دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کو بھارتی مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھانے پر کویت کا شکریہ ادا کرنا مہنگا پڑ گیا

0
31

دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کو بھارتی مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھانے پر کویت کا شکریہ ادا کرنا مہنگا پڑ گیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی سرکردہ شخصیات نے ایک بیان کی وجہ سے تنازعہ میں پھنسے دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی مبینہ کردارکشی کی سخت مذمت کی ہے۔

متعدد ملی دانشوروں، علماء اور اہم شخصیات نے ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کی حمایت میں ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسلامی اسکالر ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے پوری زندگی ملک و ملت کی خدمت کی ان کے خلاف ملک دشمنی کی دفعات کے تحت مقدمہ قائم کرنا قطعی ناقابل فہم ہے۔

مشترکہ بیان پر دستخط کرنے والوں میں محمدادیب,سابق ممبرپارلیمنٹ، مولاناانیس الرحمن قاسمی(سابق ناظم امارت شرعیہ بہارواڑیسہ)، پروفیسر اخترالواسع(صدر مولاناآزادیونیورسٹی، جودھپور)، ڈاکٹر قاسم رسول الیاس(صدر ویلفیئر پارٹی آف انڈیا)، پروفیسر محسن عثمانی ندوی(صدر مولاناعلی میاں ویلفیئر بورڈ)، مفتی عطاالرحمن قاسمی(سابق رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)، معصوم مرادآبادی(سکریٹری آل انڈیا اردو ایڈیٹرس کانفرنس)، پروفیسرعلی جاوید(سابق استاد شعبہ اردوہلی یونیورسٹی)، انیس درانی(کالم نگار)، نیلوفر سہروردی(کالم نگار)، زیڈ کے فیضان(ایڈووکیٹ سپریم کورٹ) وغیرہ شامل ہیں۔

دستخط کنندگان نے ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کو غلط طریقے سے پھنسائے جانے کی پرزور مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے "میڈیا ٹرائل” کی بھی شدید مذمت کی اورکہا کہ انہیں جس فیس بک پوسٹ کی بنیاد پر نشانہ بنایا جارہا ہے، وہ دراصل ہندتوا طاقتوں کی طرف سے مسلمانوں کو مسلسل نشانہ بنانے کے خلاف تھی جس میں حکومت کویت کے اس موقف کی تائید کی گئی تھی جو اس نے شمال مشرقی دہلی کے مسلم کش فساد کی مذمت اور مظلومین کے حق میں اختیار کیا تھا۔

مشترکہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ متنازعہ پوسٹ میں بھارت یا یہاں کی حکومت کے بارے میں کچھ نہیں تھا۔ میڈیا پر جان بوجھ کر ان کے خلاف پروپیگنڈہ کیا گیا دہلی پولیس اور حکومت ڈاکٹر ظفرالاسلام خان اور ان کی قومی وملی خدمات کو ضرور سامنے رکھے تاکہ ان کے ساتھ کسی قسم کی ناانصافی نہ ہو اورشر پسند اپنا کھیل کھیلنے میں کامیاب نہ ہوسکیں۔

واضح رہے کہ اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ظفر الاسلام خان کے سوشل میڈیا پر مبینہ اشتعال انگیز بیان کے سلسلے میں دہلی پولس نے ان کے خلاف بھارت سے غداری کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔

ظفرالاسلام نے 28 اپریل کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کویت کو بھارتی مسلمانوں کے ساتھ کھڑا رہنے کے سلسلے میں شکریہ ادا کیا تھا۔ ظفر الاسلام کا کہنا ہے کہ میڈیا کے ایک گروپ نے ان کے ٹوئٹ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ انہوں نے اس حوالہ سے ایک چینل کو قانونی نوٹس بھی بھیجا ہے۔

غیر ملکی خاتون کے سامنے 21 سالہ نوجوان نے پینٹ اتاری اور……خاتون نے کیا قدم اٹھایا؟

اپوزیشن جماعت کے سینئر رہنما،سابق پارٹی ترجمان کی ہوئی کرونا سے موت

کرونا وائرس، اگست تک بھارت میں ہو سکتے ہیں 3 کروڑ مریض،مودی سرکار نے سر پکڑ لیا

کرونا کا خوف، بھارت میں فوج کے بعد پولیس والوں کو بھی چھٹی دے دی گئی

کرونا لاک ڈاؤن میں بھی جرائم کم نہ ہو سکے،15 روز میں 100 افراد قتل

کرونا وائرس سے لڑنے کی بھارتی صلاحیت جان کر مودی بھی شرمسار ہو جائے

دہلی میں سی آر پی ایف میں کرونا پھیلنے لگا، ایک ہلاک، 47 مریض

سبزی و فروٹ منڈی میں بھی کرونا پھیل گیا، 12 تاجروں میں تشخیص

کرونا وائرس سے خاتون سکول ٹیچر کی ہوئی موت

اس سے پہلے دہلی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر رام ویر سنگھ بڈھوری نے وزیراعلی اروند کیجریوال سے ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ظفرالاسلام کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔

لاک ڈاؤن کے دوران شراب کی دکانیں کھولنے کی ملی اجازت

Leave a reply