جنسی ہراسانی پر ڈی جی پیمرا کو برطرف کیا جائے:وفاقی محتسب کا حکم

0
67

اسلام آباد :جنسی ہراسانی پر ڈی جی پیمرا کو برطرف کیا جائے:وفاقی محتسب کا حکم،اطلاعات کے مطابق وفاقی محتسب برائے تحفظ جنسی استحصال و ہراسانی برائے خواتین کشمالہ طارق نے خاتون ملازمہ کو ہراساں کرنے کے کیس میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے سینئر عہدیدارا کو عہدے سے برطرف کرنے اور 20 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔

کشمالہ طارق نے اپنے حکم میں لکھا کہ جنوری 2020 میں پیمرا کے اسلام آباد ہیڈکوارٹرز میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والی خاتون نے ڈی جی پیمرا حاجی آدم کے خلاف جنسی ہراسانی کی آن لائن درخواست دائر کی تھی۔

 

 

 

حکم میں کہا گیا کہ ’شکایت کنندہ نے پیمرا عہدیدار کے خلاف تمام ثبوت پیش کیے اور ثابت کیا کہ حاجی آدم نے کام کی جگہ پر خاتون کو 11 نومبر 2019 کو جنسی ہراساں کیا‘۔

دوسری جانب حاجی آدم اپنے اس مؤقف کو ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ انہیں شکایت کنندہ کے ذریعے کسی اور کے اکسانے اور سازش پر اس کیس میں جھوٹا پھنسایا گیا۔

وفاقی محتسب نے کہا کہ حاجی آدم کے خلاف کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ کے قانون 2010 کے تحت کارروائی کی گئی اور ہدایت کی کہ انہیں سروس سے برطرف کیا جائے اور وہ متاثرہ خاتون کو 20 لاکھ روپے ہرجانہ بھی ادا کریں گے۔

انہوں نے شریک جرم ثابت ہونے پر پیمرا عہدیدار فخرالدین مغل کے عہدے میں تنزلی اور 5 لاکھ روپے ہرجانے کا بھی حکم دیا۔

حکم میں پیمرا کو ہراساں کرنے کے واقعات ختم کرنے کے لیے کیمرے نصب کرنے اور خواتین کو ہراساں کرنے کی شکایات سننے کے لیے مستقل کمیٹی تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

کشمالہ طارق نے پیمرا انتظامیہ کو حکم موصول ہونے کے بعد سات روز میں اس کی تعمیل کی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔

واضح رہے کہ وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسانی کشمالہ طارق نے 4 فروری 2020 میں ڈی جی پیمرا کو معطل کرنے کا عبوری فیصلہ دیا تھا۔

حاجی آدم نے فیصلے کے خلاف صدارتی سیکریٹریٹ سے رجوع کیا تاہم انہیں متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی۔

اس کے بعد ڈی جی پیمرا نے عبوری فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیا تھا، تاہم عدالت عالیہ نے بھی حاجی آدم کی اپیل مسترد کرتے ہوئے وفاقی محتسب برائے انسداد حراسانی سے رجوع کرنے کا حکم دیا تھا۔

Leave a reply