دہلی،شامی سفارتخانے پر باغیوں کا پرچم لہرا دیا گیا

sham

شام میں جاری بغاوت کے بعد اب تک کی سب سے بڑی تبدیلی کا آغاز ہو چکا ہے، دہلی میں واقع شام کے سفارتخانے نے اپنا پرانا قومی پرچم اتار کر باغیوں کا جھنڈا لہرا دیا ہے۔ اس اقدام کو ایک اہم سفارتی پیغام سمجھا جا رہا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستان میں موجود شام کے سفارتکاروں نے باغیوں کی حکومت کو تسلیم کر لیا ہے۔

شام کے نئے جھنڈے میں سبز، سفید، سیاہ اور سرخ رنگ شامل ہیں، جو نہ صرف امید، آزادی، امن، جدوجہد اور انقلاب کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ اس پر موجود تین سرخ ستارے شام کی انقلابی تحریک کی نمائندگی بھی کرتے ہیں۔ یہ جھنڈا اس بات کی علامت ہے کہ شام میں جاری سیاسی تبدیلی اور باغیوں کی حکومت کی تسلیمیت میں اہم پیش رفت ہو چکی ہے۔پرانے قومی پرچم میں دو سبز ستارے تھے جو شام اور مصر کے ماضی کے اتحاد کی علامت تھے۔ تاہم، اب جو نیا جھنڈا اپنایا گیا ہے، وہ شام کی انقلابی تحریک اور اس کے نئے سیاسی رخ کو ظاہر کرتا ہے۔

شام کے مختلف شہروں میں بھی باغیوں کی حکومت کی جانب سے نئے پرچم کو اپنانا شروع کر دیا گیا ہے۔ حمص، ادلب، حلب، حمہ، درعا اور دمشق جیسے اہم شہروں میں باغیوں نے اپنے نئے جھنڈے لہرا دئیے ہیں۔ ان میں سب سے بڑی تبدیلی دارالحکومت دمشق میں آئی ہے، جہاں باغیوں نے 11 دن کی سخت لڑائی کے بعد قبضہ مکمل کیا، جس کے بعد شام کے صدر بشار الاسد ملک چھوڑ کر روس میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔

شام میں اس سیاسی تبدیلی کو عالمی سطح پر مختلف ردعمل کا سامنا ہے۔ برلن، استنبول اور ایتھنز جیسے شہروں میں باغیوں کے حامیوں نے نئے جھنڈے کو لہرا کر اپنی خوشی کا اظہار کیا ہے۔ عالمی سطح پر یہ سوالات بھی اٹھنے لگے ہیں کہ مختلف ممالک، خاص طور پر ہندوستان جیسے بڑے ممالک، اب اس سیاسی تبدیلی کے بعد شام کی حکومت کے ساتھ اپنے سفارتی اور اقتصادی تعلقات کیسے ترتیب دیں گے۔ہندوستان کے لیے یہ نیا سیاسی منظرنامہ ایک چیلنج بن چکا ہے۔ ہندوستان نے ہمیشہ بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ تعلقات برقرار رکھے ہیں اور اس کے ساتھ اقتصادی اور سفارتی تعلقات استوار کیے ہیں۔ تاہم، اب جب کہ باغیوں کی حکومت نے نئے جھنڈے کو اپنانا شروع کر دیا ہے، ہندوستان کے لیے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا وہ اس نئی حکومت کے ساتھ تعلقات برقرار رکھے گا یا پھر اس کی پالیسی میں تبدیلی لائے گا۔

شام میں پھنسے 318 پاکستانی واپس پہنچ گئے،احسن اقبال نے کیا استقبال

پاکستان کوشام میں اسرائیلی جارحیت پرشدید تشویش ہے.ترجمان دفترخارجہ

Comments are closed.