بزدار دورمیں پنجاب میں ایک گھنٹے میں چوری و ڈکیتی کی کتنی وارداتیں ہوتی ہیں؟۔۔۔بڑی خبر۔
شہبا زاکمل جندران۔
باغی انویسٹی گیشن سیل۔
بزدار دورمیں پنجاب میں ایک گھنٹے میں چوری و ڈکیتی کی کتنی وارداتیں ہوتی ہیں؟۔۔۔بڑی خبر۔
بزدار حکومت پنجاب میں جرائم پر قابو پانے میں ناکام ہوگئی۔پنجاب میں ہر 15منٹ میں چوری،ڈکیتی،راہزنی اور گاڑی چھیننے کی ایک واردات پیش آنے لگی۔گزشتہ دورحکومت میں یہ شرح 20منٹ فی واردات تھی۔
پنجاب پولیس کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق جولائی 2018سے جولائی 2019تک چوری، ڈکیتی،راہزنی،گاڑی چوری اور گاڑی چھیننے کی وارداتوں میں گزشتہ برس کی نسبت اضافہ ہوا ہے۔
جولائی 2017سے جولائی 2018تک صوبے میں ڈکیتی کی 388وارداتیں ہوئیں۔جبکہ جولائی 2018سے جولائی 2019تک 461شہریوں کو ڈاکووں نے لوٹا۔2017سے جولائی 2018تک صوبے میں راہزنی کی 6ہزار 9سو66وارداتیں ہوئیں۔جبکہ جولائی 2018سے جولائی 2019تک صوبے میں 9ہزار 201وارداتیں رجسٹرڈ کی گئیں۔
اسی طرح 2017سے جولائی 2018تک صوبے میں نقب زنی کی 6ہزار 235وارداتیں ہوئیں۔جبکہ جولائی 2018سے جولائی 2019تک پنجاب میں نقب زنی کی 6ہزار 955وارداتیں ریکارڈ کی گئیں۔2017سے جولائی 2018تک صوبے میں چوری کی 774وارداتیں ہوئیں۔جبکہ جولائی 2018سے جولائی 2019تک صوبے میں چوری کی 822وارداتیں ہوئیں۔
اسی طرح 2017سے جولائی 2018تک صوبے میں کارچوری کی 9ہزار 503وارداتیں ہوئیں۔جبکہ جولائی 2018سے جولائی 2019تک کارچوروں نے پنجاب میں 12ہزار 848شہریوں کو بے کار کیا۔2017سے جولائی 2018تک صوبے میں گاڑی چھیننے کی ایک ہزار 863وارداتیں ہوئیں۔جبکہ جولائی 2018سے جولائی 2019تک گاڑی چھیننے کی 2ہزار 90وارداتیں ریکارڈ پر لائی گئیں۔
اسی طرح 2017سے جولائی 2018تک صوبے میں مویشی چوری کی 2ہزار 938وارداتیں ہوئیں۔جبکہ جولائی 2018سے جولائی 2019تک پنجاب میں مویشی چوروں 3ہزار 9سو90افراد کو ان کے مویشیوں سے محروم کیا۔
بزدار سرکار کے دور میں صوبے میں سب سے زیادہ وارداتیں گاڑی چوری کی ریکارڈ کی گئیں۔اور گزشتہ سال کی نسبت صوبے میں 3ہزار 345افراد کو ان کی گاڑیوں سے محروم ہونا پڑا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار جو کہ دیہاتی بیک گراونڈ رکھتے ہیں۔لیکن ان کے دورمیں مویشی چور گزشتہ سال کی نسبت زیادہ دید دلیری دکھا رہے ہیں۔اورگزشتہ سال کی نسبت مویشی چوری کی ایک ہزار 52وارداتیں زیادہ ہوئیں۔راہزن بھی سردار عثمان بزدار کے دور میں زیادہ دلیر ہوگئے ہیں۔اور انہوں نے گزشتہ سال کی نسبت 2ہزار 235وارداتیں زیادہ کیں۔متذکرہ بالا اعدادوشمار پولیس کے اپنے بیان کردہ ہیں۔اور ان میں ہزاروں ایسی وارداتوں کا اندراج شامل نہیں ہے جن پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے مقدمہ ہی درج نہ کیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب صوبے کے عوام کے جان ومال کے محافظ ہیں لیکن ان کے دور حکومت میں پولیس کی کارکردگی دن بدن گرتی جارہی ہے۔اور جرائم کی شرح میں بھی روز افزوں اضافہ ہونے لگا ہے۔