ڈھال…!!! بقلم:جویریہ بتول

ڈھال…!!!
(بقلم:جویریہ بتول)۔
روزہ ہے ڈھال گناہوں سے…
اسے بنانا بھی ہے ڈھال لازم…
زباں کی بھی کرنی ہے حفاظت…
غیبت،چغلی کا سمیٹنا ہےجال لازم…
کانوں کی ممنوعہ آوازوں سے…
رکھنی ہے دوری بہر حال لازم…
دل کی گہرائیوں میں اُتار کر…
چلنی ہے تقویٰ کی چال لازم…
صدقہ و خیرات بھی ہاتھ سے ہےکرنا…
کُچھ غریب کے واسطے بھی حصۂ مال لازم…
رات کے پچھلے پہر کے اوقات میں…
کُچھ کرنے ہیں رب سے سوال لازم…
ملی رحمت کی ان ساعتوں میں اب…
کرنی ہے اب تبدیلئ احوال لازم…
گناہوں کی پونجی جو ہیں ہم اٹھائے…
توبہ کے آنسوؤں سے تر ہوں یہ گال لازم…
ہر آفت و بلا ہو دور پھر ہم سے…
اور ہر مشکل کو رب دے ٹال لازم…!!!
پھر روزہ کا مفہوم ہو یوں پورا…
کہ ہو ہر دم دل میں اچھائی کا خیال لازم…!!!
ہر برائی سے نفرت ہو،ہر نیکی کی چاہت…
اونچی اُڑان کے لیئے نکلیں کُچھ نئےپَر و بال لازم…!!!
تندرست ہو کر محوِ سفر ہو یہ بیمار نفس…
ہر زاویے سے درست ہوں اب سارے خدوخال لازم…!!!
==============================

Leave a reply