ہم نے ڈبہ، بالٹی اور کنستر ڈال کر اظہار رائے کا مقابلہ نہیں کیا،مریم اورنگزیب

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کر دیا ہے بل کی تیاری میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی گئی،
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پچھلے چار سال ملک پر سینسر شپ عائد رہی، مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کی تعریف میں غلطی کی گنجائش رکھی ہے،پی آر اے، تمام میڈیا تنظیموں، پارلیمنٹ، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے اتفاق رائے سے اسے منظور کیا ہے،میری خواہش ہے کہ سینیٹرز کی بھی اس میں رائے، اس بل کو متنازعہ نہیں بنانا چاہتی،میں نے چیئرمین سینیٹ سے درخواست کی کہ اس بل پر سینیٹرز کی رائے لی جائے، چیئرمین سینیٹ نے میری درخواست منظور کرتے ہوئے اس بل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں بھیج دیا ہے،موجودہ دور وہ دور نہیں جب چلتے پروگرام بند ہوں، جب ملک کے وزیراعظم کو پریڈیٹر کہا جائے،بل کے پراسیس کو مزید تقویت دینے کے لئے بل کو اسٹینڈنگ کمیٹی میں بھیجا ہے،
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پچھلے چار سال ہم نے ڈبہ، بالٹی اور کنستر ڈال کر اظہار رائے کا مقابلہ نہیں کیا بلکہ سر اٹھا کر بہادری سے مقابلہ کیا،اس بل پر رائے آنی چاہیئے لیکن یہ رائے تعمیری ہونی چاہیئے،اس بل کی تیاری میں پوری دنیا سے بہترین طریقوں کو شامل کیا گیا ہے، قانون سازی ایک سنجیدہ عمل ہے
اینکر حامد میر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کی اور کہا کہ سینیٹر طاہر بزنجو اور سینیٹر مشتاق احمد خان کا شکریہ کہ انہوں پیمرا ترمیمی بل کی مخالفت کی سینیٹر فیصل سلیم بھی مخالفت کر رہے تھے لیکن انہیں تقریر کی اجازت نہیں ملی ارکان سینیٹ کی اکثریت اس بل کی مخالف ہےاعظم نذیر تارڑ اور یوسف رضا گیلانی کے مشورے پر وزیر اطلاعات نے بل کمیٹی کو بھجوا دیا اب کمیٹی کے چئیرمین فیصل جاوید آئیں گے تو فیصلہ ہو گا
حامد بھائی!ارکان کا یہ کہنا تھا کہ وہ اس بل کو پڑھنا چاہتے ہیں۔ میڈیا کے تمام فریقین سمیت سب کی مشاورت سے ہونے والی قانون سازی کو متنازعہ نہیں بنانا چاہتی تھی جسے قومی اسمبلی سمیت ہر فورم نے متفقہ طورپر منظور کیا ۔ میں چاہتی ہوں کہ سینٹ سے بھی یہ متفقہ طورپر منظور ہو۔ اس لئے میں… https://t.co/SsWcmGl0SG
— Marriyum Aurangzeb (@Marriyum_A) August 4, 2023
اس ٹویٹ کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حامد بھائی!ارکان کا یہ کہنا تھا کہ وہ اس بل کو پڑھنا چاہتے ہیں۔ میڈیا کے تمام فریقین سمیت سب کی مشاورت سے ہونے والی قانون سازی کو متنازعہ نہیں بنانا چاہتی تھی جسے قومی اسمبلی سمیت ہر فورم نے متفقہ طورپر منظور کیا ۔ میں چاہتی ہوں کہ سینٹ سے بھی یہ متفقہ طورپر منظور ہو۔ اس لئے میں نے خود چئیرمین سینٹ سے درخواست کر کے یہ بل قائمہ کمیٹی کو بھجوایا ہے تاکہ سب اسے پڑھ کر اپنی رائے بنائیں۔ میڈیا کو آزادیاں ہم نے دی ہیں، سابق سیاہ دور کی فسطائیت کی زنجیریں توڑی ہیں، خود جس سیاہ دور کو بھگتا ہے، اس کی سیاہی کسی صورت قانون نہیں بننے دیں گے۔ آپ کا بھی شکریہ آپ نے مجھے اپنے پروگرام میں اس قانون سازی کی تفصیل بتانے کا موقع دیا
شہباز شریف نے الیکشن نئی مردم شماری کے بعد کرانے کا اعلان کر دیا
الیکشن مہم میں سرکاری مشینری کا بے دریغ استعمال کیا گیا،علی زیدی
سپریم کورٹ نے ایم کیو ایم کی سندھ میں بلدیاتی انتخابات روکنے کی استدعا مسترد کردی
ہ سازش کے تحت بلدیاتی انتخابات میں تاخیرکی جارہی ہے،
ونین کونسلز کی تعداد کا تعین صوبائی حکومت کا اختیار ہے
بل کی ترمیم میں معاونت کرنے والے میڈیا کے تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔