ولی عہد محمد بن سلمان نے شاہ عبداللہ کو قتل کرنے کا مشورہ دیا تھا سابق انٹیلیجنس اہلکار کا انکشاف
سعودی عرب کے ایک سابق انٹیلیجنس اہلکار سعد الجبری نے الزام عائد کیا ہے کہ سعودی عہد شہزادہ محمد سلمان نے 2014 میں اس وقت کے سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ کو قتل کرانے کی بات کی تھی۔
باغی ٹی وی : بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سعد الجبری نےامریکی چینل سی بی ایس کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ محمد بن سلمان نے اپنے کزن اور اس وقت کے وزیر داخلہ شہزادہ محمد نائف سے شاہ عبداللہ کو ایک زہریلی انگوٹھی کےذریعے ہلاک کرنے کی بات کی تھی تاکہ ان کے باپ شاہ سلمان کے لیے اقتدار کی راہ ہموار ہو جائے۔
سابق انٹیلیجنس اہلکار سعد الجبری نے کہا کہ ولی عہد محمد بن سلمان ایک ’ذہنی مریض‘ اور ’قاتل‘ ہیں جن کے پاس بے تحاشا وسائل ہیں اور وہ نہ صرف اپنے لوگوں کے لیے خطرہ ہیں بلکہ امریکی شہریوں سمیت کرہ ارض کے لیے بھی ایک خطرہ ہیں۔
سعد الجبری نے دعویٰ کیا کہ 2014 میں شہزادہ محمد سلیمان نے اپنے کزن شہزادہ محمد بن نائف سے کہا تھا کہ وہ شاہ عبداللہ کو قتل کرنے کا بندوبست کر سکتے ہیں محمد بن سلمان نے شہزادہ نائف کو کہا تھا ’میں شاہ عبداللہ کو قتل کرنا چاہتا ہوں۔ میں روس سے ایک انگوٹھی حاصل کروں گا اور پھر میرا (شاہ عبد اللہ) ایک بار ہاتھ ملانا کافی ہو گا کیا وہ شیخی بگھار رہا تھا لیکن ہم نے اس کو بہت سنجیدہ لیا۔
سابق انٹیلیجنس اہلکار سعد الجبری نے کہا کہ اس معاملے کو نجی طور پر نمٹا لیا تھا اور اس کی خفیہ ویڈیو بنائی گئی انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس ویڈیو کی دو کاپیاں کہاں موجود ہیں۔
سعودی عرب نے سعد الجبری کے الزام کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ماضی میں بھی ایسے من گھڑت الزامات لگاتے ہیں اور ان کی کوئی ساکھ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ شاہ عبداللہ کا 2015 میں 90 برس کی عمر میں انتقال ہوا تھا جس کے بعد ان کے سوتیلے بھائی سلمان کو سعودی عرب کا بادشاہ بنایا گیا جنہوں نے اپنے بھتیجے محمد بن نائف کو ولی عہد مقرر کیا تھا۔
2017 محمد بن نائف کی جگہ شہزادہ محمد بن سلمان کو ولی عہد مقرر کیا گیا شہزادہ محمد نائف سے وزارت داخلہ کا قلمدان بھی لے لیا گیا اور اطلاعات کے مطابق انھیں کچھ عرصے گھر میں نظر بند رکھا گیا تھا۔
سعد الجبری محمد بن نائف کو ہٹائے جانے کے بعد ملک سے فرار ہو گئے تھے ناورایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انھیں مشرق وسطیٰ میں ایک دوست نے خبردار کیا تھا کہ شہزادہ محمد سلمان انھیں قتل کرانےکے لیے کینیڈا میں ایک ٹیم بھیج رہے ہیں یہ وہی وقت تھا کہ جب ایک سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں قتل کر دیا گیا تھا۔
سعد الجبری نے الزام عائد کیا تھا کہ سعودی عرب سے ایک چھ رکنی ٹیم اوٹاوہ ایئرپورٹ پرپہنچی تھی جہاں ان کے قبضے میں مشتبہ آلات کی نشاندہی ہوئی تھی جس کی وہ وضاحت نہیں کرسکے تھے جس کی بنا پر انھیں ایئرپورٹ سے واپس بھیج دیا گیا تھا۔
بی بی سی کے مطابق واشنگٹن میں سعودی عرب کے سفارت خانے نے سی بی ایس چینل کو بھیجے گئے بیان میں کہا کہ سابق انٹیلیجنس اہلکار سعد الجبری کی کوئی ساکھ نہیں ہے اور وہ اپنی مالی بدعنوانیوں کو چھپانے کے لیے فرضی کہانیاں گھڑنے کی ایک تاریخ رکھتے ہیں۔ سعودی عرب نے کہا کہ سعد الجبری نے اربوں ڈالر کی بدعنوانی کی ہے جس کی وجہ سے وہ ملک سے باہر اپنے خاندان کے ہمراہ ایک شاہانہ زندگی گذار رہے ہیں۔
کئی سعودی کمپنیوں نے سعد الجبری کے خلاف کینیڈا میں بدعنوانی کے مقدمات دائر کر رکھے ہیں۔ کینیڈا کی ایک عدالت نے سعد الجبری کے اثاثے منجمد کرنے کے حکم میں لکھا تھا کہ ان کی بدعنوانی کے بے تحاشا ثبوت موجود ہیں۔
سعد الجبری نے اپنے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی تردید کی اور کہا کہ ان کے آجر نےان کی کارکردگی پر انھیں بہت سخاوت کے ساتھ نوازا تھا۔