وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صوبے میں کینسر اور دل کے مریضوں کے لیے تاریخی اقدام اٹھاتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ کینسر اور امراضِ قلب کے مہنگے علاج کا خوف، مالی تنگی اور بے بسی کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے پنجاب میں وزیراعلیٰ اسپیشل اینیشیٹو برائے کینسر پیشنٹ کارڈ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت کینسر اور دل کے عارضے میں مبتلا افراد کے علاج کا مکمل خرچ حکومت برداشت کرے گی۔ کینسر اور کارڈیک سرجری کے لیے خصوصی کارڈ تیار کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، جس کے ذریعے امراضِ قلب میں مبتلا مریض 10 لاکھ روپے تک کے علاج کی مفت سہولت حاصل کر سکیں گے۔پہلے مرحلے میں 45 ہزار مریض اس نئے سی ایم اسپیشل اینیشیٹو کارڈ کے ذریعے مہنگے علاج کے اخراجات سے آزاد ہو جائیں گے۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ چیف منسٹر کارڈیک سرجری پروگرام کے تحت کارڈ رکھنے والے مریضوں کی سرجری بھی بالکل مفت کی جائے گی۔

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے اسٹروک/فالج کے بروقت علاج کے لیے بھی پروگرام پلان طلب کر لیا ہے۔ اس موقع پر سیکرٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن نے وزیراعلیٰ کو تفصیلی بریفنگ دی۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ نواز شریف انسٹیٹیوٹ کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ کے او پی ڈی بلاک کو 17 جنوری تک فعال کر دیا جائے گا تاکہ ہزاروں مریضوں کی زندگی بچانے کا عزم پورا کیا جا سکے۔ اسی طرح نواز شریف انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی سرگودھا کو 31 جنوری تک مکمل فعال کرنے کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے، جہاں آئی پی ڈی، ایمرجنسی، پتھالوجی اور ریڈیالوجی سروسز بھی اسی تاریخ تک فعال ہو جائیں گی۔انسٹیٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ کے بورڈ آف گورنرز نے پہلے مرحلے میں 219 اسامیوں پر بھرتیوں کی منظوری دے دی ہے جبکہ نواز شریف انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی سرگودھا کے بورڈ آف گورنرز نے پہلے فیز میں 258 اسامیوں پر بھرتی کی منظوری دی ہے۔ لاہور میں جناح انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی 15 فروری سے فنکشنل ہوگا جس کے لیے 1104 اسامیوں پر بھرتی کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔

بریفنگ کے مطابق پنجاب کے 57 بڑے ہسپتالوں کی اوپی ڈی میں ڈھائی کروڑ اور ایمرجنسی میں ایک کروڑ 62 لاکھ مریضوں کا علاج کیا گیا۔ بڑے ہسپتالوں میں 19 ارب 90 کروڑ روپے کی ادویات مہیا کی گئیں۔ وزیراعلیٰ میڈیسن ہوم ڈیلیوری پروگرام کے تحت 5,37,511 مریضوں کو 480 ملین روپے مالیت کی ادویات ان کے گھروں تک پہنچائی گئیں۔مزید بتایا گیا کہ سرکاری ہسپتالوں میں 11 ماہ کے دوران 7,44,430 سرجریز، 4,75,040 سی ٹی اسکین، اور 1,50,925 ایم آر آئی اسکین کیے گئے۔ امراضِ قلب کی نشاندہی کے لیے 1,05,155 انجیوگرافی اور 1,57,950 ایکو کارڈیوگرافی کی گئیں، جبکہ سرکاری ہسپتالوں میں 12 لاکھ سے زائد الٹراساؤنڈ اور 18 لاکھ سے زائد ایکسرے کیے گئے۔ ڈیڑھ کروڑ سے زائد مریضوں نے پیتھالوجی ڈائگناسٹک ٹیسٹ کی سہولت حاصل کی۔

Shares: