دلِ بے خبر کو یقیں ہو…!!! بقلم:جویریہ بتول

دلِ بے خبر کو یقیں ہو…!!!
(بقلم:جویریہ بتول)۔
کوئی مشکل کی جو آئے گھڑی…
کبھی چھا جائے کوئی حالت کڑی…
دلِ بے خبر جو مایوس ہو…
تو دھیرے سے اُسے حوصلہ دو…
یہ بدلتے رنگ سب ہیں عارضی…
نہیں ان میں کہیں مستقل مزاجی…
یہ نشیب و فراز ہیں یہاں کا دستور…
رہا ان سے کوئی بھی نہ مفرور…
یہ ہر اک زندگی کی ہے کہانی…
کہیں غم کی گہرائی،کہیں خوشی کی جولانی…
کہیں شر میں سے نکلتی ہیں خیر کی کرنیں…
کہیں یاس کے سائے میں ملتی ہیں آس کی خبریں…
یہ "لیبلوکم” کی ہے تفسیر…
مقصد حیات ہے اس کا اسیر…
فقط ہمارے کرنے کا ہے یہ کام…
ساتھ نہ چھوٹے بندگی سے دوام…
یہ اضطراب کے ہیں جو سائے…
دل کی دنیا پہ شب نما سے چھائے…
انہیں یقیں کے رنگ میں ہے ڈھالنا…
دلِ بے خبر کو ہے سنبھالنا…
تجھے کیا خبر کہ کیا غیب ہے؟
ہر کام ہی لگتا کیوں عیب ہے…؟
عرش تا فرش ہیں جو ہوتے…
جو پاتے ہیں ہم اور جو کھوتے…
وہی ہوتے فیصلے ہیں زریں…
ہمارے لیئے سدا کے بہترین…!!!
کبھی مایوسی کے اسیر ہو کر…
ہر طرف بے یقینی کے بیج بو کر…
خرید کر بس رنج و ملال…
بدقسمتی کے ہی آتے خیال…!!!
اس زندگی کو نہ کرنا ارزاں…
کبھی رہ جائے جو دل میں ارماں…
تو رکھنا تم بھی بس اتنا ایمان…
اس زندگی کا مقصد ہے بہت گراں…!!!
جو بس میں ہو وہ کرتے ہے چلنا…
منزلوں کی رہ میں ہو، بس جینا ہے یا مرنا…
تو پھر ابھی اک اور حیات ہے باقی…
تجھےوہاں وہ وہ بھی ملے گا خاکی…؟
کہ جو ہے نہ ترے زاویۂ خیال میں…
نہ تری بزمِ حسن و جمال میں…
یہ ابتلاء کے ہیں جو سارے سلسلے…
واں لگیں گے یہ کُچھ بھی نہ مسئلے…!!!
اس اضطراب کو صبر سے مات کر…
ہر لمحہ شکر کی ادا سے بات کر…
یہی رہِ بندگی کا ہے تقاضا …
جس کا حُسن ہے ادائے شکر و تواضع…!!!
=============================

Leave a reply