عزت کا راستہ یہ ہی ہے کہ منحرف رکن مستعفی ہو کر گھر جائے،سپریم کورٹ

0
29
نیب ترامیم کیخلاف درخواست،فیصلہ کرنے میں کوئی عجلت نہیں کرینگے،چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی

تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر کی جانب سے دلائل ویڈیو لنک پر دیئے گئے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کا کہ 10منٹ میں دلائل مکمل نہ کیے گئے تو مخدوم علی خان کو سنیں گے،پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ میں دس منٹ میں اپنے دلائل مکمل کر لوں گا،63 اے کو شامل کرنے کا مقصد ہارس ٹریڈنگ کو ختم کرنا تھا،63 اے کی خلاف ورزی آئین کی خلاف ورزی ہے،63اے کے نتیجے میں ووٹ شمار نہیں ہو گا،ووٹ کاسٹ تو ضرور ہو گا لیکن اس کو گنا نہیں جائے گا

علی ظفر نے کہا کہ 63اے سیاسی جماعتوں کے ممبر سے متعلق ہے،جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ علی ظفر آپ کہہ رہے ہیں ووٹ کاسٹ نہیں ہوں گے، علی ظفر نے کہا کہ میں عدالتی تشریح کے ذریعے استدعا کر رہا ہوں، جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ انحراف کا فیصلہ پارٹی سربراہ نے کرنا ہے،اگر سیاسی جماعت کی کوئی ہدایت ہی نہ ہو تو ووٹ گنا جائے گا یا نہیں ، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ووٹ شمار کرنا اور انحراف کرنا دونوں مختلف چیزیں ہیں ، علی ظفر نے کہا کہ پہلے سربراہ ہدایات جاری کرے گاپھر ممبران کے خلاف ڈکلیئریشن جاری کرے گا،جسٹس جمال خان نے کہا کہ کیاڈکلیئریشن کی عدم موجودگی میں بھی ووٹ نہیں گنا جائے گا،

جسٹس جمال خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر ووٹ گنا نہ جائے تو مطلب جرم ہی نہیں کیا۔ ووٹ نہ ڈالنے کی کوئی قدغن لگائی نہیں گئی۔تریسٹھ اے میں بتایا گیا ہے کہ ووٹ تو کاسٹ کرلیں گے لیکن سیٹ چلی جائے گی۔ اگر ممبر رکن اسمبلی نے فیصلہ کرنا ہے کہ ووٹ کرنا ہے یا نہیں؟ جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ ووٹ کاسٹ ہونے کے بعد ہی پارٹی سربراہ ڈیکلریشن دے گا۔ پارٹی سربراہ ووٹ کاسٹ ہوتے وقت بھی اسپیکر کوبتاسکتا ہے،جسٹس جمال خان نے کہا کہ ووٹ کاسٹ ہونے کے بعد پارٹی سربراہ پہلے شوکاز نوٹس دے گا جواب لے گا۔ نوٹس کے بعد ملنے والے جواب سے پارٹی سربراہ مطمئین ہو کر شوکاز ختم بھی کر سکتا ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کہہ رہے ہیں پارلیمانی پارٹی کی ہدایت اکثریت کی ہوتی ہے۔آپ کہہ رہے ہیں پینل کوڈ نہیں کہ جرم ہو گیا ہے۔ تو لاش ملنے کے بعد ہی کارروائی ہو گی۔ آپ کہہ رہے ہیں بھٹو دور میں شامل کیے گیے آرٹیکل 96 کی طرح اقلیت کا ووٹ شمار نہیں ہو گا۔ قومی مفاد اور اس لعنت کو ختم کرنے کے لیے ووٹ کو نہیں گننا چاہیے؟ رضا ربانی اور فاروق نائیک کا کہنا ہے پارٹی سربراہ ان کے بے پناہ اختیارات کو روکنے کے لیے سزا واضح نہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سوال یہ ہے کہ فیصلہ سربراہ کرتا ہے یا پارلیمانی پارٹی کرتی ہے، آئین میں تریسٹھ اے شامل کرنے کا مقصد انحراف کے کینسر کو ختم کرنا تھا، عدالت نے پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر کو تحریری معروضات جمع کروانے کی ہدایت کردی،پاکستان مسلم لیگ ق نے علی ظفر کے دلائل اپنا لیے پاکستان مسلم لیگ ق کی جانب سے وکیل اظہر صدیق پیش ہوئے اور کہا کہ آرٹیکل 63 اے تحریک عدم اعتماد کیخلاف حفاظتی دیوار ہے،
ق لیگ کے وکیل نے میثاق جمہوریت کا حوالہ دیا اور کہا کہ جمہوریت کے چمپئن بننے والوں نے مینڈیٹ کے احترام کا معاہدہ کیا تھا، عملی طور پر جو کچھ کیا گیا وہ میثاق جمہوریت کیخلاف ہے،

وکیل مسلم لیگ ن مخدوم علی خان نے کہا کہ آج ایک گھنٹے میں دلائل مکمل نہیں کر سکوں گا،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اگلے دو ہفتے بینچ دستیاب نہیں ہوگا،چاہتے ہیں آرٹیکل تریسٹھ اے پر جلد از جلد اپنی رائے دیں، مخدوم علی خان نے کہا کہ 14 مئی کو بیرون ملک سے میری واپسی ہوگی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اپنے دلائل کا خلاصہ بیان کر دیں پھر دیکھیں گے،مخدوم علی خان نے کہا کہ قومی اسمبلی کی مدت پانچ سال ہوتی ہے، منحرف رکن اسمبلی کی مدت تک ہی نااہل ہو سکتا، آئین کی تشریح کا عدالتی اختیار ختم نہیں کیا جاسکتا ۔ ماضی میں پارلیمنٹ عدالت کے اختیارات کم کرنے کی کوشش کرتی رہی۔عدالت نے کبھی اپنے اختیارات پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ عمران خان نے آرٹیکل تریسٹھ اے کے حوالے سے آئینی درخواست بھی دائر کی ہے،ائینی درخواست میں کوئی سیاسی جماعت یا منحرف رکن فریق نہیں۔ آئینی درخواست میں صرف منحرف ارکان کی تاحیات نااہلی مانگی گئی ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ریفرنس میں اٹھایا گیا سوال ہی درخواست میں بھی اٹھایا گیا ہے۔

ن لیگی وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ عدالت کے سامنے اب کوئی مواد نہیں کہ اراکین کیوں منحرف ہوئے،رشوت لینے کے شواہد ہیں نہ ہی یہ معلوم کہ ضمیر کی آواز پر منحرف ہوئے رکن کیوں منحرف ہوا یہ شواہد اسکا کام نہیں، بعض آئینی ترامیم پر وکلا اور عوام نے احتجاج کیا ،ساتویں ترمیم میں سول اداروں کی مدد کے لیے فوج طلب کرنے کی منظوری ہوئی، سول اداروں کی مدد کے لیے آئی فوجی اقدامات کو عدالتی دائرہ اختیار سے باہر رکھا گیا ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا عدالت صرف سوال کی حد تک آئین کی تشریح کر سکتی ہے؟ وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ عدالت سے رائے مانگی گئی ہے،عدالت اپنا اختیار184 تھری میں استعمال کر سکتی ہے ،آرٹیکل 63 اے پارٹی سے بے وفائی روکنے کے لیے نہیں ہے،

دورانِ سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قومی مفاد اوراس لعنت کو ختم کرنے کے لیے ووٹ کو نہیں گننا چاہیے عدالت کا کام تمام آئینی سوالات کا جواب دینا ہے، جاننا چاہیں گے آرٹیکل 63 اے پر رائے کس حد تک دے سکتے ہیں کیا عدالت ریفرنس میں پوچھے گئے سوالات کے الفاظ کی قیدی ہے یا اس سے ہٹ کر تشریح کر سکتی ہے؟ ملک کو میچور مہوریت کی طرف لےکر جانا ہوگا اورمچور جمہوریت کے لیے ضروری ہے کہ قانون سازسیر حاصل گفتگو کریں

جسٹس جمال مندوخیل نے پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر سے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو تکلیف ہے تو اس کینسر کا علاج خود کریں، صرف ایک سیاسی جماعت منحرف اراکین اسمبلی کے خلاف ہے، ہمارے سامنے جماعتوں کی اکثریت آپ کے مؤقف کے خلاف ہیں، آپ کیا توقع کررہے ہیں ہم اکثریت کو چھوڑ کر آپ کی بات مانیں گے؟ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ عزت کا راستہ یہ ہی ہے کہ منحرف رکن مستعفی ہو کر گھر جائے،

بنی گالہ کے کتوں سے کھیلنے والی "فرح”رات کے اندھیرے میں برقع پہن کر ہوئی فرار

ہمیں چائے کے ساتھ کبھی بسکٹ بھی نہ کھلائے اورفرح گجر کو جو دل چاہا

فرح خان کتنی جائیدادوں کی مالک ہیں؟ تہلکہ خیز تفصیلات سامنے آ گئیں

بنی گالہ میں کتے سے کھیلنے والی فرح کا اصل نام کیا؟ بھاگنے کی تصویر بھی وائرل

بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرح نے خاموشی توڑ دی

10 سے15 ہزار لوگ جمع کر کےعدالتی فیصلے پر تنقید کریں تو ہم کیوں فیصلے دیں،چیف جسٹس

تنقید سے فرق نہیں پڑتا،عدالت کے دروازے ناقدین کیلئے بھی کھلے ہیں،چیف جسٹس

Leave a reply