ڈیرہ غازی خان اور اس کے مسائل تحریر: ندرت حامد

0
89

ڈیرہ غازی خان شہر کی تاریخ 400 سال پرانی ہے۔ پندرھویں صدی کے وسط میں حاجی خان میرانی نے اپنے بیٹے غازی خان میرانی بلوچ کے نام پر اس شہر کی بنیاد رکھی ۔ ڈیرہ غازی خان چاروں صوبوں کو آپس میں ملاتا ہے یعنی پاکستان کے بالکل درمیان میں ہے ۔ خوبصورتی میں بھی مالامال ہے جس کے مغربی حصے میں بلند و بالا کو سلمان اور مشرقی حصے میں پاکستان کا سب سے بڑا دریا دریائے سندھ پایا جاتا ہے ۔ ڈیرہ غازی خان سیاسی اعتبار سے بھی کافی اہم راہ پاکستان بننے سے لے کر اب تک کوئی نہ کوئی اہم شخصیت کابینہ میں شامل رہی ۔
بلخ شیر مزاری نون نون لیگ کی حکومت ختم ہوتے نگران وزیر اعظم بنے ان کا تعلق بھی اسی شہر سے ہے۔ نومبر 1993 میں فاروق احمد خان لغاری جن کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی صدر پاکستان کا عہدہ سنبھالا جو کہ دسمبر 1997 تک قائم رہا۔ اسی طرح سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ بھی گورنر پنجاب رہے اور ان کے بیٹے دوست محمد خان کھوسہ وزیر اعلی پنجاب رہے جو کہ نون لیگی کارکن ہیں ۔
موجودہ حکومت میں وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کا تعلق بھی اسی شہر محکمہ موسمیات کی وزیر زرتاج گل اور مشیر وزیر صحت جناب حنیف خان پتافی کا تعلق بھی ڈیرہ غازی خان سے ہی ہے ۔
سیاسی لحاظ سے بہت اہم شخصیت رکھنے والے شہر میں ترقی نہ ہونے کے برابر ہوئی۔ حال ہی میں تونسہ روڈ پر ہونے والا حادثہ جس میں تیس لوگوں نے جان کی بازی ہاری۔۔۔۔ یہ حادثہ نہیں بلکہ 70 سال سے ہونے والی نااہلی کا نتیجہ ہے ۔اسی روڈ پر ہر سال سینکڑوں جانیں چلی جاتی ہیں ۔ سڑکیں ہونے کی وجہ سے حادثات ہونا عام سی بات ہے ۔ چاروں صوبوں کو ملانے والا شہر میں سڑکوں کی حالت انتہائی خراب ہے ۔ اربوں روپے کی لاگت سے ایک روڈ تعمیر ہوتا ہے اور چھ ماہ بعد اس کی حالت بدترین ہو جاتی ہے ۔ یہ حال صرف تونسہ روڈ کا ہی نہیں بلکہ اندرون اور بیرون شہر کی تمام تمام سڑکوں کا یہی حال ہے ۔

اگر تعلیمی لحاظ سے شہر کی ترقی کا جائزہ لے کر 70 سال میں صرف ایک ہی یونیورسٹی بن پائی ۔ کھیلوں کی سرگرمیوں کے لیے بھی میدان نہ ہونے کے برابر ہیں ۔

شہریوں کے لیے پینے کا صاف پانی تک نہیں ۔ پائپ لائن جگہ جگہ سے پھٹی ہوئی سیوریج کا پانی بھی پینے کے پانی میں شامل ہو جاتا ہے ۔
اور انتظامیہ کی طرف سے اس بات کا کوئی خاص خیال نہیں رکھا جاتا۔

الغرض ہر شہر طرح کے مسائل میں گھرا ہوا ہے ۔ موجودہ حکومت میں بزدار کی زیر نگرانی سات ارب کے ارب روپے کی لاگت سے ابھی تک صرف مختلف جگہوں (چوک) پر مجسمہ لگائے گئے ہیں اور مزید ترقیاتی کام جاری ہے-

@N_Hkhan

Leave a reply