ڈیرہ غازی خان: کمانڈنٹ اسد چانڈیہ کا ایکشن، "کالی” قرار دی گئی خاتون بازیاب

باغی ٹی وی کی خبر پر نوٹس، متاثرہ خاتون اور اہل خانہ کو تحفظ دے کر تھانہ کھر منتقل کیا گیا

ڈیرہ غازیخان (باغی ٹی وی رپورٹ) کمانڈنٹ اسد چانڈیہ کا ایکشن، "کالی” قرار دی گئی خاتون بازیابباغی ٹی وی کی خبر پر نوٹس،فوری طوری پر متاثرہ خاتون اور اہل خانہ کو تحفظ دے کر تھانہ کھر منتقل کیا گیا

تفصیل کے مطابق بلوچستان کے علاقے رکنی چوڑ ندی کے قریب ایک اندوہناک واقعہ پیش آیا، جہاں پنچایت نے ظالمانہ فیصلہ سناتے ہوئے ایک خاتون "ن” کو "کالی” قرار دے کر فروخت کرنے کا اعلان کیا۔ باغی ٹی وی اور میڈیا پر انسانیت سوزواقعہ رپورٹ ہونے پراس ظلم کے خلاف کمانڈنٹ بارڈر ملٹری پولیس اسد خان چانڈیہ نے فوری ایکشن لیتے ہوئے متاثرہ خاتون اور اس کے اہل خانہ کو تحفظ فراہم کیا اور انہیں تھانہ کھر منتقل کیا، جہاں وہ اب پولیس کی تحویل میں محفوظ ہیں۔

واقعے کے مطابق قبائلی رسم و رواج کی آڑ میں پنچایت نے نور دین ولد جانے کو "کالا” قرار دیا اور اسے 10 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔ نور دین کو خبردار کیا گیا کہ اگر جرمانہ ادا نہ کیا تو اسے گولی مار کر قتل کر دیا جائے گا۔ اپنی جان بچانے کے لیے نور دین نے 10 لاکھ روپے ادا کر دیے، تاہم پنچایت کا ظلم یہیں ختم نہ ہوا۔ پنچایت نے اعلان کیا کہ "ن” خاتون، جس کا شوہر تاج محمد بیرون ملک محنت مزدوری کے لیے مقیم ہے، کو بلوچستان کے ایک دور دراز علاقے میں فروخت کیا جائے گا۔

متاثرہ خاتون کی دادی بچی مائی نے میڈیا اور اعلیٰ حکام سے انصاف کی اپیل کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی پوتی بے گناہ ہے اور اس پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے روتے ہوئے کہا کہ پنچایت نے ان کی پوتی کو "کالی” قرار دے کر قبیلے کے چند افراد کے مفادات کے لیے فروخت کرنے کا فیصلہ کیا جو ایک نہایت ظالمانہ اقدام ہے۔ بچی مائی نے مزید کہا کہ وہ اپنی بیٹی کا رشتہ اپنی مرضی سے کرنا چاہتی ہیں اور کسی کے دباؤ میں نہیں آئیں گی۔

بچی مائی نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، کمانڈنٹ بارڈر ملٹری پولیس اسد خان چانڈیہ اور دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ اس کی پوتی کو فوری انصاف فراہم کیا جائے اور پنچایت میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے تاکہ اس ظلم کا سدباب ہو۔

یہ خبر بھی پڑھیں
ڈیرہ غازی خان: خاتون کو ‘کالی’ قرار دے کر فروخت کا حکم، دادی کی انصاف کی اپیل

کمانڈنٹ بارڈر ملٹری پولیس اسد خان چانڈیہ نے اس واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او تھانہ کھر حبیب خان لغاری کی مدد سے متاثرہ خاندان کو فوری تحفظ فراہم کیا اور انہیں تھانے منتقل کیا، جہاں وہ اب محفوظ ہیں۔ بچی مائی نےبارڈرملٹری پولیس حکام پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی جان بچانے میں پیش پیش ہیں۔

بچی مائی نے صحافی برادری کا بھی تہہ دل سے شکریہ ادا کیا، جنہوں نے اس واقعے کو اجاگر کیا اور ان کی آواز بنے۔ انہوں نے خاص طور پر منظورخان لغاری،چوہدری شکیل احمد، قیصر عباس جعفری اور ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان بڈانی کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے دور دراز اور دشوار گزار پہاڑی علاقے میں آکر ان کا ساتھ دیا اور اس ظلم کے خلاف خبریں شائع کیں۔

عوامی وسماجی حلقوں کاکہنا ہے کہ یہ واقعہ قبائلی علاقوں میں پنچایتوں کے ظالمانہ فیصلوں اور خواتین پر ہونے والے مظالم کی ایک اور افسوسناک مثال ہے، جو معاشرتی اور قانونی نظام کے لیے چیلنج ہے۔یہ افسوسناک واقعہ اس بات بھی کی نشاندہی کرتا ہے کہ پنچایتی نظام میں خواتین کو انصاف کے بجائے ظلم کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ حکومت، سول سوسائٹی، اور میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ ایسے واقعات کو روکے اور متاثرین کو انصاف فراہم کیا جائے۔

کمانڈنٹ اسدخان چانڈیہ نے رابطہ کرنے بتایا کہ متاثرہ خاتون کو عدالت میں پیش کیا گیا،عدالت نے اسے دارالامان جانے کا پوچھا لیکن خاتون نے والدین کے گھر جانے کی خواہش کا اظہار کیا ،اب عدالت کے حکم پر اس خاتون کو اس کے والدین کے گھر بھیج دیا گیا ہے .

Comments are closed.