دھوکے سے پاکستان پہنچنے والی ہندوستانی خاتون کا 20 سال بعد اہلخانہ سے رابطہ

0
32

کراچی کے ایک رہائشی سماجی کارکن ولی اللہ کی کوششوں سے پاکستان میں قیام پذیر ہندوستانی خاتون کا 20 سال بعد اپنے رشتے داروں سے رابطہ ہو ا ہے جو ایجنٹ کے فراڈ‌ سے روزگار کے سلسلے میں دبئی کی بجائے پاکستان پہنچ گئیں تھیں-

باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے منگھوپیر کے رہائشی اور سماجی کارکن ولی اللہ نے ہندوستانی خاتون حمیدہ بانو کا ایک ویڈیو بیان اپنے یوٹیوب چینل پر شیئر کیا تھا جس میں انہوں نے تفصیل سے بتایا کہ کیسے وہ ہندوستان سے دبئی کے لیے روانہ ہوئیں اور پھر دھوکے سے پاکستان پہنچ گئیں-

بھارت: سانپ کے کاٹنے سے دو بھائیوں کی موت

یہ ویڈیو پوسٹ کرنے کے بعد سوشل میڈیا پر اپنے رشتے داروں سے بچھڑنے والی حمیدہ خاتون کو اپنے پیاروں سے ملوانے کے لیے ایک مہم شروع ہوگئی اور بالآخر ولی اللہ کی کوششیں رنگ لائیں اور حمیدہ بانو کا انڈیا میں اپنے اہل خانہ سے رابطہ ہوگیا۔

اردو نیوزسے بات کرتے ہوئے یوٹیوبر اور سماجی کارکن ولی اللہ نے بتایا کہ حیدر آباد سے حمیدہ نامی خاتون میرے گھر آئیں اور بتایا کہ 20 سال قبل وہ اپنے ملک سے دبئی روزگار کے لیےجانا چاہتی تھیں،لیکن کسی ایجنٹ کے جھانسے میں آکر دبئی جانے کے بجائے پاکستان پہنچ گئیں اور اس وقت بہت مشکل حالات میں زندگی گزار رہی ہیں۔

ولی اللہ کے مطابق انہوں نے یوٹیوب چینل پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کی جس میں حمیدہ بانو کی پوری کہانی اور تصاویر جاری کیں اور ایک مہم شروع کی کہ انڈیا میں اگر کوئی انہیں جانتا ہے تو رابطہ کرے۔

ولی اللہ کے مطابق یوٹیوب پر ویڈیو اپ لوڈ کرنے کے بعد ہندوستان کے شہر ممبئی سے ایک یوٹیوبر نے مجھ سے رابطہ کیا اور خاتون کے اہل خانہ کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں جس کے بعد ویڈیو کال کے ذریعے حمیدہ بانو کی ان کی بیٹی اور دیگر عزیرواقارب سے بات چیت ہوئی حمیدہ بانو اپنے اہل خانہ کو دیکھتے ہی آبدیدہ ہوگئیں اور وہ ان سے ملنے کے لیے بہت بے قرار ہیں-

بھارت: حیدرآباد میں میونسپل اتھارٹیز کے عملے نے رات گئے مسجد کو شہید کردیا


ولی اللہ نے کہا کہ اب ان کی کوشش ہے کہ جلد سے جلد حمیدہ بانو کو ان کے عزیرواقارب کے پاس واپس بھیجوایا جائے اس سلسلے میں دونوں ممالک سے کاغذی کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔ انڈین ہائی کمیشن سے بھی رابطہ ہوا ہے۔ امید ہے جلد ہی کوئی راستہ نکلے گا اور وہ اپنے خاندان کے پاس واپس جا سکیں گی۔

دوسری جانب حمیدہ بانو کا ایک ویڈیو بیان اس وقت سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے جس میں وہ بتاتی ہیں کہ یہ 20 سال بہت مشکل گزرے، اپنے بچوں کا خیال بار بار آتا تھا کہ نہ جانے وہ کس حال میں ہوں گے؟ ان سے کبھی مل بھی سکوں گی یا نہیں؟ اس مشکل صورت حال میں پاکستان کے شہر حیدر آباد میں 2010 میں شادی کی اور خاموشی سے زندگی گزارنے لگی ان کا ایک بیٹا بھی پیدا ہوا بعد ازاں شوہر کا انتقال ہو گیا-

حمیدہ بانو نے بتایا کہ کہیں سے معلوم ہوا کہ کراچی شہر میں کوئی نوجوان ہے جو فلاحی کام کرتا ہے اور میری طرح اپنے وطن اور رشتے داروں سے بچھڑے افراد کو اپنے پیاروں سے ملوانے میں مدد کرتا ہےمیں امید لے کر میں نے ولی اللہ سے ملاقات کی اور گذشتہ ماہ مجھے اپنے اہل خانہ کا پتا لگا اور میری ان سے بات ہوگئی۔

حمیدہ بانو نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں اپنے ملک انڈیا بھجوانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں-

بھارت میں جڑواں پہاڑوں پر واقع غاروں میں پہلی صدی قبل مسیح کی درسگاہیں دریافت

Leave a reply