منشیات کے تدارک کے لیے کمیٹی کی تشکیل کے معاملے پرقائمہ کمیٹی اور چیرمین سینیٹ میں اختلاف

0
26

اسلام آباد (محمداویس)منشیات کے تدارک کے لیے کمیٹی کی تشکیل کے معاملے پرقائمہ کمیٹی اور چیرمین سینیٹ میں اختلاف ،اطلاعات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسداد منشیات میں انکشاف ہواہے کہ منشیات کے تدارک کے لیے کمیٹی کی متعلقہ 17اداروں کوبلاکرمشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کی تجویزکی چیرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے مخالفت کردی ،

ادھر ذرائع کے مطابق اس حوالے سے اجازت نہ دینے پر پوری کمیٹی نے استعفیٰ کی دھمکی دے دی ،جب تک اداروں میں رابطہ کاری اور مشترکہ لائحہ عمل نہیں ہوگا ملک میں منشیات کامسئلہ حل نہیں ہوگا۔کمیٹی نے راناثناء اللہ کی منشیات کے کیس میںگرفتاری کامعاملہ سیکرٹری وزارت انسدادمنشیات کودوبارہ دیکھنے کی ہدایت کردی ۔سیکرٹری وزارت نے کہاکہ سابقہ وزیر شیریارآفریدی کے راناثناء اللہ کی گرفتاری کے وقت ویڈیوکے بیان پر کمیٹی خود ان کوسمن کرلیں کہ انہیں کس نے یہ معلومات دیں ہم ان کے بیان کی تصدیق وتردید نہیں کرسکتے ہیں ۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسداد منشیات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سردار محمد شفیق ترین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کے بنیادی حقوق کے مسئلے، سینیٹر سیمی ایزدی کی جانب سے سینیٹ اجلاس میں پوچھے گئے سوال برائے پاکستان افغانستان سرحد کے قریب منشیات کی اسمگلنگ کے کنڑول کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کے علاوہ انسداد منشیات فورس میں تقرریوں کی پراگرس اور فنڈز کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

سینیٹر رانا مقبول احمد نے کہا کہ رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ خان کی گرفتاری اور ان پر الزامات کے حوالے سے معاملات سب کے سامنے ہیں جو طریقہ کار و دیگر معاملات ہیں ان میں کافی خامیاں ہیں۔ جب ایک تفتیشی ایجنسی پر اعتراضات اٹھائے گئے تھے تو مزید تفتیش دوسری ایجنسی سے ہونی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایجنسی نے ان کا بیان تک ریکارڈ نہیں کیا۔ کیس میں بہت زیادہ خرابیاں ہیں ایسا طریقہ کار اختیار کرنا چاہے جس میں معاملات کا صحیح اور قانون کے مطابق جائزہ لیا جا سکے اور موثر منصوبہ بندی کر کے اس کا حل نکالا جائے۔

سینیٹر لیفنٹینٹ جنرل (ر) عبدالقیوم ہلال امتیاز ملٹری نے کہا کہ جب کسی کے پاس اختیار ہوتا ہے تو اختیارا ت کا استعمال ملک و قوم کے مفاد میں کرنا چاہیے۔ کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہیے۔کسی اہم سیاسی رہنما پر بے بنیاد الزامات نہیں لگانے چاہیں۔سینیٹر محمد جاوید عباسی نے کہا کہ پارلیمان قانون سازی کر تی ہے اور اس کے تحت ادارے اپنے ایس او پیز بناتے ہیں۔رانا ثنا اللہ کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ انتہائی افسوسناک ہے۔ معاملے کی آزادانہ تحقیقات لازمی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیکرٹری انسداد منشیات اس کی تحقیقات خود کریں۔

سینیٹر محمد جاوید عباسی نے تجویز دی کہ ایک خصوصی سب کمیٹی بنائی جائے جو کہ اس معاملے کی مکمل نگرانی کرے۔انہوں نے کہاکہ متعلقہ وزیر نے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ ویڈیو منظر عام پر لائیں گے لیکن وہ آج تک منظر عام نہیں ہو سکی جس سے ثابت ہو کہ رانا ثنا اللہ خان سے منشیات برآمد ہوئیں۔سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ اس طرح کے معاملے میں کافی شواہد ہوتے ہیں اس پر وضاحت ضروری ہے۔ ملک میں منشیات کی بھر مار ہے۔ نہ پولیس و دیگر ایجنسیاں اس پر موثر انداز میں کچھ کر رہی ہیں۔

سیکرٹری انسداد منشیات نے کہا کہ یہ مسئلہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس لئے اس پر کچھ تبصرہ کرنا قبل از وقت ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر سردار محمد شفیق ترین نے کہا کہ اس قائمہ کمیٹی نے قانونی پہلوؤں کو موثر اجاگر کیا ہے جو قابل غور ہیں اور وزارت انسداد منشیات کو چاہیے کہ ان کو زیر غو ر لائیں اور ایک غیر جانبدارانہ طریقے سے تحقیقات مکمل کی جائیں اگر متعلقہ وزیر کو بھی کسی نے گمراہ کیا ہے تو ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر سیمی ایزدی کے معاملے کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

سینیٹر سیمی ایزدی نے کہا کہ ملک کی سرحدوں سے منشیات کی اسمگلنگ کو کنڑول کرنا متعلقہ اداروں کو فرض ہے۔ منشیات کا استعمال تعلیمی اداروں تک پھیل چکا ہے۔ منشیات ہر جگہ سے آسانی سے مل جاتی ہے۔ ایک وقت آیا تھا کہ منشیات کے کنڑول میں نمایاں بہتری آئی تھی۔ اے این ایف کے پاس فنڈز اور عملے کی کمی ہے۔ بھرتی کے عمل کو جلد مکمل کیا جائے اور فرانزک لیب کی تعداد میں بہتری لائی جائے۔سیکرٹری انسداد منشیات کنڑول نے کمیٹی کو بتایا کہ منشیات کے کنڑول کے حوالے سے 2019 میں ایک پالیسی بنائی گئی تھی جس کے چار پہلو ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک کونسل جس کی صدارت وزیراعظم خود کرتے ہیں وہ بھی ان معاملات کا جائزہ لیتی ہے۔ وفاقی اور صوبائی سطح پر بھی کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔ بد قسمتی کی بات ہے کہ ایران کی کل آبادی 6 کروڑ ہے اور ان کے پاس اے این ایف کی تعداد30 ہزار ہے جو پاکستان سے دس گنا زائد ہے۔پاکستان نے اس ادارے کیلئے 10 ہزار اسامیوں کا کہا گیا تھا اور وزیراعظم پاکستان کی منظوری کے باوجود بھی بڑی مشکل سے 416 بھرتیوں کیلئے وزارت خزانہ سے منظوری ملی ہے۔ بھرتیوں کا عمل رواں مالی سال مکمل ہو جائے گا۔ ادارے کے پاس فنڈز اور سٹاف کی کمی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس ادارے کے ساتھ دیگر 17 ادارے منسلک ہیں اگر مل کر ایسا لائحہ عمل اختیار کیا جائے تو اس میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ منشیات کے کنڑول کے حوالے سے تمام اداروں کو مل کر کام کرنا چاہیے۔ ادارے اختیارات استعمال کرتے ہوئے منشیات کی لعنت سے ملک کو چھٹکارا دلائیں۔ کارپوریٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر ٹی وی پر بھی اشتہار چلائے جا سکتے ہیں اور اسی طرح موثر منصوبہ بندی کے ذریعے بہتری لائی جا سکتی ہے۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 17 اداروں کے نمائندوں کو بلانے کیلئے اجازت طلب کی گئی تھی مگر اس کی منظوری نہیں ہوئی اور چیرمین سینیٹ نے اس کی اجازت دینے سے انکارکردیاتھا۔ جب تک ان تمام اداروں کے نمائندوں کے ساتھ مل کر لائحہ عمل اختیار نہیں کیا جائے گا بہتری ممکن نہیں ہے۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلاس میں متعلقہ 17 اداروں کو طلب کر کے معاملات کا جائزہ لیا جائے گا

۔سینیٹر نعمان وزیر نے کہاکہ اگر 17اداروں کے نمائندوں کوکمیٹی میں بلانے کی اجازت چیرمین سینیٹ نہیں بلانے کی اجازت دیتے تو ہم سب کومل کرکمیٹی سے استعفیٰ دے دیناچاہیے اگر ہم اصلاحات نہیں کرسکتے تو ہمیں کمیٹی میں رہنے کاکوئی حق نہیں ہے ان 17 اداروں کاآپس میں منشیات کے روک تھام کے لیے رابطہ انتہائی ضروری ہے ۔جس کی پوری کمیٹی نے تائید کی کہ 17 اداروں کے نمائندگان کاکمیٹی میں آنااپنی مستقبل کومنشیات سے دوررکھنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔قائمہ کمیٹی نے سینیٹر سیمی ایزدی کے معاملے کو ختم کر دیا اور معاملے کی نزاکت کے حوالے سے دوبارہ ایجنڈے میں شامل کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اے این ایف میں تقرریوں کے عمل کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 120 دن کے اندر 416 گریڈ 1 سے15 تک کی تقرریاں مکمل کر لی جائیں گی۔ تقرریوں کا عمل جاری ہے اور کوشش کی جارہی ہے کہ اے این ایف میں ایسے لوگ بھرتی کیے جائیں جو ملک کیلئے قیمتی اثاثہ بن سکیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ صوبہ بلوچستان میں منشیات کنڑول کے حوالے سے جو اقدامات اٹھا ئے جا رہے ہیں اس حوالے سے آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو تفصیل سے آگاہ کیا جائے۔

قائمہ کمیٹی کے اجلا س میں سینیٹرز لیفنٹینٹ جنرل (ر) عبدالقیوم ہلال امتیاز ملٹری، سیمی ایزدی، رانا مقبول احمد، نعمان وزیر خٹک، اورنگزیب خان اور محمد جاوید عباسی کے علاوہ سیکرٹری وزارت انسداد منشیات اور اے این ایف کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

Leave a reply