درخت ماحول دوست ہوتے ہیں, لیکن سب سے زیادہ، سب سے پہلے مجھے یہ لگتا ہے کہ یہ ہمارے دوست ہیں۔ بہت گہرے دوست۔ درختوں کی اہمیت سے زیادہ میں ان کی دوستی کا قائل ہوں۔ ہم بہت بار یہ سنتے ہیں کہ درخت لگائیں یہ فائدہ مند ہیں۔ ماحول کے بچاؤ کے لیے ضروری ہیں، لیکن ہم نے کبھی یہ نہیں کہا سنا کہ آئیں درختوں کو دوست بنائیں۔ درخت لگانا، لگانے کی ترغیب دینا اور درختوں کو دوست بنانے میں بہت فرق ہے۔ درخت لگا دینے سے ہمارا کام پورا نہیں ہوتا، صرف درخت لگانا ہی کافی نہیں بلکہ درختوں کی مکمل نگہداشت ضروری ہے۔ ان کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے، ان جو وقت دینے کی ضرورت ہے۔
جب میں چھوٹا تھا تو ایک دفعہ ہمارے سکول کے پرنسپل صاحب نے ہمیں اکھٹا کیا اور ہمیں پودے دیئے۔ ہم سب کو اپنے حصے کے پودے لگانے کے لیے کہا گیا۔ ہم نے ایسا ہی کیا ۔جب پودے لگ گیے تو پرنسپل صاحب نے کہا کہ جس جس بچے نے جو جو پودا لگایا ہے وہ اس کو (own) کر لے اور اس کو دوست بنا لے۔ یہ سب پودے آپ کے دوست ہیں، آپ کو دوستوں کی طرح ہی انہیں وقت دینا ہوگا۔ ان کا خیال رکھنا ہوگا۔ انہیں پانی دینا ہوگا۔ ان کی گوڈی وغیرہ اور دیکھ بھال کرنی ہو گی۔ ہم سب بچوں کے لئے یہ بات نئی تھی۔ لیکن ہم سب پرجوش ہو گئے۔ ہم نے پودوں کو اپنا دوست مان لیا۔ اور ہم ویسے ہی کرنے لگے جیسے پرنسپل صاحب نے ہمیں کہا تھا۔ میں ہر روز سکول جاتے ہی اپنے لگائے ہوئے پودے کے پاس جاتا۔ پانی وغیرہ دیتا، اس سے باتیں کرتا رہتا اور اس کا خیال رکھتا، یہ ایسی ہی بات نہیں ہے۔ پودا توجہ اور روزانہ کی بنیاد پر خیال رکھے جانے سے نکھرتا چلا گیا۔ مجھے اس بات کی خوشی تھی کہ اس پر پھول اور پھل لگے گیں۔ پھل میٹھے اور سایہ ٹھنڈا ہو گا۔
بچپن سے میرے اندر یہی بات بیٹھ گئی کہ درخت اور پودے ہمارے دوست ہیں۔ عام لوگوں کی طرح میں ان کے ساتھ بے جانوں والا سلوک نہیں کرتا تھا۔ لوگوں کی طرح مجھے پودوں سے پھول توڑتے ہوئے بہت زیادہ دکھ ہوتا اور میں ان سے بلاوجہ پھول نہ توڑتا اور مجھے ہمیشہ سے یہی دکھ ہوتا ہے کہ درختوں اور پودوں کے ساتھ جانداروں والا سلوک کیوں نہیں کیا جاتا بڑی تعداد میں جنگل کے جنگل کاٹ دیے جاتے، میرے دوستوں کو کتنی تکلیف پہنچتی ہو گی جب مختلف اوزار سے ان کو کاٹا جاتا ہو گا۔ ضرورت کے لئے اگر کاٹنے پڑتے ہیں تو ان کی جگہ نئے درخت اور پودے بھی تو لگانے چاہیے۔
پرندے، انسان اور جانور سب کی زندگی پودوں اور درختوں سے جڑی جڑی ہوئ ہے۔ درختوں پر پرندوں نے اتنے پیارے گھونسلے بنائے ہوتے ہیں۔ درختوں پر پرندوں اور چڑیوں کے آنے سے بہت رونق ہوتی ہے ۔
ہمارے دوست ہمارے لئے بہت کچھ کرتے ہیں۔ پودے اور درجہ حرارت کم کرتے ہیں۔ فضا سے گیسوں کو جذب کرتے ہیں اور فضا کو صاف اور تروتازہ رکھتے ہیں۔ آلودگی کو دور کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ برداشت کرتے ہیں۔گرمی کی حدت اور سورج کی تپش برداشت کرتے ہیں، لیکن ہمیں ٹھنڈی چھاؤں اور میٹھے پھل دیتے ہیں۔
درختوں سے سبزہ اور ہریالی ہوتی ہے۔ جو آنکھوں کو بہت بھلی محسوس ہوتی ہے، درختوں کی ٹھنڈی میٹھی چھاؤں میں عجیب سا سکون ملتا ہے، جیسے دوست نے دوست کو گلے سے لگا لیا ہو۔ درخت اور پودے خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔ رنگ برنگے پھول بوٹے اور درخت بہت خوشنما لگتے ہیں، پھولوں کی خوشبو بہت دلفریب ہوتی ہے۔ درختوں اور پودوں سے حاصل کردہ پھول ہم اپنے جذبات واحساسات کے اظہار کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ ہم اپنے دوستوں کو پھولوں کے تحفے دیتے ہیں۔ مگر جن پودوں اور درختوں سے پھول حاصل کرتے ہیں ان کو ہم بے جان سمجھتے ہیں، ان کے لیے ہمارے دل میں کوئی جذباتی وابستگی نہیں ہے ہم ان سے جانداروں والا سلوک نہیں رکھتے،اور نہ ہی انھیں دوست سمجھتے ہیں۔
ہم سوچتے ہیں درختوں کی آنکھیں نہیں ہیں، دماغ نہیں ہیں۔ اعضاء نہیں ہیں وہ حرکت نہیں کر سکتے۔ شاید یہی سوچ ہے جس کی وجہ سے ہم ان کو اندھا دھند کاٹتے ہیں۔ ہم ان کا خیال رکھنے کی بجائے فیکٹریوں کا فضلہ، گھروں اور دفاتر کا گند وغیرہ درختوں کے پاس پھینک دیتے ہیں تو وہ خود سانس نہیں لے سکتے، ہوا کو کیسے سے صاف کریں گے۔ ہم ماحول اور درختوں کے دشمن خود ہیں۔ ہم درخت کاٹتے ہیں۔ پرندوں کے آشیانے تباہ کر دیتے ہیں۔
ہمیں ماحول اور اپنے دوستوں کو بچانا ہو گا۔ ماحول اور انسان دوست درختوں کو اپنا دوست مانا ہوگا ان کا خیال رکھنا ہوگا۔ یہ نہیں کہ بہت سے درخت لگانے کی مہمیں شروع کی جاتی ہیں لیکن پودے لگانے کے بعد ان کی صحیح نگہداشت نہیں کی جاتی اور خیال نہیں رکھا جاتا ہے۔ پانی وغیرہ نہیں دیا جاتا اور دیکھ بھال نہیں کی جاتی، نتیجتا وہ دھوپ کی سختی برداشت نہیں کر پاتے اور مرجھا جاتے۔ گل سڑ جاتے ہیں اگر ان کو دوست سمجھا جائے ان کا خیال رکھا جاتا تو یقیناً ایسا نہ ہو۔
اس کے علاوہ ہمیں ماحول دوست درخت لگانے کے شوق کوجنون بنانا ہو گا۔ زیادہ سے زیادہ درخت لگانے ہوں گے، ان سے محبت کا ثبوت دینا ہو گا۔ تاکہ ہمارے دوست ہمیں ہر طرف نظر آئیں۔ ہر طرف شادابی ہو۔ گھروں میں باغبانی کریں۔ شہر، محلے کی خالی جگہوں، پارکس وغیرہ میں پودے لگائیں۔
ہمیں درخت اور پودے اگانے کے لیے شعور و آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے ۔بچوں کو بھی شروع سے ماحول سے، درختوں سے محبت کرنا سکھائیں گے تو وہ ان کو دوست بنائیں گے۔ ہمیں انسانوں کے لیے درختوں کی محبت و اہمیت اور ماحول کے لئے ضرورت کو سمجھنا چاہیے۔ درخت اور پودے لگا کر درختوں سے دوستی
درخت ماحول دوست ہوتے ہیں, لیکن سب سے زیادہ، سب سے پہلے مجھے یہ لگتا ہے کہ یہ ہمارے دوست ہیں۔ بہت گہرے دوست۔ درختوں کی اہمیت سے زیادہ میں ان کی دوستی کا قائل ہوں۔ ہم بہت بار یہ سنتے ہیں کہ درخت لگائیں یہ فائدہ مند ہیں۔ ماحول کے بچاؤ کے لیے ضروری ہیں، لیکن ہم نے کبھی یہ نہیں کہا سنا کہ آئیں درختوں کو دوست بنائیں۔ درخت لگانا، لگانے کی ترغیب دینا اور درختوں کو دوست بنانے میں بہت فرق ہے۔ درخت لگا دینے سے ہمارا کام پورا نہیں ہوتا، صرف درخت لگانا ہی کافی نہیں بلکہ درختوں کی مکمل نگہداشت ضروری ہے۔ ان کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے، ان جو وقت دینے کی ضرورت ہے۔
جب میں چھوٹا تھا تو ایک دفعہ ہمارے سکول کے پرنسپل صاحب نے ہمیں اکھٹا کیا اور ہمیں پودے دیئے۔ ہم سب کو اپنے حصے کے پودے لگانے کے لیے کہا گیا۔ ہم نے ایسا ہی کیا ۔جب پودے لگ گیے تو پرنسپل صاحب نے کہا کہ جس جس بچے نے جو جو پودا لگایا ہے وہ اس کو (own) کر لے اور اس کو دوست بنا لے۔ یہ سب پودے آپ کے دوست ہیں، آپ کو دوستوں کی طرح ہی انہیں وقت دینا ہوگا۔ ان کا خیال رکھنا ہوگا۔ انہیں پانی دینا ہوگا۔ ان کی گوڈی وغیرہ اور دیکھ بھال کرنی ہو گی۔ ہم سب بچوں کے لئے یہ بات نئی تھی۔ لیکن ہم سب پرجوش ہو گئے۔ ہم نے پودوں کو اپنا دوست مان لیا۔ اور ہم ویسے ہی کرنے لگے جیسے پرنسپل صاحب نے ہمیں کہا تھا۔ میں ہر روز سکول جاتے ہی اپنے لگائے ہوئے پودے کے پاس جاتا۔ پانی وغیرہ دیتا، اس سے باتیں کرتا رہتا اور اس کا خیال رکھتا، یہ ایسی ہی بات نہیں ہے۔ پودا توجہ اور روزانہ کی بنیاد پر خیال رکھے جانے سے نکھرتا چلا گیا۔ مجھے اس بات کی خوشی تھی کہ اس پر پھول اور پھل لگے گیں۔ پھل میٹھے اور سایہ ٹھنڈا ہو گا۔
بچپن سے میرے اندر یہی بات بیٹھ گئی کہ درخت اور پودے ہمارے دوست ہیں۔ عام لوگوں کی طرح میں ان کے ساتھ بے جانوں والا سلوک نہیں کرتا تھا۔ لوگوں کی طرح مجھے پودوں سے پھول توڑتے ہوئے بہت زیادہ دکھ ہوتا اور میں ان سے بلاوجہ پھول نہ توڑتا اور مجھے ہمیشہ سے یہی دکھ ہوتا ہے کہ درختوں اور پودوں کے ساتھ جانداروں والا سلوک کیوں نہیں کیا جاتا بڑی تعداد میں جنگل کے جنگل کاٹ دیے جاتے، میرے دوستوں کو کتنی تکلیف پہنچتی ہو گی جب مختلف اوزار سے ان کو کاٹا جاتا ہو گا۔ ضرورت کے لئے اگر کاٹنے پڑتے ہیں تو ان کی جگہ نئے درخت اور پودے بھی تو لگانے چاہیے۔
پرندے، انسان اور جانور سب کی زندگی پودوں اور درختوں سے جڑی جڑی ہوئ ہے۔ درختوں پر پرندوں نے اتنے پیارے گھونسلے بنائے ہوتے ہیں۔ درختوں پر پرندوں اور چڑیوں کے آنے سے بہت رونق ہوتی ہے ۔
ہمارے دوست ہمارے لئے بہت کچھ کرتے ہیں۔ پودے اور درجہ حرارت کم کرتے ہیں۔ فضا سے گیسوں کو جذب کرتے ہیں اور فضا کو صاف اور تروتازہ رکھتے ہیں۔ آلودگی کو دور کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ برداشت کرتے ہیں۔گرمی کی حدت اور سورج کی تپش برداشت کرتے ہیں، لیکن ہمیں ٹھنڈی چھاؤں اور میٹھے پھل دیتے ہیں۔
درختوں سے سبزہ اور ہریالی ہوتی ہے۔ جو آنکھوں کو بہت بھلی محسوس ہوتی ہے، درختوں کی ٹھنڈی میٹھی چھاؤں میں عجیب سا سکون ملتا ہے، جیسے دوست نے دوست کو گلے سے لگا لیا ہو۔ درخت اور پودے خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔ رنگ برنگے پھول بوٹے اور درخت بہت خوشنما لگتے ہیں، پھولوں کی خوشبو بہت دلفریب ہوتی ہے۔ درختوں اور پودوں سے حاصل کردہ پھول ہم اپنے جذبات واحساسات کے اظہار کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ ہم اپنے دوستوں کو پھولوں کے تحفے دیتے ہیں۔ مگر جن پودوں اور درختوں سے پھول حاصل کرتے ہیں ان کو ہم بے جان سمجھتے ہیں، ان کے لیے ہمارے دل میں کوئی جذباتی وابستگی نہیں ہے ہم ان سے جانداروں والا سلوک نہیں رکھتے،اور نہ ہی انھیں دوست سمجھتے ہیں۔
ہم سوچتے ہیں درختوں کی آنکھیں نہیں ہیں، دماغ نہیں ہیں۔ اعضاء نہیں ہیں وہ حرکت نہیں کر سکتے۔ شاید یہی سوچ ہے جس کی وجہ سے ہم ان کو اندھا دھند کاٹتے ہیں۔ ہم ان کا خیال رکھنے کی بجائے فیکٹریوں کا فضلہ، گھروں اور دفاتر کا گند وغیرہ درختوں کے پاس پھینک دیتے ہیں تو وہ خود سانس نہیں لے سکتے، ہوا کو کیسے سے صاف کریں گے۔ ہم ماحول اور درختوں کے دشمن خود ہیں۔ ہم درخت کاٹتے ہیں۔ پرندوں کے آشیانے تباہ کر دیتے ہیں۔
ہمیں ماحول اور اپنے دوستوں کو بچانا ہو گا۔ ماحول اور انسان دوست درختوں کو اپنا دوست مانا ہوگا ان کا خیال رکھنا ہوگا۔ یہ نہیں کہ بہت سے درخت لگانے کی مہمیں شروع کی جاتی ہیں لیکن پودے لگانے کے بعد ان کی صحیح نگہداشت نہیں کی جاتی اور خیال نہیں رکھا جاتا ہے۔ پانی وغیرہ نہیں دیا جاتا اور دیکھ بھال نہیں کی جاتی، نتیجتا وہ دھوپ کی سختی برداشت نہیں کر پاتے اور مرجھا جاتے۔ گل سڑ جاتے ہیں اگر ان کو دوست سمجھا جائے ان کا خیال رکھا جاتا تو یقیناً ایسا نہ ہو۔
اس کے علاوہ ہمیں ماحول دوست درخت لگانے کے شوق کوجنون بنانا ہو گا۔ زیادہ سے زیادہ درخت لگانے ہوں گے، ان سے محبت کا ثبوت دینا ہو گا۔ تاکہ ہمارے دوست ہمیں ہر طرف نظر آئیں۔ ہر طرف شادابی ہو۔ گھروں میں باغبانی کریں۔ شہر، محلے کی خالی جگہوں، پارکس وغیرہ میں پودے لگائیں۔
ہمیں درخت اور پودے اگانے کے لیے شعور و آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے ۔بچوں کو بھی شروع سے ماحول سے، درختوں سے محبت کرنا سکھائیں گے تو وہ ان کو دوست بنائیں گے۔ ہمیں انسانوں کے لیے درختوں کی محبت و اہمیت اور ماحول کے لئے ضرورت کو سمجھنا چاہیے۔ درخت اور پودے لگا کر ان کی بہتر نگہداشت کرنی چاہیے۔ ان کا خیال رکھ کر سب سے بڑھ کر ان کو دوست بنا کر ہم انسان دوست ماحول میں سانس لے سکیں گے۔ان کی بہتر نگہداشت کرنی چاہیے۔ ان کا خیال رکھ کر سب سے بڑھ کر ان کو دوست بنا کر ہم انسان دوست ماحول میں سانس لے سکیں گے۔
@FarooqZPTI