خواجہ سرا کمیونٹی کے مرکزی رہنما نایاب علی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ کے قانون کو 2018 میں پاس کیا گیا تھا
نایاب علی کا کہنا تھا کہ بل کے حق میں پارلیمنٹ کی تمام جماعتوں نے ووٹ دیا تھا، ٹرانس جینڈربل کے حوالے سے عوام کو گمراہ کیا جارہا ہے،ہم نے وفاقی شرعی عدالت میں اپنا جواب جمع کروادیا ہے،ٹرانسجینڈر ایکٹ کے خلاف جماعت اسلامی آج احتجاج کر رہی ہے،جو کہ خواجہ سرا کمیونٹی کے قانون کو نقصان پہنچا رہے ہیں، ملک میں ٹرانسجینڈر ایکٹ کو ہم جنس پرستی اور ایل جی بی ٹی سے جوڑا جا رہا ہے،قانون کو پڑھیں اس میں کہیں بھی ہم جنس پرستی کا ذکر نہیں ہے،خواجہ سرا افراد کے شیلٹر میں کہیں ہم جنس پرستی کو جگہ دی گئی ہے یہ سراسر غلط ہے،2017 میں جب یہ قانون ڈرافٹ کیا جارہا تھا تب اسے سائنسی،طبی، ثقافتی اور مذہبی بنیادوں پر جانچا گیا تھا،جس کو علم نہیں ہے وہ پہلے قانون کو پڑھے پھر تنقید کرے،
نایاب علی کا مزید کہنا تھا کہ ٹرانسجیڈر ایکٹ کے قانون کو 2018 میں پاس کیا گیا تھا،بل کے حق میں پارلیمنٹ کی تمام جماعتوں نے ووٹ دیا تھا جبکہ بل کی مخالفت میں صرف میں 3 ووٹ تھے،اب ملک میں یہ قانون عمل ہورہا ھے،نادار جنیڈر تبدیل طبی بنیادوں اور خواجہ سرا افراد کا کر سکتا ہے،اب تک صرف 9 لوگوں نے خواجہ سرا خود کو رجسٹر کروایا،ہمارے کسی خواجہ سرا کو اب تک مرد یا عورت نہیں بنایا گیا،اگر اب تک کسی عورت کو مرد یا مرد کو عورت بنایا گیا ہے تو یہ نادرہ کی غلطی ہے،یہ پروپیگنڈہ ایک سیاسی جماعت نے شروع کیا، خیبرپختونخوا میں اس جماعت کو ایک سیٹ ملی اور ایک ہی سینیٹر ہے،یہ وہی جماعت ہے جو پاکستان کے قیام کی مخالف میں ہے،ان کی ہی وجہ سے خیبرپختونخواہ اور کراچی میں خواجہ سرا پر حملے ہو رہے ہیں،کل ایک خواجہ سرا کے ساتھ سینیٹر مشتاق نے ٹی وی شو میں بد تمیزی کی،جامعتہ الاظہر مصر کے شیخ کا فتوی ہے کہ انسان کے اندر جینڈر ڈائسپورا موجود ہوتا ہے،عین ممکن ہے کہ وقت کیساتھ سرجری ہو سکتی ہے ایران انڈونیشیا اور بہت سے ممالک میں اس کو تسلیم کیا گیا ہے،یہ قانون مکمل طور پر انسان دوست مذہبی اور شرعی اور معاشرتی ہے،جماعت اسلامی نے علما اور قوم کو غلط گائیڈ کیا ہے،بل کے حوالے سے عوام کو گمراہ کیا جارہا ہے،اگر کسی جوڑے نے ہم جنس پرستی کی آڑ میں شادی کی ہے،تو ہم جنس پرستی کے خلاف قانون موجود ہے،قانون کے مطابق اس پر عملداری کروائیں،ہم سینیٹر مشتاق کی ترامیم کو مسترد کرتے ہیں،میڈیکل بورڈ صرف خواجہ سرا کے لئیے نہیں ہے،بلکہ تمام مرد و خواتین کے لیے ہونا چاہیے تاکہ میڈیکل بورڈ کے تحت چھپے محنث نکل آئیں،تاکہ ہماری تعداد بڑھ جائے اور اسمبلی میں ہمیں نمائندگی مل سکے،ہم نے وفاقی شرعی عدالت میں اپنا جواب جمع کروادیا ہے،پروپیگنڈا کرنے والوں کو کہوں گی او ہمارے ساتھ علمی گفتگو کرو،اپ میڈیکل بورڈ کے ذریعے خواجہ سرا کمیونٹی کو برہنہ کروانا چاہتے ہیں،آپ ڈرتے ہیں کہ اگر مزید ہمیں حقوق مل گئے تو کوئی خواجہ سرا وزیراعظم نہ بن جائے،فی الفور نادرا کے چیئرمین کو برطرف کیا جائے اور خواجہ سرا کو نادرہ کا چیئرمین مقرر کیا جائے
ہم جنس پرستی کے مکروہ ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوشش شرمناک ہے، تنظیم اسلامی
خواجہ سرا کے ساتھ بازار میں گھناؤنا کام کرنیوالے ملزمان گرفتار
خواجہ سرا بھی اب سکول جائیں گے، مراد راس
خواجہ سرا کے ساتھ ڈکیتی، مزاحمت پر بال کاٹ دیئے گئے
پشاور پولیس کا رویہ… خواجہ سرا پشاور چھوڑنے لگے
شہر قائد خواجہ سراؤں کے لئے غیر محفوظ
خواجہ سراؤں پر تشدد کی رپورٹنگ کیلئے موبائل ایپ تیار
ہ ٹرانسجینڈر قانون سے معاشرے میں خواجہ سرا افراد کو بنیادی حقوق ملے۔
پاکستان میں 2018 سے قبل ٹرانسجینڈر قانون نہیں تھا،