پاکستان ایک بار پھر دہشت گردی کی نئی لہر کا سامنا کر رہا ہے، تاہم اس بار قوم پہلے سے زیادہ متحد، پُرعزم اور ہوشیار ہے۔ سیاسی و عسکری قیادت کی جانب سے ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا جو غیر متزلزل عزم سامنے آیا ہے، وہ نہ صرف قابلِ تحسین ہے بلکہ یہ قومی سلامتی کی ضمانت بھی ہے۔ پوری پاکستانی قوم اس نازک وقت میں اپنی قیادت کے ساتھ کھڑی ہے اور دہشت گردوں کو اُن کے انجام تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
بلوچستان کے علاقے خضدار میں ایک افسوسناک واقعے میں اسکول کے معصوم بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔اس حملے میںترجمان پاک فوج واضح کر چکے ہیں کہ بھارت ملوث ہے یہ حملہ صرف ایک سکول پر نہیں بلکہ انسانی اقدار، معصومیت اور تعلیم پر حملہ تھا۔ ایسے سفاک درندے کسی بھی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں ہو سکتے۔ قوم کا مطالبہ ہے کہ ان عناصر کو نشانِ عبرت بنایا جائے تاکہ آئندہ کوئی بھی دہشت گرد اس قسم کی شرانگیزی یا بربریت کی جرأت نہ کر سکے۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں اپنی بربریت اور جارحیت کو چھپانے کے لیے پاکستان میں بالخصوص بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں دہشت گردی کو ہوا دینا ایک کھلی حقیقت بنتی جا رہی ہے۔ بھارت نہ صرف پاکستان میں بدامنی پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے بلکہ بین الاقوامی توجہ کو مقبوضہ کشمیر کی اصل صورتحال سے ہٹانے کی کوشش میں مصروف ہے۔لیکن بھارت کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ آج کی پاکستانی سکیورٹی فورسز جدید تربیت، اعلیٰ جذبے اور عوام کی مکمل حمایت کے ساتھ دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔ دشمن کو ہر محاذ پر منہ کی کھانی پڑے گی۔آپریشن بنیان مرصوص 10 مئی کو افواج پاکستان نے بھارت کومنہ توڑ جواب دیا
پاکستانی فوج، رینجرز، پولیس اور انٹیلیجنس ادارے دن رات ملک کی حفاظت میں مصروفِ عمل ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں جانوں کی قربانی دی جا چکی ہے۔ ان شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ ہر حملہ ہمارے عزم کو مزید پختہ کرتا ہے اور یہ قوم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے گی جب تک آخری دہشت گرد اپنے انجام کو نہ پہنچ جائے۔یہ لمحہ صرف پاکستان کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک آزمائش ہے۔ اگر عالمی برادری نے بھارت کی ان گھناؤنی سازشوں کا نوٹس نہ لیا اور خاموش تماشائی بنی رہی تو خطے میں بدامنی کا دائرہ مزید پھیل سکتا ہے۔ اقوامِ متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور بڑے ممالک کو پاکستان کے شواہد کا نوٹس لیتے ہوئے بھارت پر دباؤ ڈالنا ہوگا کہ وہ اپنی ریاستی دہشت گردی بند کرے۔پاکستانی قوم کو اس وقت اتحاد، یکجہتی اور قومی جذبے کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے۔ ہمیں ایک آواز ہو کر اپنی قیادت، افواج اور اداروں کا ساتھ دینا ہوگا۔ دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ صرف حکومت یا فوج کی نہیں، بلکہ ہر پاکستانی کی ہے۔ ہم سب کو ایک سپاہی بن کر، قلم سے، زبان سے، اور عمل سے دشمن کے عزائم کو ناکام بنانا ہوگا۔پاکستان ایک زندہ قوم ہے، اور ان شاءاللہ، یہ جنگ ہم جیتیں گے۔