درندگی کا نشانہ بننے والی بچی کے والد نے کیا حکومت سے بڑا مطالبہ

0
129

درندگی کا نشانہ بننے والی بچی کے والد نے کیا حکومت سے بڑا مطالبہ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کے علاقے نوشہرہ میں درندگی کا نشانہ بننے والی ننھی پری کے والد نے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔

والد نے مطالبہ کیا ہے کہ مجرم کو میرے اور بیوی کے سامنے سزا دی جائے۔عوض نور کے والد اسجد جہاں نے کہا کہ میں سعودی عرب میں تھا، وہیں افسوسناک واقعے کی اطلاع ملی۔ بیٹی نے سائیکل والا بستہ اور چاکلیٹ لانے کی فرمائش کی تھی۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان نے متاثرہ بچی کے گھر پر ان کے والد کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا اور فاتحہ خوانی کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بچی سے زیادتی اور قتل کرنے والوں نے انسانیت کی تذلیل کی ہے، اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے قانون سازی پر کام شروع کردیا ہے اور بہت جلد بل اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

جادو سیکھنے کے چکر میں بھائی کے بعد ملزم نے کس کو قتل کروا دیا؟

پولیس کا ریسٹورنٹ پر چھاپہ، 30 سے زائد نوجوان لڑکے لڑکیاں گرفتار

واٹس ایپ پر محبوبہ کی ناراضگی،نوجوان نے کیا قدم اٹھا لیا؟

غیرت کے نام پر سنگدل باپ نے 15 سالہ بیٹی کو قتل کر دیا

بیوی طلاق لینے عدالت پہنچ گئی، کہا شادی کو تین سال ہو گئے، شوہر نہیں کرتا یہ "کام”

50 ہزار میں بچہ فروخت کرنے والی ماں گرفتار

ایم بی اے کی طالبہ کو ہراساں کرنا ساتھی طالب علم کو مہنگا پڑ گیا

خیبرپختونخواہ کے ضلع نوشہرہ کے علاقے زیارت کاکا صاحب میں سات سالہ بچی عوض نور کو مدرسہ میں پڑھنے کے لئے جاتے ہوئے راستہ اغوا کرلیا گیا ،جسے مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد ملزمان نے معصوم بچی کا گلہ دبا کر پانی کی ٹینکی میں غوطے دے دے کر قتل کر دیا۔

پولیس کے مطابق ملزمان بچی کے چچا اور دیگر اہل علاقہ کو دیکھ کر بچی کو پانی کی ٹینکی میں پھینک کر فرارہوگئے بچی کی لاش ٹینکی سے نکالی گئی اور پھر اہل علاقہ نے ملزمان کا پیچھا کرکے رات گئے دونوں ملزمان کو گرفتارکر لیا۔

بچی کا پورسٹ مارٹم خیبر میڈیکل کالج میں کرایا گیا بچی اور ملزمان کے نمونے ڈ ی این اے ٹیسٹ کے لیے فرانزک لیبارٹری روانہ کردئیے گئے۔کمسن بچی کے ساتھ زیادتی کے واقعہ پر علاقہ بھر میں غم و غصہ پایا جاتا ہے، علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ملزمان کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے اور عبرت کا نشان بنایا جائے

Leave a reply