کرفیو کے 51دن، مقبوضہ کشمیر میں کتنے بچے غائب ہوئے، چونکا دینے والی رپورٹ آگئی

0
25

مقبوضہ کشمیر میں گذشتہ 51دنوں میں 13ہزار سے زائد بچے غائب ہوئے۔ حالات کافی خراب جبکہ وکیلوں کی بڑی تعداد بھی گرفتار ہے ۔

مقبوضہ کشمیر: بچوں کی گرفتاری، بھارتی سپریم کورٹ نے رپورٹ طلب کی

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق معروف ماہر تعلیم سعیدہ حمید کی قیادت میں پانچ رکنی وفد نے مقبوضہ کشمیر کا پانچ روزہ دورہ کیا ۔ وفد میں نیشنل فیڈریشن آف انڈین وومن کی جنرل سکریٹری اینی راجہ، پرگتی شیل مہیلا سنگٹھن کی جنرل سکریٹری پونم کوشک، پنجاب یونیورسٹی سے سبکدوش پروفیسر کنول جیت کور اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی ریسرچ اسکالر پنکھڑی ظہیر شامل تھیں۔وفد نے 17 ستمبر سے 21 ستمبر تک کشمیر کے تین اضلاع کے 51 گاوں کا دورہ کیا۔

وفد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حکومتی دعووں کو جھوٹا کہا ۔ وفد کے مطابق51 دن گزر جانے کے بعد بھی صورت حال معمول پر آنے کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے کیونکہ میڈیا پر سنسرشپ لگی ہے اس لئے سچائی سامنے نہیں آرہی ہے۔

وفد نے بتایا کہ فوج کشمیریوں پر زیادتی کر رہی ہے ان پر ظلم وستم ڈھا رہی ہے۔کشمیری رات آٹھ بجے ہی اپنے گھر کی لائٹ بند کر دیتے ہیں۔ سب کو اپنے گھروں کی روشنی بجھا دینی پڑتی ہے۔ پورے شہر بند پڑے ہیں۔

مسلم وومنز فورم کی سعیدہ حمید نے بتا یا کہ کشمیر کے حالات کو دیکھ کر ان کا دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ پورا شہر خاموش ، دکانیں بند، فصلیں برباد ، سیب کی فصل تباہ ہوگئی ہے۔ دس سے بارہ سال اور بائیس سے چوبیس سال کے 13ہزار لڑکے غائب ہیں، ان کے گھر والوں کو پتہ نہیں کہ بھارتی فوج انہیں کہاں لے گئی ہے۔

پیشے سے وکیل پونم کوشک نے بتایا کہ جموں و کشمیر بار ایسوسی ایشن کا دفتر بند ہے ،وکیلوں کوپی ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ ان وکیلوں کو بھارت کی دیگر علاقوں آگرہ، جالندھر، فریدآباد کی جیلوں میں قید کیاگیا ہے اور ان کے گھر والوں کو بھی ان کے متعلق نہیں بتایا جا رہا۔

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی خواتین تنظیم سے وابستہ اینی راجہ نے کہا کہ ان کی ٹیم نے مختلف شعبہ ہائے زندگی کے افراد سے ملاقاتیں کیں۔ ان سب کے مطابق انہیں بھارتی حکومت نے دھوکہ دیا ہے اور فوج ان پر ظلم و تشدد کر رہی ہے۔ لوگوں میں فوج کے خلاف بہت غصہ پایا جاتا ہے۔

وفد نے گرفتار افراد کو فوراً رہا کرنے، جھوٹی ایف آئی آر ختم کرنے، صورت حال کو معمول پر لانے، موبائل اور انٹرنیٹ سروس بحال کرنے اور فوج کی ظلم و تشدد کی انکوائری کرانے اور دفعہ 370 کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔

Leave a reply