کرکٹ کا عالمی چیمپئن 1992
ایک تاریخ ساز لمحہ جسے دوہرانے کا خواب ہم ہر چار سال بعد دیکھتے ہیں مگر نامراد لوٹتے ہیں۔ 1992 کا عالمی کپ جیتنا بے شک پاکستانی تاریخ کے چند عظیم ترین اور قابل فخر کارناموں میں سے ایک ہے۔
بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ پاکستانی ٹیم کا تکا لگا یہ بالکل غلط بات ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ ورلڈکپ سے قبل پاکستانی ٹیم شدید انجری مسائل سے دو چار ہوئی دو ورلڈ کلاس کرکٹرز اور میچ ونرز سعید انور اور وقار یونس انجرڈ ہو کر ورلڈ کپ سے باہر ہو گئے عمران خان کو کندھے کا مسلہ تھا اور وہ باؤلنگ نہیں کروا پا رہا تھا۔ وسیم اکرم فارم میں نہیں تھا سلیم ملک بھی آؤٹ آف فارم تھا جاوید میانداد بھی کافی عرصے بعد ون ڈے ٹیم میں واپس آیا تھا۔
یہ صورتحال یقینی طور پر انتہائی تشویشناک اور خطرناک تھی مگر تصویر کا دوسرا رخ یہ تھا کہ پچھلے تین سال میں پاکستانی ٹیم دنیا کی دوسری کامیاب ترین ٹیم چل رہی تھی۔ اس عرصے میں صرف آسٹریلیا کا ریکارڈ پاکستان سے بہتر رہا تھا۔
تو ایک انتہائی تگڑی اور شاندار مگر ٹوٹی اور بکھری ٹیم کو بس واپس جوڑنا تھا اعتماد دینا تھا اور یہ فریضہ عمران خان نے بخوبی سر انجام دیا۔ اس کے بعد کی تاریخ سب جانتے ہیں
تحریر: انس حفیظ