سری نگر: بھارت کی تحقیقاتی ایجنسی نے دہشتگردی کی مالی معاونت کے الزام میں کشمیری رہنما خرم جاوید کوگرفتارکرلیا۔
باغی ٹی وی: تفصیلات کے مطابق بھارتی تحقیقاتی ایجنسی نے سرینگرمیں کشمیریوں کے حقوق کے لئے آوازاٹھانے والے خرم پرویز کے گھراوردفترپرچھاپہ مارا اوردہشتگردوں کی مالی معاونت کے الزام میں خرم پرویز کوگرفتارکرلیا –
این آئی اے نے گرفتاری کے دوران خرم پرویز کا موبائل فون، لیپ ٹاپ اور ان کے موبائل فون کے ساتھ چند کتابیں بھی ضبط کر لیں اور کہا کہ یہ ‘دہشت گردی کی فنڈنگ’ کا معاملہ ہے۔
این آئی اے نے گرفتاری یا چھاپے کے بارے میں فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا تاہم وارنٹ گرفتاری سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (یو اے پی اے) کی مختلف دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا این آئی اے کے افسران نے جے کے سی سی ایس کے دفاتر کی 14 گھنٹے سے زیادہ تلاشی لی۔
I’m hearing disturbing reports that Khurram Parvez was arrested today in Kashmir & is at risk of being charged by authorities in #India with terrorism-related crimes. He’s not a terrorist, he’s a Human Rights Defender @mujmash @RaftoFoundation @GargiRawat @NihaMasih pic.twitter.com/9dmZOrSwMY
— Mary Lawlor UN Special Rapporteur HRDs (@MaryLawlorhrds) November 22, 2021
انسانی حقوق کے محافظوں کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ میری لالر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’میں پریشان کن خبریں سن رہی ہوں کہ خرم پرویز کو آج کشمیر میں گرفتار کیا گیا ہے اور ان پر دہشت گردی سے متعلق جرائم کے الزام میں بھارت میں حکام کی طرف سے فرد جرم عائد کیے جانے کا خطرہ ہے وہ دہشت گرد نہیں ہیں، وہ انسانی حقوق کے محافظ ہیں‘۔
واضح رہے کہ 42 سالہ خرم پرویز متنازع علاقے میں بڑے پیمانے پر قابل احترام انسانی حقوق کے گروپ، جموں کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی (جے کے سی سی ایس) کے پروگرام کوآرڈینیٹر اور ایشین فیڈریشن اگینسٹ انوولنٹری ڈسپیئرنس (اے فی اے ڈی) کے چیئرپرسن ہیں این آئی اے نے گزشتہ سال اکتوبر میں بھی خرم پرویز کے گھر اور دفتر پر چھاپہ مارا تھا اور ریسرچ کا مواد، موبائل فون اور کمپیوٹر ہارڈ ڈرائیوز ضبط کی تھیں۔
خیال رہے کہ انسانی حقوق کا گروپ تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے خطے میں تشدد کی نگرانی کر رہا ہے اور متعدد رپورٹس میں تشدد، ماورائے عدالت قتل اور غیر نشان زدہ اجتماعی قبروں سمیت بھارتی حکومتی افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کر رہا ہے۔