چڑیل مخبری لے آئی،ڈیل آخری مراحل میں، قومی حکومت دور نہیں

ml

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ آج صبح صبح بڑی خبریں آ گئی ہیں، آج 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ ہونا تھا میں صبح اٹھ کر بیٹھ گیا تھا کہ 11 بجے تک فیصلہ آ جائے گا پتہ چلا کہ جج عدالت آ گئے اور اسکے بعد ساڑھے دس بجے واپس چلے گئے، غصے میں تھے اور کہا کہ دو دفعہ ملزم عمران کو بلایالیکن وہ نہیں آئے

مبشر لقمان آفیشیل یوٹیوب چینل پر اپنے وی لاگ میں مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ چڑیل کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں ایک نیاٹواسٹ آ گیا ہے،لیکن آج جب عدالت کی سماعت شروع ہوئی تو جج ناصر جاوید رانا کو کافی اضطراب تھا، انہوں نے دو تین بار ملزم عمران خان کو بلوایا لیکن عمران نہ آئے، اس وجہ سے فیصلہ مؤخر ہو گیا، اب 17 جنوری کو فیصلہ سنایا جائے گا،پی ٹی آئی وکلا کی ٹیم انہوں نے پریس کانفرنس کی اور کہا کہ یہ غلط بات ہے، ہمیں کل بتایا تھا کہ 11 بجے فیصلہ آنا ہے، ہم عدالت پہنچ رہے تھے، تو یہ پہلے کیسے اٹھ کر چلے گئے، ان کے ذہن میں کیا ہے،بشریٰ بھی راستے میں ہے اور عدالت ،جیل آ رہی ہیں،

مبشر لقمان کا کہنا تھاکہ یہ ایک ہائی پروفائل کیس ہے، اور اس کے اوپر پوری دنیا کی نظریں ہیں، پوری دنیا کے لوگ دیکھ رہے ہوں گے کہ کیا فیصلہ آنا، کیا کیا سزا ہو سکتی ممکنہ طور پر دونوں ملزمان کو،پھر سلمان اکرم راجہ نے اسی پریس کانفرنس میں بیرسٹر گوہر کے ساتھ بیان دیا ، اس میں سے آپ کو جواب بھی ملے گا،انہوں نے کہا کہ 15 تاریخ سے مذاکرات شروع ہونے وہ اہم ہیں ہم نہیں چاہتے کوئی ڈیل ہو،لیکن اصول کے مطابق ہونے چاہئے، اب لگتا ہے کہ فیصلہ مؤخر کرنے کا فیصلہ دونوں سائیڈوں سے ہے کہ 15 تاریخ کو دیکھ لیں کیا ہوتا ہے ،پہلی باری یہ بتانے لگا ہوں کہ اگر آپ پی ٹی آئی کے فالورز ہیں تو آپ کے لیے خبر ہے کہ شاید واقعی کچھ پیچھے ہو رہا ہے، اتنا آسان نہیں کہ دو دو دن کے وقفے سے فیصلہ مؤخر کریں پہلے دسمبر میں پھر جنوری کے پہلے ہفتے میں، پھر اب تیسری بار آج مؤخر ہونا، یہ ایسے نہیں ہو رہا، اسکا مطلب ہے کہ کوئی کھچڑی پک رہی ہے

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات کے سلسلے میں عمران رہائی لیتے ہیں تو وہ انکی سیاسی موت ہے،عوام میں تو کہہ رہے کہ کارکنان کی رہائی چاہتے ہیں لیکن سچی بات یہ ہے کہ عمران رہائی کے لئے بیتاب ہے، مذاکراتی ٹیم کہتی ہے کہ ہمیں خان صاحب نے نہیں کیا لیکن ہم انکی رہائی کا مطالبہ ضرور کریں گے، ہو سکتا ہے کہ کوئی عبوری حکومت آئے اور اس کو اگلے ایک ڈیڑھ سال الیکشن لے جائے، وہ عبوری حکومت قومی حکومت کی شکل میں بھی ہو سکتی ہے، اس وقت جو حالات ہیں کوئی بھی جماعت اپوزیشن میں نہیں رہنا چاہتی، کوئی بھی جماعت،سب اقتدار میں آنا چاہتی ہیں،ن لیگ وہ اس وقت سب سے کمزور وکٹ پر ہے کیونکہ بلاول زرداری کی بڑی خواہش ہے کہ وہ وزیراعظم بن جائیں ،پیپلز پارٹی میں بھی بڑے لوگ ہیں جو کہہ رہے ہیں کہ بلاول وزیراعظم کے طور پر آ سکتے ہیں اب چڑیل جو خبر لےکر آئی وہ کہہ رہی کہ بلاول کے وزیراعظم بننے میں رکاؤٹ آصف زرداری ہیں،آصف زرداری اس وقت صدر پاکستان ہیں، بلاول اگر وزیراعظم بنتے ہیں تو آصف زرداری کو اپنی صدارت چھوڑنا پڑے گی، کیا عمر کے اس حصے میں پہنچ کر اپنی صدارت کو چھوڑیں گے، ذرا سا مشکل ہے، وہ اپنی ٹرم پوری کرنا چاہیں گے، بلاول کی وزیراعظم بننے کی خواہش کے سامنے کوئی رکاوٹ ہے تو وہ انکے گھر میں ہے،لیکن قومی حکومت کب بن سکتی ہے، اگلے ایک دو ماہ میں تو نہیں، کیونکہ مئی میں بجٹ آنا ہے، آئی ایم ایف جا کر ناک کی لکیریں رگڑنی ہیں،یقین دہانیاں کروانی ہیں جو بھی کچھ ہو گا، مئی یا جون، بجٹ آنےکے بعد ہو گا.اسکے لئے کافی لوگوں نے لابنگ شروع کر دی ہے،ایک سابق وفاقی وزیر نے ایک بڑا تھنک ٹینک بنا لیا،کس کے اشارے پر، دو موجودہ حکومت کےو فاقی وزرا بھی بڑے خواہشمند ہیں، فیصل واوڈا سندھ کے وزیراعلیٰ بننا چاہتے ہیں،وہ کوشش کر رہے ہیں، انکو پتہ ہے کہ اسکے علاوہ کوئی چانس نہیں ہے،

امریکہ کی کینیڈا کو دھمکی،اسرائیل اپنے مشن میں کامیاب

Comments are closed.