دماغ کو پرسکون رکھیے تحریر:عمر یوسف

0
27

دماغ کو پرسکون رکھیے

عمر یوسف

کبھی غور کیا ہو تو محسوس کریں گے کہ ایک سٹوڈنٹ ہوتا ہے جو پیپروں کی تیاری میں ہلکان کبھی یہ کتاب پکڑ کبھی وہ کتاب پکڑ ۔۔۔ کبھی اس مضمون کو رٹا مار کبھی اس مضمون کو رٹا مار ۔۔۔۔ کافی محنت و مشقت کے بعد بھی پیپر دیتے وقت نتیجہ امیدوں کے برعکس نکلا ۔۔۔

لیکن ایک استاد ہوتا ہے جو طالب علم کو ہدایات دے رہا ہوتا ہے ۔۔۔ گیس بتاتا ہے ۔۔۔ سوالات کی نشاندہی کرکے دیتا ہے ۔۔۔ اور حیرت انگیز طور پر استاد یا سینیر کے بتائے گئے گیس اور ہدایات صحیح ثابت ہوتے ہیں ۔۔۔

جانتے ہیں ایسا کیوں ہوتا ہے ؟

طالب علم پیپروں کی سٹریس کو ذہن پر سوار کرچکا ہوتا ہے ذہنی افراتفری عقل کو ڈھانپ دیتی ہے ۔۔۔ صحیح اقدام کا اندازہ لگانا مشکل ہوجاتا ہے ۔۔۔ درست چیزیں سامنے ہوتے ہوئے بھی نظر نہیں آتیں ۔۔۔ پھر کام کیسے درست ہوجائے ؟

استاد کو یا سینئر کو سٹریس نہیں ہوتی ۔۔۔ اسے فیل یا پاس ہونے کا ڈر نہیں ہوتا وہ ذہنی طور پر مطمئن ہوتا ہے یہی اس کا پوزیٹیو پوائنٹ ہے ایسی صورت حال میں دماغ خوب کام کرتا ہے دور اندیشی آجاتی ہے انسان ممکنہ صورت حال کا اندازہ لگا لیتا ہے ۔۔۔ ذہن کا اطمینان ، دماغ کا سکون ہی کامیابی کے دروازے پر لے جاتا ہے ۔۔۔۔

جذبات کی افراتفری ذہنی کشیدگی ختم کرلینا انسان کی کامیابی ہے ۔۔۔

آپ سیکھ سکھتے ہیں ۔۔
دماغ کو پسکون رکھنا ۔۔۔
اسے سمجھائیے کہ افراتفری میں تمہارا نقصان ہے ۔۔۔
اسے بتلائیے کہ کوشش کے بعد بھی اگر ناکامی ہوئی تو زندگی نہیں رکے گی ۔۔۔
اسے حوصلہ دیجیے کہ انسان کے لیے قدرت سو دروازے کھلے رکھتی ہے ۔۔۔
اسے تسلی دیجیے کہ جس رب نے پیدا کیا وہ خوب خیال رکھنے والا ہے خوب منصوبہ کرنے والا ہے خوب حکمتوں والا ہے تو کیوں نہ سارے معاملات اس کے سپرد کیے جائیں ۔۔۔۔

تمہارا ذہن کی تربیت کرنا ذہن کو تمہارے تابع کردے گا ۔۔۔۔ ذہن کا دماغ کا انسان کے کنٹرول میں آجانا ہی سب سے بٹی کامیابی ہے ۔۔۔۔ فقر میں صبر ذہن کے قابو ہونے میں ہی ہے ۔۔۔ تکلیف میں برداشت ذہن کے قابو ہونے میں ہے ۔۔۔۔ صدمے کو سہہ جانا دماغ پر حکمرانی کے وقت ہی ممکن ہے ۔۔۔۔ اس کے علاوہ کوئی چارا نہیں ۔۔۔۔

جس دن آپ کو دماغ پر حکمرانی حاصل ہوگئی تو پھر فخر سے کہیے گا کہ ہلکانوں کی دنیا میں میں بے تاج بادشاہ ہوں ۔۔۔ ایسا بادشاہ جسے زوال کا ڈر نہیں ۔۔۔۔

تعمیر کی طرف سفر میں ہمارے ہمسفر بنیں ۔۔۔۔🌹

Leave a reply