شرم وحیاکاجنازہ نکل گیا:دوحہ ایئرپورٹ پرخواتین کا’تفصیلی جسمانی معائنہ‘آسٹریلیا اورقطرمیں تنازعہ شدت اختیارکرگیا

0
27

دوحہ:شرم وحیاکاجنازہ نکل گیا:دوحہ ایئرپورٹ پرخواتین کا ’تفصیلی معائنہ‘:آسٹریلیا اورقطرمیں تنازعہ شدت اختیارکرگیا،اطلاعات کے مطابق قطراورآسٹریلیا کے درمیان اس بات پرتنازعہ شدت اختیار کرگیا ہےکہ قطرکے حماد انٹرنینشل ائیرپورٹ خواتین کا مکمل جسمانی معائنہ کیا گیا ،

بی بی سی کے مطابق یہ طبی معائنے اس وقت کیے گئے تھے جب حماد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی ایک لیٹرین میں ایک نوزائیدہ بچے کی موجودگی کا علم ہوا تھا۔طبی معائنے سے گزرنے والی خواتین میں 13 آسٹریلوی خواتین بھی شامل تھیں۔ آسٹریلیا کی وزیر خارجہ ماریس پینے نے کہا ہے کہ 10 مختلف طیاروں میں خواتین کو تلاشی کا سامنا کرنا پڑا۔

آسٹریلیا کے چینل سیون کے مطابق ان خواتین کو ایئرپورٹ پر ہی ایک ایمبولینس میں لے جایا گیا جہاں انھیں زیرِ جامہ اتارنے کا کہا گیا جس کے بعد ان کا معائنہ کیا گیا۔آسٹریلیا کی حکومت نے اس حوالے سے قطری حکام سے رابطہ کیا اور سڈنی جانے والی پرواز میں سوار ہونے سے قبل خواتین کا ’اندرونی طبی معائنہ‘ کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

قطر نے کہا ہے کہ وہ ان الزامات کی تحقیقات کرے گا جن کے مطابق دوحہ ایئرپورٹ سے دس مخلتف پروازوں پر سفر کرنے والی خواتین کو ناگوار قسم کے تفصیلی معائنے کا سامنا کرنا پڑا۔
قطری حکام نے واقعے پر معافی مانگتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت نے اس واقعے کی ’جامع اور شفاف تحقیقات‘ کی ہدایت کی ہے جس کے نتائج دوسرے ممالک کے ساتھ بھی شیئر کیے جائیں گے۔

بیان کے مطابق نوزائیدہ بچہ ایک پلاسٹک کے تھیلے سے ملا تھا، جس کو کچرے کے نیچے دفن کیا گیا تھا، جس کے بعد والدین کو ڈھونڈنے کے لیے پروازوں سمیت آس پاس کی جگہ میں فوری تلاشی شروع کی گئی۔بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’فوری طور پر فیصلہ کن تلاشی کا مقصد اس خوفناک جرم کے مرتکب افراد کو فرار ہونے سے روکنا تھا لیکن اگر یہ کارروائی کسی بھی مسافر کی ذاتی آزادی کی خلاف ورزی یا تکلیف کا سبب بنی ہے تو قطر کی ریاست، اس کے لیے معافی مانگتی ہے۔‘

آسٹریلیا کی وزیر خارجہ ماریس پینے نے کہا ہے کہ 10 مختلف طیاروں میں خواتین کو تلاشی کا سامنا کرنا پڑاآسٹریلیا نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں قطر کی جانب سے تعاون کیا جا رہا ہے اور ’دو یا تین‘ ایسے ممالک کے ساتھ تعاون کی کوششیں بھی جاری ہیں، جن کی شہری خواتین کو اس معائنے کا سامنا کرنا پڑا تاہم ان ممالک کے نام نہیں بتائے گئے۔

آسٹریلیا کے محمکہ خارجہ اور تجارت کے ترجمان نے مقامی میڈیا کو بتایا تھا کہ ’ہم نے باضابطہ طور پر اس واقعے سے متعلق اپنے تحفظات قطری حکام کے سامنے ریکارڈ کروائے ہیں اور ہمیں اس بارے میں یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ تفصیلی اور درست معلومات ہم تک پہنچائی جائیں گی۔‘

نیو ساؤتھ ویلز پولیس کے ترجمان جو سڈنی آنے والوں کے لیے قرنطینہ مراکز کی نگرانی بھی کرتے ہیں، کا کہنا تھا کہ ’ان خواتین نے نیو ساؤتھ ویلز میں قرنطینہ میں کچھ وقت گزارا اور اس دوران انھیں طبی اور ذہنی مسائل سے نمٹنے کے لیے بھی مدد فراہم کی گئی۔‘

تاہم حماد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’ہمارے طبی عملے نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ایئرپورٹ پر ایک ایسی ماں موجود ہو سکتی ہے جو حال ہی میں بچے کی پیدائش کے عمل سے گزری ہو اور اسے فوری طبی مدد کی ضرورت ہو، اس لیے یہاں سے جانے سے قبل ان کی شناخت کر لی جائے۔‘

Leave a reply