی ،خیبرپختونخوا پولیس کی رپورٹ پیش نہ ہونے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا عدالت نے پنجاب سندھ اور بلوچستان پولیس سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مقررہ وقت سے پہلے پولیس افسران کا تبادلہ کرنا ہو تو وجوہات تحریر کی جائیں کسی بھی افسر کو سینئر پولیس افسر کی مشاورت کے بغیر نہ ہٹایا جائے سندھ بلوچستان میں بھی کیوں نہ گڈ گورننس کا یہی فارمولا اپنایا جائے
سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت سے 10 سال میں تبدیل کئے گئے افسران کی فہرست مانگ لی ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت خود قانون پر عمل کرے گی یا عدالت حکم دے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ صوبائی حکومت سے ہدایات لے کر آگاہ کریں پولیس افسران کے تبادلے ایم پی ایز کے کہنے پر نہیں ہونے چاہئیں قانون کے مطابق 3 سال سے پہلے سی پی او یا ڈی پی او کو ہٹایا نہیں جا سکتا ڈی پی او اور سی پی او تعینات کرنا آئی جی کااختیار ہے ،دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطابندیال نے استفسارکیا کہ کیا پولیس افسران کی تمام تعیناتیاں آئی جی پولیس کرتے ہیں؟ قانون کے مطابق افسران کو قبل از وقت ہٹانے پر پابندی نہیں لیکن طریقہ کار پر عمل کیا جائے تاثر ہے پولیس کو حکومتیں سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہیں تحقیقاتی افسران کا الگ کیڈر ہونا چاہئے تا کہ وہ مکمل آزاد ہوں پولیس میں تفتیشی مہارت نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے ناقص شواہد پیش کئے جاتے ہیں جس سے ملزمان کو فائدہ پہنچتا ہے سیاسی مداخلت کی وجہ سے ہی عمران خان پر حملے کا مقدمہ درج نہیں ہو رہا تھا خیبرپختونخوا میں بھی قتل وغارت میں اضافہ ہو رہا ہے خیبرپختونخوا حکومت نے نوٹس کے باوجود پولیس تبادلوں کی رپورٹ جمع نہیں کرائی عوام کے متاثر ہونے کی وجہ سے پولیس ٹرانسفر پوسٹنگ کا نوٹس لیا ہے عدالت نے کیس کی مزید سماعت جنوری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی
اتنی تباہی کہ اللہ کی پناہ،آنکھوں دیکھا حال،دل خون کے آنسو روتا ہے
تحریک انصاف میں پھوٹ پڑ گئی، فرح گوگی کی کرپشن کی فیکٹریاں بحال
عمران خان کو آرمی چیف سے کیا چاہئے؟ مبشر لقمان نے بھانڈا پھوڑ دیا
عمران خان سے ڈیل کی حقیقت سامنے آ گئی
اہم پوسٹوں پر سیاسی مداخلت ناقابل برداشت ہے،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے ریمارکس
سپریم کورٹ،محکمہ پولیس میں سیاسی مداخلت سے تبادلے،آٹھ سالوں کا ریکارڈ طلب