ڈی جی خان ٹرکوں بسوں اور مزدا گاڑیوں میں خفیہ خانے اورڈبل ٹینکی بنانے کامرکز بن گیا

ڈیرہ غازیخان (باغی ٹی وی )ڈی جی خان ٹرکوں بسوں اور مزدا گاڑیوں میں خفیہ خانے اورڈبل ٹینکی بنانے کامرکز بن گیا،
مستریوں اور سمگلروں کی موجیں ۔ بلوچستان سے آنے والی ٹرانسپورٹ جس میں ٹرک اور منی ٹرک سمیت ہر قسم گاڑیاں شامل ہیں۔ سبزی اور فروٹ کی گاڑیوں کی ڈبل ٹینکی لگوانے سے ایرانی ڈیزل لا نے میں آسانی ہوتی ہے، ذرائع کے مطابق مستری حضرات گاڑیوں میں. خفیہ خانے بھی بنا کر دیتے ہیں جن سے منشیات اور دیگر نان کسٹم پیڈسامان جس میں ایرانی ڈیزل ،چھالیہ، گٹا اور سگریٹ ،غیر ملکی ٹائرز، ، کپڑا پلاسٹک، ڈرائی فروٹس ،الیکٹرانکس سامان سمیت سکریپ اور سپیئر پارٹس ہوتے ہیں جن کی فراہمی تمام سرکاری اور نیم سرکاری اداوں کی ملی بھگت سے مسلسل جاری ہے، بلوچستان سے آنے والا سامان بلوچستان لیویز ،کسٹم ،بارڈملٹری پولیس کی کئی چیک پوسٹوں اورپنجاب پولیس کی چیک پوسٹوں سے ہوتا ہوا پیٹرولنگ پولیس پنجاب اور کئی تھانوں کی حدود سے ہوتا ہوا بآسانی پورے پنجاب میں سپلائی ہونے لگا ہے،محکموں کی اس شاندار شراکت داری اورمحفوظ ترسیل پر اسمگلر اور ٹرک باڈی میکرمالامال ہوگئے ہیں ،ملتان روڈ پر موجود باڈی میکر سرعام ٹرکوں میں ٹینکیاں لگانے میں مصروف نظر آتے ہیں اور انتظامیہ کے سامنے یہ دھندہ زور شور سے جاری ہے نہ توپنجاب ٹرانسپورٹ اتھارٹی سیکرٹری آر ٹی اے ، ڈی او انڈسٹریز ،ڈی ایس پی ٹریفک اور نہ جس تھانہ کی حدود میں غیرقانونی ٹینکیاں بنانے کی کھلے عام روڈ ورکشاپوں میں یہ دھندہ ہورہاہے اس طرف کوئی توجہ دی ہے،بلکہ اب تو مسافروں کیلئے چلنے والی بسوں میں بھی ایرانی ڈیزل کی سمنگلنگ کاانکشاف ہوا ہے جس کی وجہ سے انسانی جانوں کیلئے خطرے کاالارم بج چکا ہے، مستری اور باڈی میکرغیرقانونی طور پر الٹریشن کرکے غیرقانونی کام کررہے ہیں ان پرضلعی انتظامیہ کا کوئی چیک اینڈبیلنس نہ ہونے کیوجہ سے یہ غیرقانونی دھندہ دیدہ دلیری سے جاری ہے ،پوری دنیا میں کسی بھی گاڑی کو انٹر نیشنل معیار کے مطابق تیار کیا جاتا ہے اور اسکو تیار کرنے کے لئے حکومت کی طرف سے اجازت لینا ضروری ہوتا ہے مگر یہا ں ڈیرہ غازیخان میں کوئی حکومتی ادارہ ایسا نہیں ہے جواس غیرقانونی کاروبارپر روک لگا سکے ،ڈیرہ غازیخان ایرانی ڈیزل وپٹرول سمگلنگ کیلئے ٹرکوں بسوں اور مزدا گاڑیوں میں خفیہ خانے، ڈبل ٹینکی بنانے کاپاکستان بھر میں مرکز بن چکا ہے ،غیرقانونی گیس سلنڈروں سے اب تک پوری طرح جان نہیں چھوٹی تھی کے اب یہ نیا عذاب پیدا ہوچکا ہے جو چلتے پھرتے بم انسانی جانوں کے لئے خطرہ بن گئے ہیں ،یاد رہے کہ 2مارچ کوبلوچستان کے ضلع چاغی میں نوکنڈی کے قریب گاڑی اور ٹرالر میں تصادم کے بعد آگ بھڑک اٹھی جس سے 2 افراد زندہ جل گئے۔لیویزکے مطابق ایرانی ساختہ زامیاد پک اپ گاڑی ایرانی تیل سے لدی ہوئی تھی جو آگ لگنے کی وجہ بنی ،آتشزدگی کی وجہ سے گاڑی اور ٹرالر مکمل طور پر تباہ ہو گئے تھے ۔اسی طرح 29جنوری کو بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں مسافر بس کے پل سے گرنے اور آگ لگنے کے باعث 41 افراد ہلاک ہوگئے تھے اس المناک حادثہ سے متعلق ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی نے دعویٰ کیا تھا کہ لسبیلہ میں حادثے کا شکار ہونے والی بس کے ذریعے کئی ہزار لیٹر ایرانی ڈیزل اسمگل کیا جا رہا تھا۔جس کی وجہ سے قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا ہے ،لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں نے آج تک کوئی توجہ نہیں دی بدستور مسافرگاڑیوں اور ٹرکوں میں بڑے ٹینک لگاکر ایرانی تیل کی سپلائی کھلے عام جاری ہے ،جو کی مسلسل حادثات کا باعث بن رہی ہے۔